"محمد انواراللہ فاروقی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
درستی, ±زمرہ, سرخیوں کی تصحیح
سطر 2:
 
== پیدائش ==
امام محمد انوار اللہ فاروقی [[4 ربیع الثانی]] [[1265ھ]] کو [[ناندیڑ]] میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ کا بیان ہے کہ حمل کے دوران میں انہوں نے [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمدﷺ]] کی خواب میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے زیارت کی۔{{حوالہ درکار}}
 
== خاندانی پس منظر ==
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، امام محمد انوار اللہ فاروقی دوسرے خلیفہ اسلام حضرت [[عمر بن خطاب|عمر فاروق]] کی نسل سے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے:
 
محمد انوار اللہ ولد ابو محمد شجاع الدین ولد قاضی سراج الدین ولد بدرالدین ولد برہان الدین ولد سراج الدین ولد تاج الدین ولد قاضی عبدالملک ولد تاج الدین ولد قاضی محمد کبیرالدین ولد قاضی محمود ولد قاضی کبیر ولد قاضی محمود ولد قاضی احمد ولد قاضی محمد ولد یوسف ولد زین العابدین ولد نورالدین ولد شمس الدین ولد شریف جہان ولد صدر جہان ولد اسحاق ولد مسعود ولد بدر الدین ولد سلیمان ولد شعیب ولد احمد ولد مھمد ولد یوسف ولد شہاب الدین علی (فرخ شاہ کابلی) ولد شیخ اسحاق ولد شیک مسعود ولد عبداللہ اصغر ولد عبداللہ اکبر ولد عبدالفتح ولد اسحاق ولد ابراہیم ولد [[ناصر]] ولد عبداللہ ولد عمر ولد خطاب
 
آپ کے دادا فرخ شاہ کابلی (کابل، افغانستان سے) خاندان کے وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے ہندوستان میں رہائش اختیار کی۔ [[فرید الدین گنج شکر]] اور [[مجدد الف ثانی|امام ربانی شیخ احمد سرہندی]] اسی نسل سے ہیں۔
== خاندان ==
امام محمد انوار اللہ فاروقی نے 1289ھ میں مولوی [[حاجی امیر الدین]] صاحب کی بیٹی سے شادی کی۔  ان کی زوجہ [[26 رمضان]] [[1304ھ]] میں وفات پا گئیں۔ ان کی وفات کے بعد امام  صاحب نے دوبارہ شادی نہیں کی۔
 
امام صاحب کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ ان کے پہلے فرزند [[عبد الجلیل]] [[1292ھ]] میں پیدا ہوئے اور [[1295ھ]] میں وفات پا گئے۔ ان کے دوسرے فرزند [[عبد القدوس]] [[1297ھ]] میں پیدا ہوئے اور [[1307ھ]] میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
== ابتدائی تعلیم ==
جب آپ سات سال کے ہوئے تو آپ کے والد نے آپ کو حفظ قرآن کے لیے حافظ امجد علی (نابینا) کے سپرد کر دیا۔ 11 سال کی عمر میں امام صاحب نے حفظ قرآن مکمل کر لیا۔
سطر 19 ⟵ 22:
[[1285ھ]] میں امام صاحب بطور کلرک بھرتی ہو گئے۔ قریباً ڈیڑھ سال بعد آپ کو ایک غلط اندراج کرنے کے لیے کہا گیا جس کے جواب میں آپ نے اپنا استعفٰی پیش کر دیا۔ ان کے افسر نے وعدہ کیا کہ ائندہ اس طرح کا کوئی بھی کام ان کو نہیں دیا جائے گا۔ تاہم امام نے احتجاجاً استعفی دے دیا۔
 
== امام انوار اللہ خان فاروقیقیام جامعہ نظامیہ (اسلامی یونیورسٹی) کے بانی ==
[[19 ذوالحجہ]] [[1292ھ]] کو مولوی مظفر دین کے گھر پر ایک مجلس مشاورت منعقد ہوئی جس میں حیدر آباد میں ایک اسلامی یونیورسٹی کے قیام کی ضرورت کا خیال ظاہر کیا گیا جو علوم اسلامی کی اعلیاعلیٰ اور خصوصی تعلیم مہیا کرے گی۔ یہ تجویز منظور کر لی گئی۔ علماء کی ایک بڑی تعداد نے یہ خیال ظاہر کیا کہ امام انوار اللہ فاروقی کے علاوہ کوئی ایسی ہستی نظر نہیں آتی جو اس طرح کے ادارے کی سربراہی کر سکے۔ اس طرح امام ادارے کے سربراہ مقرر کر دیے گئے۔<ref>Islamic Studies, Orientalists And Muslim Scholars By S. Abul Hasan Ali Nadwi Aka Ali Miyan</ref>
 
