"ارتقائی حیاتیات" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
{{حیاتیاتی ارتقا}}
'''ارتقائی حیاتیات''' {{دیگر نام|انگریزی=Evolutionary biology}} [[حیاتیات]] کی ایک ذیلی شاخ ہے جس میں ان [[نظریۂ ارتقا|ارتقائی طریقہ ہائے کار]] کے اصول و قوانین مطالعہ کیا جاتا ہے جس کے ذریعہ [[زمین]] میں [[حیاتی تنوع]] وجود پزیر ہوتا ہے۔ جو افراد اس موضوع کے ماہر ہوتے ہیں انھیں '''ماہرین ارتقائی حیاتیات''' کہا جاتا ہے۔
== نظریہ
یہ دونوں تصورات کہ زندگی اپنی مختلف شکلوں میں جامد ہے، تمام مخلوقات شروع سے اسی طرح وجود میں آئی ہیں اور ان میں کوئی باہمی رشتہ نہیں اور نہ ان میں کوئی
رشتہ دار گھوڑے کو ٹہرایا ہے۔ اس طرح اس کا ذکر اخوان صفاء کی تحریروں میں ملتا ہے، لیکن بہت الجھا ہوا۔
فرانس کے ماہر حیاتیات و نباتات [[ژاں بیپتست]] نے 1809 میں اپنی کتاب ’فلسفہ حیات‘ میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ زندگی اپنی مختلف شکلوں میں
اس نظرے پر وقتاً وقتاً جو اعتراضات سائنسدانوں کی طرف سے کیے گئے، وہ ضمنی حقائق پر مبنی ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تحقیق اسے مزید مستحکم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس نظریہ کو بنیادی طور پر رد کرنے والے دنیا میں صرف مذہبی مفکرین ہیں یا ایسے عینیت پسند
گزشتہ صدی میں یہ خیال عام تھا کہ ایک بچہ ماں کے بیٹ میں قرار حمل سے لے کر پیدائش تک نو ماہ تک کے عرصہ میں ترتیب وار ان مراحل سے گزرتا ہے کہ جن سے کائنات کے اندر زندگی نے اپنے
اس سے ثابت ہوتا کہ تمام جانداروں کے درمیان زبردست ارتقائی رشتہ ہے۔ سائنس کے مختلف شعبے جس کے مطالعہ سے ارتقائے حیات کا ثبوت ملتا ہے، ان میں علم الابدن ( بیا لوجی ) خاص کر اس تحقیقی شعبے (علم الانواع ) ٹیکسانومی ( علم العضا، ) اناٹومی( اور علم جنین ) ایمیبریا لوجی ( شامل ہیں۔ علم الابدان کے علاوہ ماحولیات ) ایکا لوجی ( قدیم بناتات قدیم حیوانیات ) پیل اونٹالوجی ( میں سائنسی تحیقات اور علم آثار ) متجحرات ( اور زمانہ قبل از تاریخ کی قدیم مصنوعات وغیرہ کے سائنسی مطالعہ شامل ہے ۔
سطر 16:
== علم الانوع کی شہادت ==
علم الانوع کا دائرہ زندگی کے مختلف انواع SPECIES خصوصی مطالعہ کرنا ہے۔ ان کی تعریف، وضاحت اور درجہ بندی کرنا ہے۔ اگر انوع میں اپنی اپنی نوع کی مختلف صفات خلط ملط ہوتی ہیں تو اس علم کی شاید ضرورت نہ ہوتی اور اس کی گواہی بھی درست نہیں ہوتی، لیکن چونکہ ہر نوع کے جملہ افراد اپنی نوع کی خصوصیات لازمی طور پر رکھتے ہیں۔ اس لیے نوع کی درجہ بندی ممکن ہے اور ان کے درمیان روابط کی تلاش بھی ممکن ہے۔ مثلاً سب مرغیاں انڈے دیتی ہیں۔ لیکن کوئی مرغی انڈے اور کوئی بچے یا پھر کوئی پرندہ پر کھتا اور کسی پرندے کے بال ہوتے یا گندم کے ایک پودے پر کوئی تو گندم کا سٹہ ہوتا اور کوئی جوار کا یا باجرے کا تو علم الانوع،
