"ابو الحسن علی حسنی ندوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 10:
| website = {{URL|abulhasanalinadwi.org}}
}}
'''ابو الحسن علی حسنی ندوی''' (24 نومبر 1914–31 دسمبر 1999) مشہور بہ '''علی میاں ''' <ref>David Arnold, Stuart H. Blackburn, Telling Lives in India: Biography, Autobiography, and Life History, p 127. ISBN 0-253-21727-X</ref>)ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب [[انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر (کتاب)|انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر]] کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پچاس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ <ref name="Life 2000, p. 16-18">[[Syed Ziaur Rahman]]، Maulana Ali Mian – Life, Works and Association with My Family, ''We and You'' (A monthly magazine)، Aligarh, اپریل 2000, p. 16-18</ref><ref>http://www.central-mosque.com/biographies/nadwi.htm</ref>
 
== ابتدائی زندگی و تعلیم ==
5 دسمبر 1913 کو ابو الحسن علی ندوی کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، [[رائے بریلی]] میں حاصل کی۔اسکی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ <br/>
مولانا علی میاں کے والد [[عبد الحئی حسنی]] نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا<ref>http://fr.scribd.com/doc/88904130/Nuzhat-Al-Khawatir Nuzhat al Khawatir</ref>، جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علماءعلما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔ <ref>Sayed Khatab, ''The Political Thought of Sayyid Qutb: The Theory of Jahiliyyah''، Routledge (2006)، p. 207</ref><br/>
علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے [[لکھنؤ]] میں واقع اسلامی درسگاہ [[دار العلوم ندوۃ العلماء]] کا رخ کیا۔اورکیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔ <ref>Roxanne Leslie Euben, Princeton Readings in Islamist Thought: Texts and Contexts from Al-Banna to Bin Laden, p 107. ISBN 978-0-691-13588-5</ref>
 
== تصانیف ==
 
علی میاں نے [[عربی زبان|عربی]] اور [[اردو]] میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف [[تاریخ]]، [[الہیات]]، [[سوانح]] موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناوروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اورتقاریر بھی موجود ہیں۔ <ref name="Life 2000, p. 16-18"/><ref>"The Great Muslims of the 20th Century India" By Mohsin Atique Khan</ref><br/>
علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں ا س کا ترجمہ [[انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر (کتاب)|انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر]] کے نام سے شائع ہوا۔ <br/>
[[اخوان المسلون]] کے ایک رکن [[سید قطب]] نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انہوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے۔ <ref>Roxanne Leslie Euben, Princeton Readings in Islamist Thought: Texts and Contexts from Al-Banna to Bin Laden, p 108. ISBN 978-0-691-13588-5</ref>
 
== اعزازات ==
* 1962: [[مکہ]] میں واقع [[رابطہ عالم اسلامی]] کے قیام کے موقع پر افتتاحی نشست کے سیکریٹری۔ <ref>John L. Esposito, The Oxford Dictionary of Islam, p 226. ISBN 0-19-512559-2</ref>
* 1980: [[شاہ فیصل ایوارڈ]] <ref>Roxanne Leslie Euben, Princeton Readings in Islamist Thought: Texts and Contexts from Al-Banna to Bin Laden, p 110. ISBN 978-0-691-13588-5</ref>
* 1980: [[آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز]] کے صدر۔ <ref name=central-mosque.com>{{cite web|title=Timeline|url=http://www.central-mosque.com/biographies/nadwi.htm}}</ref>
* 1984: [[رابطہ ادب اسلامی]] کے صدر۔ <ref>Roxanne Leslie Euben, Princeton Readings in Islamist Thought: Texts and Contexts from Al-Banna to Bin Laden, p 109. ISBN 978-0-691-13588-5</ref>
* 1999: [[متحدہ عرب امارات]]کے [[محمد بن راشد آل مکتوم]] کی جانب سے قائم کردہ ایوارڈ اسلامی شخصیت ایوارڈ دیا گیا۔ <ref name=SheikhMuhammad.com>{{cite web|title=Sheikh Muhammad|url=http://www.sheikhmohammed.com/vgn-ext-templating/v/index.jsp?vgnextoid=5ec1e1b363a34110VgnVCM1000003f140a0aRCRD&vgnextchannel=0561fd70bdc04310VgnVCM1000004d64a8c0RCRD&vgnextfmt=default&date=1060164937033}}</ref>
 
== کعبہ تک رسائی ==
1951 میں دوسرے حج کے دوران میں کلید بردار کعبہ نے دو دن کعبہ کا دروازہ کھولا اور علی میاں کو اپنے رفقاءرفقا کے ساتھ اندر جانے کی اجازت دی۔
 
== حوالہ جات ==