"انقلاب ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 4:
== فکر امام خمینی رح ==
حضرت امام خمینی رح دنیا کو اسلامی نظریہ حیات کو اپنانے کی تاکید کرتے تھے اور اسے صرف جہان اسلام کے لیے مخصوص خیال نہیں کرتے تھے - انہوں نے مغربی طرز زندگی کی نفی کی اور مغربی طور طریقوں کو انسان کی نجات کے لیے ناکافی جانا - اسی دوران مسلمانوں میں سے بہت سے مفکرین کے نزدیک اس طرح کے نظریات کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی -
گذشتہ پانچ یا چھ صدیوں میں امام خمینی رح وہ واحد رہبر ہیں جنہوں نے نہ صرف انقلاب کے متعلق نظریاتی تھیوری بیان کی اور اس کو عملی جامعہ بھی پہنایا - تاریخ میں ایسے کم ہی لوگ ملتے ہیں جو یہ بھی لکھیں کہ کیسے اور کیونکر انقلاب لایا جائے اور پھر خود میدان عمل میں شامل ہو کر اپنی کہی باتوں کو سچ کر دکھائیں - حقیقت میں نظر و عمل کا جوڑ اسلامی انقلاب کو لانے میں امام خمینی رح کی کامیابی کے اہم دلائل ہیں - مطلوبہ معاشرے میں تحریک پیدا کرنے کے لیے دین سے رہنمائی حاصل کرنا امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے اسلامی بیداری کی تحریکوں پر اہم ترین اثرات ہیں جبکہ اس سے قبل یہ تحریکیں لبرالیزم اور کمیونزم کے غبار سے آلودہ تھی - بہت ہی کم لوگ ایسے تھے جو انقلاب لانے کے لیے دین پر یقین رکھتے تھے - امام خمینی رح کی رہنمائی نے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا ہوئی اور ان پر یہ واضح ہو گیا کہ اصل قدرت اللہ تعالی کی ذات ہے اور اس کی مدد اور اس کے
== انقلاب اسلامی ایران کے خصوصیات ==
انقلاب اسلامی ایران جو 1357 ش )1979ء (میں حضرت امام خمینی رح کی رہبری میں کامیابی سے ہمکنار ہوا اکثر صاحبان نظر، دانشوروں اور بالخصوص اس کے اصلی معمار کی نظر می کچھ دنیادی خصوصیات اور امتیازات کا حامل<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=311178</ref> ہے جو اس کو دوسرے انقلابات سے ممتاز کرتے ہیں کہ ہم اس مقالے میں بعض اہم خصوصیات<ref>http://ur.imam-khomeini.ir/ur/n9042/نقطہ_نظر/انقلاب_اسلامی_ایران_کے_خصوصیات</ref> کا ذکر کر رہے ہیں :
=== دینی رجحان ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت اس کا خدا محور<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=311177</ref> ہونا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران
بانی انقلاب اسلامی ایران کے وصیت نامہ میں اس سلسلے میں اس طرح آیا ہے : ہم جانتے ہیں کہ اس عظیم انقلاب نے جو ستمگروں اور جہاں خواروں کے ہاته کو ایران سے دور کر دیا ہے وہ الہی تائیدات کے زیر سایہ کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔ اگر خداوند متعال کی تائید پر نہ ہوتی ممکن نہ تها کہ ایک)36 ملیون(تین کروڑ 60 لاکھ پر مشتمل آبادی اسلام اور روحانیت مخالف پروپیگنڈوں کے باوجود بالخصوص اس آخری صدی میں ایک ساتھ قیام کرے اور پورے ملک میں ایک رائے ہو کر حیرت انگیزاور معجزہ آساقربانی اور نعرہ اللہ اکبر کے سہارے خارجی اور داخلی طاقتوں کو بے دخل
