"البانیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (3)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 59:
'''البانیا''' جس کا پورا نام 'جمہوریہ البانیا' (البانوی میں 'Republika e Shqipërisë') ہے۔ [[بلقان|جنوب مشرقی یورپ]] کا ایک ملک ہے جس کے شمال مغرب میں [[مونٹینیگرو|مونٹی نیگرو]]، مشرق میں [[مقدونیہ]]، شمال مشرق میں [[کوسووہ]] اور جنوب میں [[یونان]] واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں [[بحیرہ ایڈریاٹک]] اور جنوب مغرب میں [[بحیرہ ایونی|بحر الایونی]] (البانوی میں Deti Jon) واقع ہیں ۔اس کے ستر فی صد سے زیادہ لوگ [[مسلمان]] ہیں مگر یہ یورپ کا واحد ملک ہے جہاں [[اشتراکیت]] ( کمیونزم) قائم ہے، نام کی [[جمہوریت]] ہے اور یورپی اقوام کو یہاں سے اشتراکیت کو ختم کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ البانیا [[یورپی اتحاد]] کا رکن بننے کا امیدوار ہے مگر [[ترکی]] کی طرح ابھی تک اسے کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔
<br/>
البانیا [[یورپ]] کا واحد ملک ہے جس میں [[دوسری جنگ عظیم|دوسری جنگِ عظیم]] کے دوران [[نازی جرمنی|نازیوں]] ([[جرمنی]] کے ساتھی [[اطالیہ]]) کے قبضے کے باوجود یہودیوں کو قتل نہیں کیا گیا۔ البانوی مسلمانوں نے یہودیوں کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ بیرونی یہودیوں کو بھی پناہ دی۔ البانیہ واحد یورپی ملک ہے جس میں [[دوسری جنگِ عظیم]] کے بعد یہودیوں کی تعداد کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی۔ البانیہ کی نوے فی صد آبادی البانوی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ آخری [[مردم شماری]] ([[1930ء]]) کے مطابق آبادی کا ستر فی صد سے زیادہ مسلمان ہیں جس کے بعد سے مردم شماری نہیں ہونے دی گئی۔
 
== تاریخ ==
[[فائل:Butrint, Albania.jpg|200px|تصغیر|دائیں|بترینت جو یونیسکو کی طرف سے عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے]]
البانیا میں زمانہ قبل از تاریخ میں بھی آبادیاں موجود تھیں۔ قدیم آبادی زیادہ تر ایلیریان قبائل پر مشتمل تھی۔ بعد میں یونانی تہذیب کے اثرورسوخ کے زیادہ ہونے کے وقت یونانی قبائل بھی شامل ہوگئے۔ہو گئے۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں البانیا کے بادشاہ نے [[مقدونیہ]] سے ایک بڑی جنگ کی مگر مقدونیہ پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے بعد ایلیریان قبائل کے کئی بادشاہ گذرےگزرے جن میں آخری کو [[سکندر اعظم|سکندر]] نے شکست دے دی۔ 229 قبل مسیح میں البانیا کی ملکہ تیوتا نے رومی افواج سے جنگ شروع کی جو کئی جنگوں کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں 168 قبل مسیح میں رومی افواج نے انہیں مکمل شکست دے کر ایلیریان قبائل کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ [[395ء]] تک یہ روم کے زیرِ نگیں تھا۔ [[395ء]] میں روم دو ٹکروں میں مغرب و مشرق کی صورت بٹا تو البانیا [[بازنطینی سلطنت]] کا حصہ بن گیا اور [[461ء]] تک ایسے ہی رہا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے مختلف اقوام مثلاً ہن، سلاو وغیرہ اس کو تاراج کرتے رہے اور انہیں [[1460ء]] میں اس وقت امن نصیب ہوا جب وہ [[سلطنت عثمانیہ]] کا حصہ بنا۔
 
