"کوئٹہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 30:
 
کوئٹہ [[شال کوٹ]] ایک پرانا شہر ہے جس کے نام کا لغوی معنیٰ 'قلعہ' کے ہیں۔ خیال ہے کہ یہ نام کسی قلعہ کی وجہ سے نہیں بلکہ اس وجہ سے پڑا کہ کوئٹہ چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھرا ہوا شہر ہے جس سے وہ ایک قدرتی قلعہ ہے۔ اس کے اطراف میں جو پہاڑ ہیں ان کے نام چلتن، زرغون اور مہردار ہیں۔ سب پہاڑ بنیادی طور پر خشک ہیں۔ کوئٹہ قدیم شہر ہے جس کے وجود کا ثبوت چھٹی صدی عیسوی سے ملتا ہے۔ اس وقت یہ [[ایران]] کی [[ساسانی سلطنت|ساسانی]] سلطنت کا حصہ تھا۔ ساتویں صدی عیسوی میں جب مسلمانوں نے [[ایران]] فتح کیا تو یہ اسلامی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ گیارہویں صدی عیسوی میں [[محمود غزنوی]] کی فتوحات میں کوئٹہ کا ذکر ملتا ہے۔ اس کے بعد ایک خیال کے مطابق کانسی قبیلہ کے افراد نے تخت سلیمان سے آکر کوئٹی میں بڑی تعداد میں سکونت اختیار کی۔ 1543ء میں مغل شہنشاہ [[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]] جب [[شیر شاہ سوری]] سے شکست کھا کر [[ایران]] کی طرف فرار ہو رہا تھا تو یہاں کچھ عرصہ قیام کیا تھا اور جاتے ہوئے اپنے بیٹے اکبر کو یہیں چھوڑ گیا جو دو سال تک یہیں رہا۔
1556ء تک کوئٹہ مغل سلطنت کا حصہ رہا جس کے بعد ایرانی سلطنت کا حصہ بنا۔ 1595ء میں دوبارہ شہنشاہ اکبر نے کوئٹہ کا اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔ 1730ء کے بعد یہ ریاست قلات میں شامل رہا۔ 1828ء میں ایک یورپی مسافر کے مطابق کوئٹہ کے اردگرد مٹی کی ایک بڑی دیوار تھی جس نے اسے ایک قلعہ کی شکل دے دی تھی اور اس میں تقریباً تین سو گھر آباد تھے۔ 1828ء اور اس کے بعد کوئٹہ کا جائزہ لینے کے لیے کئی انگریز مسافر کوئٹہ آئے جن کا مقصد انگریزوں کو معلومات مہیا کرنا تھا۔ 1839ء کی پہلی برطانوی و افغان جنگ کے دوران انگریزوں نے کوئٹہ پر قبضہ کر لیا۔ 1876ء میں اسے باقاعدہ برطانوی سلطنت میں شامل کر لیا گیا اور رابرٹ گروو سنڈیمن کو یہاں کا نمائندۂ سیاسی (پولیٹیکل ایجنٹ) مقرر کیا گیا۔ اس دوران بلوچقبائلبلوچ قبائل کے افراد بڑی تعداد میں کوئٹہ میں آباد ہوئے۔ انگریزوں نے کوئٹہ کو ایک فوجی اڈا میں تبدیل کر دیا چنانچہ اس دور میں کوئٹہ کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا جو 1935ء کے مشہور زلزلہ تک جاری رہا۔
 
=== بیسویں صدی اور کوئٹہ کا زلزلہ ===