"آزادی گفتار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 4:
Freedom of speech
}}
'''آزادی گفتار''' سے مراد ہے کھلا بولنے کی آزادی بغیر [[نگہداری|مراقبت]] کے۔کے ۔ '''آزادی اظہار''' کی اصطلاح بھی انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے مگر اس میں خیالات اور اطلاعات کو پانا، دینا،دینا اور تلاش شامل ہے کسی بھی وسیلہ سے۔ ممارست میں، آزادی گفتار مطلق نہیں ہوتی، بلکہ اس کی حدود مختلف قوانین کی رُو سے مقرر ہوتی ہیں۔
 
== صورتحالصورت حال بلحاظ ملک ==
[[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کے ذرائع ابلاغ اپنے ملک میں "آزادی گفتار" میسر ہونے کا شب و روز چرچا کرتے ہیں <ref>
{{cite news |title=Justices Rule for Protesters at Military Funerals
|author= |url=http://www.nytimes.com/2011/03/03/us/03scotus.html?pagewanted=all |newspaper=نیا یارک ٹائمز |date=2 مارچ 2011ء |accessdate=26 September 2011}}
</ref>
مگر حقیقت میں مسلمانوں کو آزادی گفتار پر امریکی عدالتوں کی طرف سے سزا سنانے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ <ref>
{{cite news |title=University of California students convicted for protesting Israeli ambassador’s speech
|author= |url=http://wsws.org/articles/2011/sep2011/irvi-s30.shtml |newspaper=عالمی اشتراکی موقع |date=30 ستمبر 2011ء |accessdate=26 September 2011}}
</ref>
 
[[کینیڈا|کینڈا]]ئی سرکار نے فلسطینی سفارتکار کو ایک منظرہ کا ربط [[twitter|ٹوٹر]] پر لکھنے پر ملک بدر کر دیا۔ <ref>
{{cite news |title=Palestinian envoy is asked to leave Ottawa after controversial tweet
|author= کمپبل کلارک|url=http://www.theglobeandmail.com/news/politics/palestinian-envoy-is-asked-to-leave-ottawa-after-controversial-tweet/article2204367/|newspaper=گلوب اور میل |date=16 اکتوبر 2011ء |accessdate=}}
</ref>
 
[[برطانیہ]] میں جنگ مخالف مسلمان تنظیم کو کلعدم قرار دے کر پابندی لگا دی گئی۔ <ref>
{{cite news |title=Muslims Against Crusades to be banned from midnight
|author= |url=http://www.guardian.co.uk/uk/2011/nov/10/muslims-against-crusades-banned |newspaper=گارجین |date=10 نومبر 2011ء |accessdate=}}