=== سلطنت عثمانیہ ===
[[فائل:Durrës, Pinargenti.jpg|200px|تصغیر|دائیں|البانیا کا علاقہ دراج 1753ء میں]]
[[سلطنت عثمانیہ]] جب [[اناطولیہ]] سے [[بلقان]] تک پھیلی تو البانیا بھی اس کا حصہ تھا۔ [[سلطنت عثمانیہ]] کی توسیع میں سب سے زیادہ ردِعملرد عمل البانیا کے لوگوں کی طرف سے تھا جنہوں نے سب سے بڑھ کر ان کا مقابلہ کیا اور [[بازنطینی سلطنت]] کے تمام علاقوں کے آخر میں [[سلطنت عثمانیہ]] کا حصہ بنا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی وہ خطہ ہے جس نے اسلام کا سب سے زیادہ اثر قبول کیا اور آج یہ بوسنیا کی طرح [[یورپ]] کا مسلم اکثریتی ملک ہے۔ یورپ کے متعصب تاریخ دانوں کو سب سے بڑا مسئلہ یہی درپیش آتا ہے کہ البانیا کی نوے فی صد آبادی کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات کی تشریح کس طرح کی جائے۔ ان کے خیال میں البانیا کی آبادی [[سلطنت عثمانیہ]] میں اقتدار میں حصہ اور فوائد کے لیے اسلام لے آئی۔ مگر یہی عقیدہ ان کے تعصب کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ یہی فوائد باقی اقوام کو بھی حاصل ہو سکتے تھے جو اسلام نہ لائے۔ دوسری طرف کسی بھی آبادی کی بڑی قلیل تعداد کو اقتدار میں فوائد حاصل ہوتے ہیں مگر البانیا کی کثیر تعداد اسلام لے آئی جن میں سے بیشتر کا تعلق دیہات سے تھا جہاں ان کو کسی قسم کا مالی فائدہ پیش نظر نہ تھا۔ البانیہ کے لوگوں کو ترکوں نے بھی بڑی خوشدلی سے اپنے بھائیوں کے طور پر قبول کیا اور ترکی کے اہم ترین عہدوں پر البانوی فائز رہے یہاں تک کہ [[سلطنت عثمانیہ]] کی طرف سے مصر کے پہلے پاشا [[محمد علی پاشا]] بھی نسلاً البانوی تھے۔
 
=== جدید البانیا ===
[[1912ء]] میں استعماری سازشوں کے نتیجے میں [[سلطنت عثمانیہ]] کے ٹکرے ہو گئے تو پانچ سو سال کے بعد [[28 نومبر]] [[1912ء]] کو البانیا ایک آزاد ملک بن گیا۔ استعمار نے [[1912ء]] میں البانیا کی حدود کو اس طرح سے قائم کیا کہ بہت بڑی تعداد میں البانوی لوگ البانیا کے پڑوسی ممالک بشمول مونٹینیگرو اور سربیا و بوسنیا کا حصہ بنے۔ [[1914ء]] میں بعض طاقتور مغربی اقوام کی مدد سے البانیا کے یونانی نسل کے مسیحی لوگوں نے البانیا کے ایک چھوٹے علاقے میں ایک خود مختار حکومت بھی قائم کی مگر یہ سازش پہلی جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پنپ نہ سکی اور [[1920ء]] میں البانیا نے خود کو ایک جمہوریہ قرار دے دیا۔ یہ ملک زیادہ دیر تک مغربی ممالک سے برداشت نہ ہوا اور [[اطالیہ]] نے اپنا اثر و رسوخ البانیا میں البانیا کے بادشاہ زوگ کی مدد سے قائم کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ 1939ء میں [[اطالیہ]] کے البانیا پر قبضہ کی صورت میں منتج ہوا۔ [[اطالیہ]] کے [[فاشسٹ]] رہنماء [[بینیتو موزولینی|مسولینی]] نے البانیا میں نہایت غیر انسانی سلوک کا مظاہر کیا جس میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق البانیا کی زبان کو مدرسوں اور دانشگاہوں سے ختم کر دیا گیا اور تمام آبادی کو اطالیایا (اٹالیانائیز) گیا۔ [[1940ء]] میں مسولینی نے البانیا کی سرزمین سے یونان پر حملہ کیا جو ناکام ہوا اور البانیا کے ایک حصہ پر یونان نے قبضہ کر لیا اور اسے اپنا حصہ قرار دے دیا۔ روس بھی پیچھے نہ رہا اور اپنا اثر قائم کرنے کی کوشش کی۔ مسولینی کے اقتدار کے کمزور پڑنے پر جرمنی نے [[1943ء]] البانیا پر قبضہ کر لیا اور پیش کش کی کہ وہ البانیا کو ایک آزاد مگر غیر جانبدار ملک قرار دینے پر تیار ہے۔ [[28 نومبر]] [[1944ء]] تک البانوی گوریلا افواج نے البانیا کے بیشتر حصوں کو [[جرمنی]] کے آزاد کروا لیا اور یہ اس واحد مشرقی یورپی قوم کا قصہ ہے جس نے [[روس]] کی افواج کی مدد کے بغیر آزادی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ یہ یورپ کا واحد ملک تھا جس میں یہودیوں کی آبادی [[دوسری جنگِ عظیم]] کے بعد کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی تھی۔
 