== چھٹےبطور نظام کے اطالیق کے طور پر تقرری ==
[[مولوی زمان خان شہید]] کی شہادت کے بعد ان کے بھائی  محترم [[نواب میر محبوب علی خان]] کے استاد مقرر ہوئے۔ تاہم ان کی اس کے علاوہ بھی دوسری ذمہ داریاں تھیں۔ اس وجہ سے انہوں نے امام انوار اللہ فاروقی اور سید اشرف حسین کا نام تجویز کیا اور عدالت سے اس کی منظوری لے لی۔
 
سطر 28 ⟵ 31:
 
== حج ==
امام انوار اللہ فاروقی نے تین مرتبہ [[مکہ مکرمہ]] اور [[مدینہ منورہ]] کے مقدس شہروں کا سفر اختیار فرمایا۔ پہلا سفر [[1294ھ]]، دوسرا [[1301ھ]] اور تیسرا [[1305ھ]] میں کیا۔ تیسری مرتبہ امام نے وہاں تین سال تک قیام فرمایا۔ اس دوران میں ضروریات زندگی کی تکمیل کے علاوہ وہ  اپنا تمام وقت عبادت یا کتب خانوں میں کتابوں کے مطالعہ میں گزارتے۔ ان کی کتاب "[[انوار احمدی]]" اس زمانہ ہی کی تصنیف ہے۔
 
امام نے کئی اہم اسلامی  کتب کی نقول اپنے ذاتی خرچ پر تیار کروائی۔ ان میں سے اہم ترین [[ کنز العمال]] (ذخیرہ حدیث 9 جلدیں)، [[جامع مسند امام اعظم]]، سنن بہیقی ہیں اور ان کے علاوہ دیگر کتب بھی ہیں۔
سطر 34 ⟵ 37:
اس سفر میں ان کی بہن اور بیٹا وفات پا گئے۔ امام خود بہت بیمار ہو گئے اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ بالآخر مدینہ کے علماء اور صوفیاء  خصوصاً  حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے اصرار پر امام انوار اللہ فاروقی نے حیدر آباد واپس جانے کا ارادہ کر لیا۔
 
== بطور ساتویں نظام کے اطالیق کے طور پر تقرری ==
مقدس شہروں سے واپسی کے بعد امام انوار اللہ فاروقی کی تقرری ساتویں نظام محترم نواب میر عثمان علی خان کے اطالیق کے طور پر ہو گئی۔
 
== امام انوار اللہ فاروقی بطور وزیر مذہبی امور ==
ساتویں نظام کی تاج پوشی کے بعد امام انوار اللہ فاروقی نے اپنا تمام وقت علوم اسلامی کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ تاہم نظام نے ان کو دکن کے صدر الصدور کے عہدہ کے لیے قائل کر لیا۔ اگرچہ امام نے اعتراض کیا کہ وہ سرکاری ملازمت کی عمرکی حد (55 سال) سے تجاوز کر چکے ہیں، نظام نے انہیں بتایا کہ اس عہدہ کے لیے ان سے زیادہ مناسب کوئی اور شخصیت نہیں ہے۔
 
سطر 50 ⟵ 53:
 
امام محمد انوار اللہ فاروقی کو جامعہ نظامیہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ ہر سال [[29 جمادی الاول]] کو امام کا عرس منایا جاتا ہے۔ جامعہ نظامیہ کی تقریب تقسیم اسناد بھی اسی دن منعقد کی جاتی ہے۔
 
== خاندان ==
امام محمد انوار اللہ فاروقی نے 1289ھ میں مولوی [[حاجی امیر الدین]] صاحب کی بیٹی سے شادی کی۔  ان کی زوجہ [[26 رمضان]] [[1304ھ]] میں وفات پا گئیں۔ ان کی وفات کے بعد امام  صاحب نے دوبارہ شادی نہیں کی۔
 
امام صاحب کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ ان کے پہلے فرزند [[عبد الجلیل]] [[1292ھ]] میں پیدا ہوئے اور [[1295ھ]] میں وفات پا گئے۔ ان کے دوسرے فرزند [[عبد القدوس]] [[1297ھ]] میں پیدا ہوئے اور [[1307ھ]] میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
 
== تصانیف ==
امام محمد انوار اللہ فاروقی کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ انہوں نے درج ذیل کتاب تصنیف کیں:
* مقاصد الاسلام (گیارہ جلدیں)
 
* افادۃ الافہام (گیارہ جلدیں)
* انوار اللہ الودود فی مسئلہ وحدت الوجود
* الکلام المرفوع فی مایۃ  علاقہ بالحدیث الموضوع
 
* افضل الافہام جلد اول و دوم
 
* انوار الحق
* انوار احمدی (مقام مصطفی کے نام سے تلخیص شائع ہوئی ہے)
 