== تقابلی علم الاعضا کی شہادت ==
سطر 24:
== علم حنین کی شہادت ==
پیدائش سے پہلے کسی بھی جاندار کا جنین جن مراحل سے گزرتا ہے، وہ حیرت انگیز حد تک ایک جیسے ہوتے ہیں۔ چاہے جنین ماں کے پیٹ میں ہو یا انڈے میں۔ اگر مثال کے طور پر ریڑھ والے مختلف جانداروں کے جنین کی افزائش کا مطالعہ کیا جائے تو ابتدائی مراحل میں یہ سب ایک جیسے ہوتے ہیں۔ اگر مچھلی، چھپکلی اور بارہ سنگھے کے ابتدائی حنین سامنے رکھ
== ماحولیات کی شہادت ==
دنیا کے کونے کونے میں بکھرے ہوئے جانداروں کی نسلیں اور دیگر زندہ اجسام کی شکلیں بعض اوقات ایسے عجیب و غریب مظاہر کو سامنے لاتی
اس طرح ایک دلچسپ مثال گھڑیال کی ہے، اس کی دو نسلیں دنیا میں دور دراز موجود ہیں۔ ایک مشرقی ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور دوسری عوامی جمہوریہ چین میں۔ ان کے اجداد قدیم زمانوں سے ایشیائ سے لے کر فلوریڈا تک پھیلے ہوئے تھے اور خشکی کے اس معدوم راستے پر جاتے تھے، جو کسی زمانے میں روس کو الاسکا سے ملاتا تھا۔ اس راستہ کے معدوم ہو جانے سے یہ دونوں نسلیں اپنے ماحول کے اثر سے قدرے تبدیل ہوتی گئیں۔ لیکن دو انتہائی دور دراز علاقوں میں آج بھی موجود ہیں۔ یوں نظریہ
== متجحرات کی شہادت ==
لیکن سب سے مسکت دلیل خود ان خزانوں کی ہے۔ جو زمین نے اپنے سینے میں لاکھوں کروڑوں سالوں سے چھپا کر حفاظت سے رکھے تھے۔ یہ ان زندہ جانداروں اور نباتات کے پتھرائے ہوئے ڈھانچے ہیں، جو لاکھوں کروڑوں سال پہلے زمین پر چلتے تھے یا لہلہاتے تھے۔ یہ متجحرات مختلف زمانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور زمانی ترتیب سے ان مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ جتنا قدیم کوئی پودا یا جاندار ہے، اس کی ساخت اتنی ہی سادہ ہے۔ جب کہ ان کی زیادہ ترقی یافتہ شکلیں یعنی زیادہ پیچیدہ اور باصلاحیت شکلیں بعد میں نمودار ہوتی گئیں۔ متجحرات کا تسلی بخش سائنسی جواب صرف نظریہ
==
دوسرا ماحول کا اثر ہے۔ ماحول
== بے ریڑھ کے جانوروں کا
تقریباً تین ارب اسی کروڑ سال پہلے یک خلوی خلیہ سے زندگی کی ابتدا ہوئی تھی۔ یہ زندہ مخلوق نہ نباتات میں شمار ہوتی تھی اور نہ ہی حیوانات میں۔ نباتات اور حیوانات کی علیحدگی کا آغاز آج سے تقریباً تین ارب سال پہلے ہوا تھا۔ نباتات اور حیوانات کی علیحدگی کا آغاز آج سے کوئی ایک ارب سال پہلے ہوا تھا۔ اس وقت تک نباتات اور حیوانات یک خلیاتی مرحلے میں تھے اور یہ دونوں پانی کے اندر تھے۔ یہ
یک خلوی جسموں میں