=== اشتراکیت کا غلبہ ===
روس کے بڑھتے ہوئے اثر کی وجہ سے البانیا ایک اشتراکی ملک بن گیا اور اس کا بڑا جھکاؤ [[روس]] کی طرف رہا مگر [[1960ء]] سے البانیا نے چین کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانا شروع کیے۔ [[1990ء]] کی دہائی تک مشرقی یورپ اشتراکی رہا۔ جب تقریباً تمام مشرقی یورپی اقوام [[اشتراکیت]] کے غلبہ سے آزاد ہوئے تب بھی مغربی ممالک کو البانیا کو اشتراکیت کے اثر سے آزاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ وہاں کے بیشتر لوگ مسلمان تھے اور اشتراکیت سے آزاد ہونے کے بعد مذہب کی ترویج کا خطرہ موجود تھا۔ مگر البانیا کے لوگوں نے اشتراکیوں کو [[1992ء]] کے انتخابات میں شکست دے دی لیکن اس کے نتیجے میں جو خون خرابا ہوا اس میں ہزاروں البانوی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اس خون خرابا کا بہانہ بنا کر [[یورپی اتحاد]] نے اپنی افواج البانیا میں داخل کی تو [[اطالیہ]] کو ہی زیادہ موقع دیا کیونکہ البانیا [[اطالیہ]] کی سابق نو آبادی تھی اور وہ اب بھی اس پر اپنا حق جتاتا تھا۔ اب بھی یورپی اتحاد کے نام پر اطالوی افواج البانیا میں موجود ہیں اور اشتراکی حکومت قائم ہے تاکہ مذہب کا غلبہ نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ [[2009ء]] سے البانیا [[نیٹو]] کا رکن ملک بھی بن چکا ہے۔
 
== نظام حکومت ==
1998ء کے آئین کے تحت البانیا ایک پالیمینٹری جمهوری ملک ہے.ہے۔ اس میں الیکشن هر چار سال کے بعد هوتے هیں .ملک کا سربراه صدر هوتا ہے جو که پانچ سال کی مدت تک اسمبلی کی جانب سے چنا جاتا ہے.ہے۔
 
== انتظامی تقسیم ==
تفصیل کے لیے دیکھیں : [[البانیا کی انتظامی تقسیم]]
 
البانیا کو 12 مختلف [[پریفیکچور]] ( prefektura) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر پریفیکچور میں دو سے چار تک [[ضلع|اضلاع]] ([[البانوی]] میں rrethe) ہیں۔ کل 36 اضلاع ہیں۔ ایک ضلع میں کئی شہر اور بے شمار قصبات ہو سکتے ہیں۔ اضلاع کی کل تعداد 36 ہے۔
 
{|
سطر 135:
 
=== مذہب ===
البانیا کی بیشتر آبادی مسلم ہے۔ اندازہً 90 فی صد سے زیادہ آبادی [[مسلمان]] ہے مگر [[1930ء]] کے بعد مردم شماری نہیں ہونے دی گئی کیونکہ اس سے مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہونے کا پتہ چلے گا۔ یہ وہی صورتحالصورت حال ہے جو [[لبنان]] میں ہے جہاں [[1924ء]] کے بعد مردم شماری نہیں ہوئی۔ جب آبادی کی شماریات کی بات ہوتی ہے، البانیا کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ اکثریت کسی مذہب کو عملی طور پر نہیں اپناتی۔ مگر یورپ کے دیگر ممالک میں جہاں ایک بڑی تعداد عملی طور پر کسی مذہب پر عمل پیرا نہیں،<ref>[http://www.state.gov/g/drl/rls/irf/2007/90160.htm مذہب کی آزادی]</ref> انہیں [[مسیحی]] ہی گردانا جاتا ہے کیونکہ وہ پیدائشی [[مسیحی]] ہیں۔ باقاعدہ مردم شماری نہ ہونے دینے کا مقصد یہی ہے کہ اس بات سے بچا جائے کہ بیشتر لوگ خود کو مسلمان کہلوائیں۔ [[یورپ]] کے بیشتر ممالک کے برعکس البانیا سے [[اشتراکیت]] کو ختم کر کے درست [[جمہوریت]] نافذ کرنے میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
 
اگرچہ مردم شماری نہیں ہوئی مگر کچھ شماریاتی جائزے موجود ہیں جن کے مطابق البانیا کی 79 فی صد آبادی مسلمان ہے۔ <ref>[http://web.archive.org/web/20091010050756/http://pewforum.org/newassets/images/reports/Muslimpopulation/Muslimpopulation.pdf Miller, Tracy, ed. (October 2009) (PDF), Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World’s Muslim Population, Pew Research Center, , retrieved 2009-10-08]