"اکرم خان درانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
[[فائل:Akramdurrani.jpg|framepx|تصغیر|بائیں|اکرم خان درانی]]سابقہ وزیراعلی صوبہ خیبر پختونخوا ۔پختونخوا۔ وہ صوبہ خیبر پختونخوا کے اٹھارویں وزیراعلی تھے۔ سیاسی تعلق جمعیت علماءعلما اسلام فضل الرحمن گروپ سے ہے.ہے۔
 
== ابتدائی زندگی اور تعلیم ==
 
1960 میں پیدا ہوئے۔اکرمہوئے۔ اکرم درانی کا تعلق جنوبی ضلع [[بنوں]] کے علاقے [[سورانی]] میوا خیل کے ایک متوسط خاندان سے ہے۔اکرمہے۔ اکرم درانی اپنے والدین کی واحد اولاد ہیں - انکے والد اُس وقت فوت ہوئے جب اکرم درانی دو برس کے تھے -اکرم درانی نے اپنی ابتدائی تعلیم سورانی میں سکندر خیل پرائمری سکول سے حاصل کی - اپنا گریجویشن انہوں نے نوشہرہ سے کی اور وکالت کراچی سے - واپس [[بنوں]] آکر خاندانی کام یعنی سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا –
 
== سیاست ==
تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے اکرم درانی جمعیت کے پرانے رہنماؤں میں سے ایک ہیں - وہ 1988 میں جمعیت میں شامل ہوئے اور اس وقت سے اس کے ساتھ رہے ہیں -
 
وہ 1997 میں مختصر عرصے کے لیے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور جنگلات بھی رہے ہیں - ان کا خاندان سیاست میں پچھلی کئی پشتوں سے فعال ہے - انہوں نے خود سیاست کا آغاز پشتون قوم پرست طلبہ تنظیم پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا تھا لیکن بعد میں اسلامی جماعتوں کی جانب راغب ہوئے -
 
== وزیراعلی ==
دس اکتوبر کے انتخابات میں جمعیت کے ان دو ارکان میں سے وہ ایک ہیں جو داڑھی نہیں رکھتے تھے۔لیکنتھے۔ لیکن بعد میں انہوں نے داڑھی رکھ لی۔ اپنے دور حکومت میں انہوں حسبہ بل جیسا متنازع بل اسمبلی میں پیش کیا جو ابھی تک متنازع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبے میں ان کی حکومت نے بہت زیادہ کام کیا۔ اور بہت سے کالجز اور سکول قائم کئے۔کیے۔ اپنے آبائی ضلع بنوں کے لیے انہوں نے ریکارڈ کام کیے ۔کیے۔ جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کے بیٹے زیاد اکرم درانی قومی اسمبلی کے رکن رہے جب کہ ان کے چچا زاد اعظم خان درانی بنوں کے ضلعی ناظم ہیں۔
 
== استعفیٰ ==
ستمبر 2007ء میں اے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے۔ تاکہ پرویز مشرف کے صدارتی انتخابات کو متنازع بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ کو 2 اکتوبر کو گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا تھا۔ لیکن اس سے پہلے اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ ق نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس کی وجہ صدارتی انتخابات سے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے بعد ایم ایم اے کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی نے صدارتی انتخاب سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔ وزیراعلیٰ عدم اعتماد کا سامنا کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ان استعفوں کے بعد ان کی اکثریت برقرار نہ رہ سکی۔ اس بنا پر جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے۔ اور آخر کار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو مجبوراً گورنر کو اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرنا پڑی۔ گورنر نے 10 اکتوبر 2007ء کو خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرکے شمس الملک کو نگران وزیر اعلیٰ مقرر کر دیا۔ اس پورے کھیل میں جمعیت علما کا کردار کافی متنازع رہا اور اسے کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اور سیاسی حلقوں نے یہ الزام لگایا کہ صدر اور جمعیت کے درمیان پہلے سے ساز باز ہو چکی تھی اس لیے خیبر پختونخوا اسمبلی کو بروقت تحلیل نہ کیا جاسکا۔
 
== صوبائی قائد حزب اختلاف ==
 
2008ء میں ان کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اس لیے پیلپز پارٹی اور عوامی نیشنل پارتی کی مخلوط حکومت میں ان کو اپوزیشن کی پینچوں پر بیٹھنا پڑا۔ ان کو اپوزیشن پارٹیوں نے متفقہ طور پر قائد حزب اختلاف مقرر کیا۔
 
[[زمرہ:1958ء کی پیدائشیں]]