=== انقلاب کا عوامی ہونا ===
دوسرے انقلابات میں بهی انقلاب کا عوامی ہونا دکهائی دیتا ہے لیکن انقلاب اسلامی ایران میں یہ صفت زیادہ، آشکار اور نمایاں ہے۔ اس انقلاب میں زیادہ تر لوگ میدان میں آئے اور شاہی حکومت کی سرنگونی اور اسلامی نظام کی برقراری کا مطالبہ کیا۔ فوجی، کاریگر، مزدور، کسان،
=== رہبری و مرجعیت ===
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا
آپ کی رہبری نمایاں خصوصیات کی حامل تهی جن میں سے بعض کو ہم ہدیہ قارئین
# امام خمینی (رح )ایک دینی مرجع ہونے کے ساتھ ساتھ وسیع اور زبردست عوامی حمایت کے بهی مالک تهے۔
# آپ نے 15/جون کے قیام کی بنیاد رکھ کر اور اس جانسوز حادثہ میں اپنی جلاوطنی کے زمانہ میں بے نظیر مدیریت اور شجاعت کا مظاہرہ کرکے اپنی سیاسی اور انقلابی رہبری کا لوہا منوایا۔
# آپ نے انقلاب کا نقشہ اور منصوبہ بهی بنایا اور اس کے بانی، مدیر اور مجری بهی تهے۔
=== اصالت ===
انقلاب اسلامی ایران کی اصالت کے دو پہلو ہیں : نظری اور عملی۔ نظری اور فکری پہلو
=== انقلاب کا اسلامی یعنی دینی ہونا ===
ایرانی انقلاب کی سب سے پہلی شرط اسلام ہے اور یہ اس کے طرز تفکر، ماہیت اور اغراض و مقاصد کی وجہ سے ہے۔ اس انقلاب کے رہبر ایک روحانی تهے جو مرجعیت دینی کے منصب پر تهے، اس کی تنظیم و ترتیب حوزہ علمیہ دینی کے ہزار سالہ مرکزی ادارہ کے ذریعے ہوئی۔ عوام اور اس انقلاب کے بانیوں کا مقصد اسلام اور قوانین اسلامی کی حاکمیت اور استبداد داخلی اور استبداد عالمی کے چنگل سے رہائی تها۔ لہذا شرائط انقلاب ایران میں دین اسلام کی اساسی نقش کی وجہ سے یہ انقلاب صفت اسلامی سے متصف ہوا۔
=== انقلاب کا عاشورائی مقصد ===
بہت سارے دانشوروں کی نگاہ میں جنہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اسباب و علل پرنظریہ پردازی کی ہے کہ مذہب سب سے قوی اور اصلی ترین محرک اور سبب ہے جس نے انقلاب کی پیدائش اور اس کی کامیابی میں سب سے اہم رول ادا کیا ہے اور اسی طرح انقلاب اسلامی ایران کس طرح برپا ہوا اس کے سلسلے میں رائج سیاسی ادبیات، نعروں، تقریروں اور رہبران تحریک کے بیانات کا مطالعہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ مذہبی عناصر کے درمیان سے عاشورائی تہذیب اورامام حسین علیہ السلام کی نہضت کا اس انقلاب میں بڑا ہاته ہے۔ شہادت طلبی، باطل
=== مقاصد کو اجاگر کرنے والے نعرے ===
سادہ اور عوامی شکل میں ہر انقلاب کی ماہیت اور روش کا اندازہ اس کے نعروں سے ہوتا ہے اور نعرے بہت پہلے سے اہداف کی شناسائی اور لوگوں کے مطالبات کو پہچنوانے اور منوانے کا ذریعہ رہے ہیں۔ ایرانی عوام کے نعرے جو ان کے مطالبات کو بیان کرتے ہیں ذیل کے چار اصلی عناوین میں خلاصہ ہوتے ہیں :
1۔ استقلال
