"بندوبست دوامی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
[[ایسٹ انڈیا کمپنی]] نے [[1800ء]] میں [[بنگال]] میں زمینوں کا ٹیکس وصول کرنے کے لیے ایک نئے قانون کے تحت ایک نیا زمینداری نظام شروع کیا جو '''بندوبست دوامی''' (Permanent Settlement) کہلاتا ہے۔
ایسٹ انڈیا کپمنی کی حکمرانی سے پہلے [[ہندوستان]] میں مغلیہ حکومت اپنی سلطنت کے مختلف علاقے ایک ایک سال کے لیے پٹے (لیز) پر دیا کرتی تھی اور ہر سال یہ علاقے نیلام ہوا کرتے تھے۔ جو سب سے زیادہ بولی لگاتا اسے ایک سال کے لیے اس علاقے کی زمینداری مل جاتی تھی۔ مغل حکمرانوں کے تربیت یافتہ [[دیوان]] نہ صرف بولی لگانے والے زمینداروں سے ٹیکس وصول کرتے تھے بلکہ اس پر بھی نظر رکھتے تھے کہ وہ رعایا کے ساتھ غیر ضروری سختی نہ برتیں۔ دیوان کو یہ اختیار ہوتا تھا کہ وہ عوامی
[[1764ء]] میں [[بکسر کی جنگ]] میں انگریزوں کی کامیابی کے بعد [[معاہدہ الٰہ باد]] میں [[شاہ عالم دوّم]] نے [[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کو پورے [[بنگال]] کی دیوانی عطا کی۔ اس وقت اس علاقے کا رقبہ چار لاکھ مربع کلومیٹر تھا جس میں [[بہار]]، [[اڑیسہ]]، [[مغربی بنگال]]، [[جھارکھنڈ]] اور [[اترپردیش]] بھی شامل تھے۔ یہ پورے ہندوستان کا آٹھواں حصہ بنتا تھا۔
اس نظام میں زمینداروں کے اختیارات میں بڑا اضافہ ہو گیا۔ ٹیکس چونکہ بڑھ گیا تھا اس لیے کسانوں پر بوجھ بھی بڑھ گیا۔ اب زمین ہر سال نیلام نہیں ہوتی تھی بلکہ جس نے ایک دفعہ زمین حاصل کر لی اب وہ اور
اس نظام نے ایک طرف کسان طبقے کو کچل کر رکھ دیا اور دوسری طرف حکومت کے وفادار زمینداروں کی تعداد میں بڑا اضافہ کیا۔ کسانوں کو [[چاول]] اور [[گندم]]
== مزید دیکھے ==
|