"استقلال مارشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 14:
}}
 
“استقلال مارشی” یعنی ترانۂ آزادی [[ترکی]] کا [[قومی ترانہ]] ہے جو جمہوریہ ترکی کے قیام ([[29 اکتوبر]] [[1923ء]]) سے دو سال قبل [[12 مارچ]] [[1921ء]] کو [[ترک جنگ آزادی]] میں شریک افواج کے جذبات کو مہمیز دینے کے لیے عسکری نغمے اور بعد از قیامِ جمہوریہ قومی ترانے کی حیثیت سے باضابطہ طور پر اختیار کیا گیا۔
 
اس ترانے کے خالق ترکی کے شاعرِ اسلام [[محمد عاکف ارصوی]] ہیں جبکہ اس کی مروجہ دھن عثمانی ذکی اونگور نے تیار کی ہے۔ استقلال مارشی اس وقت تحریر کیا گیا جب جنگ عظیم اول کے بعد ملک پر بیرونی قوتیں قابض تھیں اور [[مصطفٰی کمال اتاترک|مصطفی کمال]] کی قیادت میں ملکی فوجیں اُن سے نبرد آزما تھیں ۔تھیں۔ قومی ترانے کے انتخاب کے لیے جب ملک بھر میں ایک مقابلہ کرایا گیا جس میں کل 724 شعراءشعرا نے میں حصہ لیا ۔لیا۔ ان ترانوں میں ایک سے بڑھ کر ایک شاندار ترانے موجود تھے لیکن قومی کمیٹی کو جو مطلوب تھا وہ ترانہ نہ مل سکا۔ اُس وقت کے ترک وزیر تعلیم [[حمد اللہ صبحی]] نے دیکھا کہ محمد عاکف نے اس مقابلے میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں عاکف سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ نہ مقابلے میں حصہ لینا پسند کرتے ہیں اور نہ 500 لیرا کا وہ انعام حاصل کرنا چاہتے ہیں جو جیتنے والے کے لیے رکھا گیا تھا۔ انہیں بڑی مشکل سے ترانہ لکھنے پر آمادہ کیا گیا اور جب [[1 مارچ|یکم مارچ]] [[1921ء]] کو حمد اللہ صبحی نے یہ ترانہ [[مجلس کبیر ملی]] کے اجلاس میں پڑھ کر سنایا تو اراکین مجلس پر ایک جوش اور کیف طاری ہو گیا اور کمیٹی نے رائے دی کہ اب دوسرے ترانے سنے بغیر عاکف کے ترانے کو منتخب کر لیا جائے اور [[12 مارچ]] [[1921ء]] کو باضابطہ طور پر استقلال مارشی ترکی کا قومی ترانہ قرار دیا گیا۔
 
یہ ترانہ اور محمد عاکف کی تصویر [[1983ء]] سے [[1989ء]] تک رائج 100 [[ترک لیرا]] کے بینک نوٹ پر موجود تھی۔ ترانہ سرکاری و عسکری تقاریب، قومی نمائشوں، کھیلوں کے مواقع اور اسکولوں میں پڑھا جاتا ہے جہاں 10 بندوں پر مشتمل اس ترانے کے اولین دو بند ہی گائے جاتے ہیں۔
 
عاکف کے جذبات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں سے سخت ضرورت کے باوجود 500 لیرا کی انعامی رقم وصول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا جاتا ہے کہ یہ رقم انہوں نے ترک فوج کو ہدیہ کر دی تھی۔ انہوں نے اس ترانے کو اپنے مجموعۂ کلام “[[صفحات (مجموعہ کلام)|صفحات]]” میں بھی شایع نہیں کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ میری نہیں بلکہ پورے ملک کی ملکیت ہے۔ عاکف کے مجموعۂ کلام میں یہ ترانہ ان کے انتقال کے بعد ہی شامل ہوا۔
 
عاکف نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ
سطر 26:
{{اقتباس|اللہ اب اس ملت کے لیے پھر ترانۂ آزادی نہ لکھوائے! ہاں، نہ لکھوائے! اللہ اب پھر اس مملکت کو اور اس کی آزادی کو خطرے میں نہ ڈالے کہ وہ پھر ایک ترانۂ آزادی لکھنے پر مجبور ہو}}
 
استقلال مارشی کی پہلی دھن [[علی رفعت چغتائی]] نے ترتیب دی جو [[1924ء]] سے [[1930ء]] تک برقرار رہی ۔رہی۔ یہ دھن 24 دھنوں میں سے منتخب کی گئی تھی جس پر علی رفعت کو بھی 500 لیرا انعام دیا گیا۔ تاہم [[1930ء]] میں [[شفیع ذکی اونگور]] کی بنائی ہوئی دھن اختیار کی گئی جو آج بھی رائج ہے۔
 