بلاتردیدظالم شاہی حکومت کے خلاف ہوئے مقابلوں میں لوگوں کا سب سے بنیادی نعرہ استقلال طلبی تها۔ شاہ کے زمانے کا ایران علاقہ میں محافظ دستہ کے حکم میں امریکا اور مغرب کے لیے کام کرتا تها۔ قانون سرمایہ داری جو حکومت نے پیش کیا اور اس وقت کی قومی مجلس عاملہ نے اس کو تصویب کیا اس سے امریکی مشیر کاروں کو تحفظ ملا، تاکہ وہ کسی اضطراب اور وحشت کے بغیر ایران کے اندر عوام کی عمومی ثروت و اموال کو لوٹ لیں۔ شاہ کی فوج بهی مکمل طورپرامریکی جنرل کے اختیار میں تهی اور اس کا اپنا کوئی ارادہ نہ تها، استقلال اور آزادی ایرانی عوام کے لیے انقلاب اسلامی کا بہت بڑا تحفہ تهی، یہی وجہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کااساسی قانون اپنے متعدد بند میں واضح الفاظ میں استقلال پر زور دیتا ہے اور آج بلا مبالغہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ایران آزادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے اچها ملک شمار ہوتا ہے۔
2۔ آزادی
آزادی آخری دو صدیوں میں عوامی مطالبات کے زمرے میں ہمیشہ انقلابوں اور تحریکوں کے اہداف و مقاصد میں سرفہرست ایران کی استقلال طلبی اور آزادی خواہی رہی ہے۔ ظالم اور ڈکٹیٹر شاہ پہلوی نے اضطراب اور گهٹن کا ماحول بنا کر ایرانی قوم کو معمولی آزادی سے بهی محروم کر دیا تهااور اس جگہ پرقید خانے راہ حق میں جہاد کرنے والوں سے بهرے ہوئے تهے اور مجلسیں اور کٹه پتلی حکومتیں یکے بعد دیگرے آتی جاتی رہتی تهیں اور اس درمیان جس چیز کی کوئی اہمیت نہ تهی وہ قانون اور عوام کا
3۔ جمہوری اسلامی
شہید آیۃ اللہ مطہری کا خیال تها کہ "جمہوری" حکومت کی شکل ہے اور اس کا اسلامی ہونا ادارہ ملک کے مفہوم کی نشاندہی کرتا ہے۔ جمہوری اسلامی نے 98فیصد سے زیادہ ایرانی عوامکے ووٹ
نہ شرقی نہ غربی کا اہم نعرہ گویا ملک
ہرطرح کی تسلط جوئی اور تسلط پذیری کی نفی: ہمہ جانبہ استقلال اور ملک کی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت، تمام مسلمانوں کے حقوق کا دفاع، سامراجی اغیار سے کوئی عہد و پیمان نہ کرنے کا عہد، جنگ نہ کرنے والی حکومتوں سے صلح آمیز روابط، ہر اس معاہدہ پر پابندی جو اغیار کے تسلط کا موجب ہو اور دنیا کے کسی بهی گوشہ و کنار میں موجود مستکبرین عالم کے مقابلے میں مستضعفین عالم کے حق طلب مقابلہ کی حمایت، ایسی سیاست اپنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران میں استعماری طاقتوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور اغیار سے جنگ کرنے اور سامراج مخالف تہذیب و تمدن کی بنیاد پڑی۔
== خدا کی حاکمیت کی طرف رحجان ==
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد یہاں پر اسلامی نظام کی تشکیل ہوئی -عراق کے اسلامی انقلاب کی مجلس کے ایک رہبر نے اس بارے میں یوں کہا : ہم اس وقت کہتے تھے کہ اسلام ایران میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس کے بعد جلد ہی عراق میں بھی کامیاب ہو گا - اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کریں اور اسے اپنی مشق کا حصہ بنا لیں -
دوسرے الفاظ میں اسلامی انقلاب نے تقریبا ڈیڑھ بلین مسلمانوں کو جگایا اور انہیں کرہ زمین پر اللہ کی حاکمیت کے زیر سایہ حکومت تشکیل دینے کے لیے متحرک کیا - یہ عمل اساس