تیسری تبدیلی یہ ہوئی کہ ٹکروں میں منقسم جسم وجود میں آئے۔ دوسرے ان کے اندر کچھ کھوکھلا حصہ بھی پیدا ہوا۔ ان خصوصیات کے نتیجے میں جوڑ دار کیڑے پیدا ہوئے۔ آج بھی ایسے کیڑوں کا نمائندہ کیچوا موجود ہے۔ یہ دونوں خصوصیات بعد میں زیادہ ترقی یافتہ بے ریڑھ اور ریڑھ دار جانوروں کے جسمانی نظام کی بنیاد بنے۔
چوتھی بڑی یہ ترقی ہوئی کہ ٹکڑوں میں منقسم کھوکھلے جسموں کے ساتھ جوڑ دار اعضائ مزید لگ گئے اور ایک نیا بے ریڑھ جانور پیدا ہوا۔ اس جانور کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنا انتہائی آسان ہو گیا۔ ان سے ترقی کرکے جڑے ہوئے پیروں والے جانور پیدا ہوئے اور کروڑ ہا کروڑ سال پہلے زندگی انہی شکلوں میں قدیم سمندروں موجود تھے۔ ان کی اولاد میں سے سمندری بچھو پیدا ہوئے اور پھر سانس لینے والے سمندری حشرات پیدا ہوئے۔ سب سے پہلے کیڑے تقریباً تقریباً 32 کروڑ پچاس لاکھ سال پہلے صفحہ ہستی پر نمودار ہوئے۔ تتلیاں اس زمانے میں نمودار ہوئیں جب نباتات کی دنیا میں پھولدار پودے وجود میں آئے۔ تاہم گزشتہ بارہ کروڑ سال سے بے ریڑھ جانوروں میں کوئی مزید عظیم تبدیلی نہیں ہوئی۔
== ریڑھ دار جانوروں کا
ریڑھ والے جانور دنیا کی تمام جاندار اقسام کی سب سے ترقی یافتہ قسم ہے۔ ان کا ظہور آج سے تقریباً پچاس کروڑ سال پہلے ہوا تھا۔ یہ جانور ۔۔۔۔۔ دنیا کا سب سے پہلا ریڑھ دار جانور جبڑے کے بغیر
مچھلیاں تھیں۔ لیکن ان کی ریڑھ کی ہڈی باقیدہ کوئی ہڈی نہیں تھی ۔بلکہ پتلے سے دھاگہ کی طرح تھی، جو گوشت کے ریشوں سے قدرے سخت تھی۔
رفتہ رفتہ ان میں غضروف یعنی مرمری ہڈی ( نرم ہڈی ) کا ڈھانچہ نمودار ہوا اور دنیا میں سب سے پہلے ہڈیوں والا ایسا جسم نمودار ہوا اور جس کا جبڑا بھی تھا اور دو اور دو کی تعداد میں خارجی اعضائ بھی تھے۔ یہ تھی ہڈیوں اور جبڑے والی قدیم مچھلی۔ اس کا زمانہ وجود تقریباً 45 کروڑ سال پرانا ہے۔ ان مچھلیوں کے کچھ پتھرائے ہوئے ڈھانچے دستیاب ہوئے ہیں۔ جو 45 کروڑ سال پرانے ہیں۔
آج کل کی کئی سمندری مچھلیاں مثلاً پھیپھڑے دار مچھلیاں، ریڑھ دار، پنکھ والی مچھلیاں اور گوشت دار پنکھ والی مچھلیاں اسی زمانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ گوشت دار مچھلیوں کے ایسے اعضائ تھے جو بعد میں بازوؤں اور ٹانگوں میں تبدیل ہونے کی بنیاد بنے ۔
دوسرا ریڑھ دار جانوروں کے
تیسری بڑی تبدیلی یہ ہوئی کہ ان جانداروں نے زمین پر انڈے دینے شروع
سردی کے ساتھ چوتھی عظیم تبدیلی تبدیلی رونما ہوئی اور گرم خون والے جانداروں کی نئی نسل وجود میں آگئی۔ یہ مخلوق ہر قسم کے موسم میں اپنے جسم کا درجہ حرارت ایک ہی سطح پر برقرار رکھ سکتی
==
بحثیت مجموعی
== مزید دیکھیے ==
|