"بسم اللہ خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
{{امتیاز|بسم اللہ خان (کرکٹر)}}{{Infobox musical artist|name=استاد بسم اللہ خان|image=Bismillah at Concert1 (edited).jpg|caption=استاد بسم اللہ خان ایک تقریبِ موسیقی میں – [[1964ء]]|image_size=|background=non_vocal_instrumentalist|birth_name=امیر الدین خان|alias=|birth_date=[[21 مارچ]] [[1916ء]]<br/>|birth_place=[[دومراون]]، بکسر ضلع، [[برٹش راج]]، موجودہ [[بہار (بھارت)]]|death_date=[[21 اگست]] [[2006ء]] (عمر: 90 سال)<br/>|death_place=[[وارانسی]]، [[اترپردیش]]، [[بھارت]]|origin=[[بھارت]]|instrument=[[شہنائی]]|genre=[[ہندوستانی کلاسیکی موسیقی]]|occupation=موسیقار|years_active=[[1937ء]]– [[2006ء]]|label=|associated_acts=|website=|current_members=|past_members=}}
 
'''بسم اللہ خان''' (پیدائش: [[21 مارچ]] [[1916ء]]– وفات: [[21 اگست]] [[2006ء]]) [[بھارت]] کے عظیم [[شہنائی|شہنائی نواز]] تھے۔بسمتھے۔ بسم اللہ خان نے شہنشائی میں  اتنی مہارت حاصل کی کہ آج تک برصغیر میں ان کے پائے کا کوئی شہنائی نواز نہیں گزرا۔استادگزرا۔ استاد بسم اللہ خان کو ہندوستان کے سب سے بڑے اعزاز [[بھارت رتن]] سے بھی نوازا گیا۔ [[21 اگست]] [[2006ء]] کو بسم اللہ خان کا انتقال ہوا ۔ہوا۔ ان کے انتقال پر [[اترپردیش]] حکومت نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا۔ [[بھارت]] میں وہ [[روی شنکر]] اور [[سبو لکشمی]] کے بعد تیسرے بڑے موسیقار شمار کیے جاتے تھے۔
 
== ابتدائی زندگی ==
بسم اللہ خان [[21 مارچ]] [[1916ء]] کو [[دومراون]] میں کے ایک [[شیعہ]] [[مسلم]] گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد پیغمبر بخش خان اور والدہ مِٹھاں تھیں۔ <ref>https://www.theguardian.com/news/2006/aug/22/guardianobituaries.india</ref><ref>https://web.archive.org/web/20160807160255/http://www.itcsra.org/sra_news_views/obituary/bismillah_khan.html</ref> بسم اللہ خان کا اصل نام امیر الدین خان تھا جبکہ اُن کے دادا نے اُن کا نام بسم اللہ تجویز کیا تھا۔ <ref>http://www.independent.co.uk/news/obituaries/bismillah-khan-412865.html</ref><ref>http://www.independent.co.uk/news/obituaries/bismillah-khan-412865.html</ref> بسم اللہ خان کے والد پیغمبر بخش خان [[جودھ پور]] کے دربار میں شاہی گوئیے تھے۔ بسم اللہ خان کے پردادا استاد سالار حسین خان اور دادا رسول بخش خان [[دومراون]] کے شاہی دربار میں گوئیے تھے۔بسمتھے۔ بسم اللہ خان کے آباؤ اجداد [[بھوج پور ضلع]]، [[بہار (بھارت)|بہار]] کے شاہی دربار میں [[نقار خانہ]] میں ملازم بھی تھے۔ بسم اللہ خان کے والد [[دومراون]] کے مہاراجہ کیشو پرساد سنگھ کے دربار میں شہنائی نواز تھے۔ [[1922ء]] میں 6 سال کی عمر میں بسم اللہ خان کے والدین [[وارانسی]] چلے گئے۔ <ref>http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/5270968.stm</ref> [[وارانسی]] میں وہ اپنے چچا علی بخش ولائیت سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ علی بخش ولائیت کو ولائیتو بھی کہا جاتا تھا اور وہ [[وارانسی]] کے [[کاشی وشوناتھ مندر]] میں شہنائی نواز بھی تھے۔ <ref>''Bismillah Khan: The Shehnai Maestro'' by Neeraja Poddar, [[Rupa & Co.]], New Delhi, 2004.</ref>
 
== بحیثیت شہنشائی نواز ==
بسم اللہ خان [[ہندوستان]] میں [[شہنائی]] کی تعلیم اور اِس کے فروغ کے لیے فردِ واحد کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ اُنہوں نے [[شہنائی]] کو تھیٹر میں پس پردہ سے اٹھا کر منظر عام پر روشناس کروایا۔ [[1937ء]] میں [[کلکتہ]] میں کل ہند مجلس موسیقی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ [[ہندوستانی کلاسیکی موسیقی]] میں بسم اللہ خان [[شہنائی]] میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ [[شہنائی]] کو [[ہندوستان]] سے باہر [[یورپ]] تک پہنچانے میں اُن کا بڑا نمایاں کردار رہا۔ بسم اللہ خان کی بیوی کے انتقال کے بعد وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ: '''[[شہنائی]] ہی میری بیوی ہے '''۔
 
== [[لال قلعہ]] [[دہلی]] میں تقریب ==