آیت اللہ محمد باقر صدر جنگ تحمیلی کے شروع ہونے سے قبل اس کوشش میں تھے کہ عراق کی رژیم کو سرنگوں کرکے وہاں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی طرز پر ایک اسلامی حکومت تشکیل دی جائے جو ولایت فقیہ کی بنیاد پر ہو - بعض دوسری اسلامی تحریکیں بھی اصل ولایت فقیہ کو تسلیم کرتے
== بعد از انقلاب ==
سطر 66:
|}
عورت انسانی معاشرے کا ایک لازمی اور ضروری حصّہ ہے جو معاشرے کی تشکیل اور بہتری میں مرد کے شانہ بشانہ کھڑی ہے - معاشرے کی ترقی کے لیے عورت اور مرد دونوں کو اپنی صلاحیتوں کو
اسلامی
آج کی ایرانی عورت کو ہر لحاظ سے معاشرے میں عزت و احترام حاصل ہونے کے ساتھ زندگی کے ہر میدان میں ترقی کرنے کے یکساں مواقع میسر ہیں - ایران میں 1979ء میں عظیم اسلامی انقلاب برپا ہوا جس کے نتیجے میں اس ملک میں اسلامی حکومت قائم ہوئی- اس کے بعد معاشرے میں بنیادی تبدیلی آئی اس کے اثرات خواتین پر بھی پڑے عورت کے رجحانات میں تبدیلی آئی؛ وہ فکری، علمی، ثقافتی اور اجتماعی مسائل کی ترقی کے راستے پر گامزن ہونے لگی؛ حضرت امام خمینی (رہ) نے اسلامی انقلاب کے انہی ابتدائی دنوں میں معاشرے میں مسلمان خواتین کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا تھا<ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=269431</ref> :
"اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں ترقی کریں - اسلام نے عورت کو جاہلیت کی خرابیوں سے بچایا - اسلام یہ چاہتا ہے جیسے مرد اہم کاموں کو
حضرت امام خمینی (رہ) کے ارشادات نے ایرانی عورت میں ایک نئی روح پھونک دی اور اس نے سیاسی، اجتماعی سرگرمیوں میں شرکت کو اپنی مقبولیت کا ثبوت دینے کے لیے بہتریں طریقہ سمجھا- انقلاب کے دوران بھی خواتین نے بہت شاندار حصہ لیا- وہ اسلامی حکومت کے لیے بے چین تھیں - وہ اس دن کا انتظار کرتی تھیں کہ اپنے رہبر کی قیادت میں اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کا اظہار کریں - اس دن کو پانے کے لیے وہ انقلاب کے جلوسوں میں نعرے لگاکر اپنی موجودگی کا احساس دلاتی تھیں - خواتین نے اپنی صلاحیتوں کو وسعت دینے کے لیے اپنی اجتماعی سرگرمیوں کو علم و دانش کے چراغ سے سجایا اور یوں عورت کی الہی فطرت اور پہچان سب پہلوۆں میں نمایاں ہوتی گئی - ایران کے اسلامی جمہوریہ کا آئین، اسلام کے قانون سے پھوٹا ہے - اسی بنا پر حکومت نے اپنے قوانین میں خواتین کے سارے اسلامی حقوق کو مدنظر رکھا ہے - ایران کی اسلامی قومی اسمبلی میں معاشرے میں خواتین کی سرگرمیوں کے بارے میں انتہائی مفید قوانین منظور کیے گئے ہیں - اس قانون
اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم رہبر حضرت آیت اللہ خامنہ ای فرماتے ہیں <ref>http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=269437</ref>:"اسلام نے عورت پر پردے کو فرض قرار دیا ہے کیونکہ وہ ایک آزاد انسان ہے اور اس طرح وہ پاک و صحت مند ماحول میں اپنے معاشرتی فرائض کو انجام دے سکتی ہے -"
آج کی ایرانی خواتین کے لیے مثالی نمونہ مغربی عورت نہیں بلکہ سب سے بہترین آئیڈیل حضرت فاطمہ زہرا(س) ہیں -
== نگار خانہ ==
<gallery>
== مزید دیکھیے ==
|