زبان کی چاشنی اور حسن بیان کے علاوہ جوش و جذبات کے لحاظ سے دنیا میں کم ترانے ہوں گے جو ترکی کے قومی ترانے کا مقابلہ کر سکیں <ref name="ReferenceA">ترکی اور ترک از ثروت صولت، اسلامک پبلیکیشنز، لاہور</ref> ۔ 1928ء میں جب ترکی کو ایک سیکولر ریاست قرار دیا گیا تو لادینی نظام کے حامی عناصر نے ترانے پر سخت اعتراضات کیے اور اس کو بدلنا چاہا کیونکہ اس میں اسلامی جذبات نمایاں تھے لیکن اس ترانے کی غیر معمولی مقبولیت کے باعث یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی اور یوں استقلال مارشی آج بھی ترکی کا قومی ترانہ ہے۔ <ref name="ReferenceA"/>
== متن و اردو ترجمہ ==
یہ استقلال مارشی کا مکمل متن ہے جس کا اردو ترجمہ ثروت صولت مرحوم نے کیا ہے :
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 38:
O benimdir, o benim milletimindir ancak.
</div>
ڈر کیسا! یہ شفق رنگ فضاؤں میں تیرنے، چمکنے اور لہرانے والا سرخ پرچم اس وقت تک لہراتا رہے گا جب تک ہمارے وطن کے سب سے آخری خاندان کا چراغِ حیات گل نہ ہو جائے۔ یہ ہماری ملت کی قسمت کا تارا ہے، جو روشن ہے اور روشن رہے گا۔ یہ ہمارا اور صرف ہمارا ہے۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 47:
 
</div>
اے پیارے ہلال، تیرے قربان جاؤں۔ تیرے چہرے پر رنج و غم کیسا؟ غصہ اور جلال کی یہ شدت کیسی؟ تو ہماری بہادر قوم کو دیکھ کر ایک بار مسکرا دے، ورنہ ہم نے جو خون بہایا ہے وہ ہلال کی شکل اختیار نہ کر سکے گا۔ استقلال اور آزادی خدائے برحق کو پوجنے والی اس ملت کا حق ہے۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 55:
Yırtarım dağları, enginlere sığmam, taşarım.
</div>
ہم ازل سے آزاد ہیں اور آزاد رہیںرہی ں گے۔ وہ کون پاگل ہے جو ہمیں زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش کرے گا۔ ہم گرجتے گونجتے سیلاب کی طرح ہیں اور ہر بند کو توڑ کر نکل جاتے ہیں۔ ہم پہاڑوں کو چیر کر فضائے بسیط کی وسعتوں میں پھیلنا جانتے ہیں۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 64:
 
</div>
اگرچہ ہمارے مغربی افق پر فولاد کی دیوار کھڑی کر دی گئی ہے لیکن ہمارا ایمان سے بھرا سینہ ہماری سرحد ہے۔ اے میری قوم! ڈر نہیں، یہ خونخوار جانور جسے “تہذیب” کہا جاتا ہے ہمارے ایمان کا گلا نہیں گھونٹ سکتا۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 80:
Verme, dünyaları alsan da bu cennet vatanı.
</div>
اس خاک پر یہ سمجھ کر قدم نہ رکھو کہ یہ زمین ہے۔ اس خاک کے نیچے تو ہزاروں بے کفن دفن ہیں۔ تم شہیدوں کی اولاد ہو، دیکھو، وہ مجروح نہ ہوں اور وطن کی اس جنت کو ہم سے کوئی چھین نہ سکے۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 88:
Etmesin tek vatanımdan beni dünyada cüdâ.
</div>
کون ہے جو اس جنتِ وطن پر قربان نہ ہو جائے گا جس کے چپے چپے پر شہداء بکھرے پڑے ہیں۔ اےخدا،اے خدا، تو مجھے، میرے محبوب کو اور ہر چیز کو لے لے، لیکن مجھ کو جب تک زندہ ہوں اس وطن سے جدا نہ کر۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 96:
Ebed i yurdumun üstünde benim inlemeli.
</div>
اے اللہ! ہم اپنی روح کی گہرائیوں سے تیری بارگاہ میں التجا کرتے ہیں کہ ہماری عبادت گاہوں تک نا محرموں کی رسائی نہ ہو اور یہ اذانیں جو تیرے دین کی شہادت (گواہی) دیتی ہیں تا ابد ہمارے وطن کے طول و عرض میں گونجتی رہیں۔رہی ں۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 104:
O zaman yükselerek arşa değer belki başım!
</div>
اس وقت (جب وطن آزاد ہو جائے) اگر میں مر بھی گیا تو میری روح ہزاروں سجدے کرے گی اور میرے جسم کا زخم مندمل ہو جائے گا اور میرا سر عرش سے بھی بلند ہو جائے گا۔
 
<div style='text-align: left; direction: ltr; margin-left: 1em;'>
سطر 113:
Hakk ıdır, Hakk‘a tapan milletimin istiklâl!
</div>
شفق رنگ فضاؤں میں لہرانے والے ہلال تُو اسی طرح لہراتا رہ اور ہمارا بہایا ہوا خون ہلال کی شکل اختیار کر لے۔ اے ہلال تُو ابد تک اسی طرح لہراتا رہے اور میری قوم سرنگوں نہ ہو۔ آزاد رہنے والے ہلال، آزادی تیرا اور خدائے بر حق کو پوجنے والی ملت کا حق ہے۔
 
== حوالہ جات ==