"امین صفدر اوکاڑوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 25:
}}
{{دیوبندی}}
مشہور عالم '''دین محمد امین''' پورا نام بمع القابات مولانا امین صفدر اوکاڑوی جنکی کی پیدائش اور علمی محققانہ طرز زندگی ایک مشہور عالم دین مولانا سید [[شمس الحق افغانی]] (فاضل دار العلوم دیوبند) کی دعاؤں کا ثمرہ ہے اور انہوں نے ہی آپ کا نام '''محمد امين''' تجویز کیا تھا اور بڑے پیار سے سر پر ہاتھ پھیر کر آپ کے والد محترم '''ولی محمد''' سے فرمایا: "یہ لڑکا مولوی بنے گا، مناظر بنے گا!" چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سید صاحب کی دعاء قبول
== ولادت ==
مورخہ 4 اپریل [[1934ء]] کو [[بیکانیر]]، ضلع گنگا نگر بھارت میں ہوئی۔
== تعلیم ==
امین صفدر اوکاڑوی نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں ہی حاصل کی، وہاں چونکہ اہل حق کا کوئی مدرسہ تھا نہ مسجد اس لیے عقیدہ توحید سے مناسبت کی وجہ سے ان کے والد نے انہیں [[غیر مقلد|غیر مقلدین]] کی مسجد میں تعلیم کے لیے حافظ محمد رمضان کے سپرد کر دیا، بعد ازاں غیر مقلد عالم دین مولانا عبد الجبار کنڈیلوی سے کچھ درسی کتب پڑھیں، جس کے نتیجے میں کافی عرصہ تک [[حنفی|احناف]] کے خلاف سرگرم عمل رہے۔ [[پاکستان]] بنے کے بعد اپنے والدین کے ہمراہ ضلع '''[[اوکاڑہ]]''' کے چک نمبر55/2-1میں ہجرت کرنے کے بعد مستقل سکونت اختیار کرلی۔
== رجوع حنفیت ==
1953ء میں [[احمدیہ|قادیانیوں]] کے خلاف [[تحریک ختم نبوت]] کے دوران مشہور عالم دین علامہ [[انور شاہ کشمیری]] کے شاگردِ رشید، مولانا محمد عبد الحنان (فاضل [[دار العلوم دیوبند]]) اور مولانا عبد القدیر (فاضل دیوبند) گرفتاری کے بعدجب اوکاڑہ آئے تو آپ کے استاذ مولانا عبد الجبار کنڈیلوی نے آپ کو ان سے بحث ومباحثہ کرنے کے لیے بھیج دیا۔ ان سے بحث میں نہ صرف آپ ہار بیٹھے بلکہ ان کی ناصحانہ باتوں کے اثر سے غیر مقلدیت سے حنفیت کی جانب رجوع کر لیا اور یوں وہ اپنے مسلک سے کو چھوڑکر اہل السنۃ والجماعۃ احناف میں شامل
== بیعت و تحفظِ دین حنیف ==
مفتی بشیر احمد پسوری کی تلقین سے آپ عالم دین مولانا [[احمد علی لاہوری]] سے بیعت
== عشقِ رسول ==
آپ کے روز وشب خدمت دین حنیف میں گزرتے۔ کثرت درود واتباع سنت کی وجہ سے عشق رسول اللہﷺ بحظ وافر نصیب ہوا تھا، قریشی صاحب کو آپ نے خود کہا تھا کہ:
[[احمد علی لاہوری]] کی دعاؤں اور کثرت درود اور اللہ تعالیٰ کے محض فضل وکرم سے مجھے خواب میں نبی اقدسﷺ کی زیارت ہوئی تو میں نے دربار نبویﷺ میں عرض کیا کہ حضور! میں مسائل یاد کرتا ہوں، احادیث پڑھتا ہوں، آپ کی ہدایات کو یاد کر کے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتا ہوں مگر یاد نہیں رہتیں! تویہ ارشاد فرماتے ہوئے نبی اقدس صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعابِ دہن میرے ہونٹوں پر لگاتے
== بطورِ اسکول ٹیچر ==
امین صفدر اوکاڑوی بعض حالات کی وجہ سے مجبوراً پرائمری اسکول میں ٹیچر تعینات ہوئے۔ اسکول سے فراغت کے بعد وہ باقی وقت عربی وفارسی دینی کتب کا مطالعہ اور تبلیغ دین میں مصروف رہتے چنانچہ آپ نے اپنے گاؤں میں دو مرتبہ مکمل قرآن حکیم کا درس بھی
== فتنوں کی سرکوبی ==
فرق باطلہ...خصوصاً مرزائیوں اور عیسائیوں وروافض اور منکرین فقہ کے ساتھ کراچی سے خیبر تک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً ایک سو سے زائد
== خدمت دین ==
مدارس عربیہ، علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن [[کراچی]] کی نشر واشاعت کے مراکز اور اسلام کا قلعہ ہونے کے ساتھ ساتھ دین حنیف کو یلغار باطل سے محفوظ رکھنے کے لیے ڈھال کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ کو مدارس دینیہ کے اجراء، سرپرستی اور تعاون کا ذوق اپنے اکابر سے ورثہ میں ملا تھا، آپ نے اپنے گاؤں میں ذاتی زمین پر ایک مکتب قرانی تعمیر کروایا، خود مفتی احمد الرحمٰن صاحب کے حکم پر اسکول کی نوکری چھوڑ کر ایک طویل عرصہ تک جامعہ العلوم الاسلاميہ علامہ بنوري ٹاؤن [[کراچی]] میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے، ان کے وصال کے بعد جامعہ خير المدارس ملتان کے رئيس حضرت مولانا قاری محمد حنیف صاحب جالندھری دامت بركاتہم کے بار بار اصرار پر ١٤١٤ھ میں ملتان تشریف لے گئے اور تاحیات جامعہ خير المدارس ملتان میں شعبہ تخصص فی الدّعوۃ والارشاد کے رئیس رہے۔ علاوہ ازین شعبان ورمضان کی سالانہ چھٹیوں میں ملک وبیرون ملک دیگر مدارس اسلامیہ میں دورہ پڑھانے اور وقتاً فوقتاً مناظروں اور جلسوں سے خطاب کے
== اسلاف کی سرپرستی ==
حضرت اوکاڑوی اصول وفروع میں اپنے اکابر
== اشاعتِ دین ==
آپ نے ماہنامہ بینات کراچی، ماہنامہ الحنفیہ جام پور، ماہنامہ الخیر ملتان وغیرہ میں حنفیت کی ترویج واشاعت وتحفظ میں بے شمار مضامین لکھے اور بہت سی کتب بھی تصنیف فرمائیں جن کو اکابر واصاغر قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور رہتی دنیا تک
== طرزِ زندگی ==
آپ نے نہایت بے تکلف اور سادہ زندگی گزاری، حتٰی کہ تقریروں اور مناطروں میں بھی بات کرنے کا انداز بالکل سادہ مگر محققانہ تھا۔ کھانے پینے، لباس، نشست وبرخاست میں بھی کسی تکلف وامتیاز کے روادار نہ تھے۔
== وفات ==
نقاہت اور بیماری کے آثار ایک طویل عرصہ سے نمایاں تھے، علاج جاری تھا کہ 3 شعبان المعظم 1421ھ بمطابق 13کتوبر 2000ء کو طبیعت زیادہ خراب
== حوالہ جات ==
|