* ''انوار احمدی
 
* حقیقت الفقہ جلد اول و دوم
 
* کتاب العقل
 
* انوار التمجيد فى ادلة التوحيد
== بطور صوفی ==
 
== امام محمد انوار اللہ فاروقی بطور صوفی ==
امام صاحب نے تصوف کے تمام سلاسل طیبہ کی ابتدائی تعلیم اور  سند خلافت اپنے والد محترم سے حاصل کی۔
 
بعد ازاں  مکہ  مکرمہ  و  مدینہ  منورہ  کے  سفر  کے  دوران میں  آپ  حاجی  امداد اللہ  مہاجر  مکی  سے  بیعت  ہوئے  اور  ان  کی  معیت  میں  منازل  سلوک  طے  کیں۔
 
حاجی  امداداللہ  مہاجر  مکی  نے انہیں کسی خواہش کے اظہار کے بغیر  تمام  [[سلاسل  طریقت]]  کی  اسناد  اجازت عطا فرمائیں اور دکن میں اپنے مریدین کو روحانی معاملات میں ان سے راہنمائی لینے کی تاکید کی۔ تاہم امام صاحب نے کبھی کسی کو مرید بننے  کے لیے نہیں کہا۔ اگر کبھی کسی نے مرید بننے کی خواہش ظاہر کی تو آپ عاجزی سے فرما دیا کرتے: "میں اس قابل نہیں ہوں۔ کسی قابل شخص سے بیعت ہو جائیے۔" اگر وہ شخص اصرار کرتا تو آپ اسے اپنے سلسلہ میں بیعت فرما لیا کرتے۔ 
 
عموماً امام سلسلہ قادریہ میں مریدین کو بیعت کرتے تھے تاہم اگر کوئی مرید کسی اور سلسلہ میں بیعت ہونا چاہتا تو امام محترم اس کی خواہش کا احترام کرتے تھے۔اس صورت میں امام روزانہ کے اوراد و وظائف بھی بتایا کرتے تھے۔   اگر  کوئی علوم روحانیہ و باطنیہ  اور  عرفان  الہی  سے زیادہ شغف  رکھنے والا ہوتا تو امام اس کو [[فتوحات مکیہ]] کے اسباق میں شمولیت کا کہتے تھے۔
 
=== منسوب کرامات امام انوار اللہ فاروقی ===
شیخ کے ایک طالب علم [[مولوی عبد الصمد]] ایک رات محو خواب تھے اور امام مطالعہ میں مشغول تھے۔ اچانک مولوی عبد الصمد نے بے چینی محسوس کی اور بیدار ہو گئے۔ امام نے ان سے پینے کے لیے پانی لانے کی درخواست کی۔ وہ پانی پلانے کے بعد دوبارہ سونے کے لیے چلے گئے۔ 
 
اگلے  دن درس کے بعد امام نے اپنے کچھ منتخب طلباء کو بتایا کہ پچھلی رات انہوں نے کچھ پیاس محسوس کی، لیکن کوئی شخص بھی ایسا موجود نہ تھا جو پانی لا کر دے سکے۔ تب امام نے اپنی قلبی توجہ سوئے ہوئے شخص پر مرکوز کی جو جاگ اٹھا اور ان کے لیے پانی لے آیا۔ 
 
امام کی ایک شاگردہ [[ نجیبہ خاتون]] جو خود بھی ایک عظیم صوفیہ تھیں۔ انہوں نے حضرت [[ابن عربی|محی الدین عربی]] کی عظیم تصنیف  فتوحات مکیہ کے کچھ اسباق میں الگ کمرے میں بیٹھ کر  شمولیت کی۔ وہ فرماتی ہیں کہ انہوں نے حضرت غوث اعظم کو کئی مرتبہ اسباق میں شمولیت کرتے دیکھا۔ 
 
وہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ امام کتاب میں موجود ایک نکتے کی صحیح وضاحت نہ کر پا رہے تھے۔ آپ بار بار رک جاتے تھے۔ حضرت نجیبہ خاتون فرماتی ہیں کہ انہوں نے وہاں سے سیدھا کعبہ کی جانب جاتا ہوا ایک راستہ دیکھا جہاں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر پاک محمدﷺ]] تشریف فرما تھے اور درس دے رہے تھے۔ پیغمبر پاکﷺ نے اپنے شاگردوں سے فرمایا: براہ مہربانی آپ انتظار فرمائیے۔ اس وقت میرا بیٹا انوار اللہ فاروقی متن کی تشریح میں مشکل کا شکار ہے۔ پیغمبر پاک ﷺ نے اپنی خصوصی قلبی توجہ امام محمد انوار اللہ فاروقی پر مرتکز کی۔ ان کی توجہ سے جب نکتے کی وضاحت ہو گئی، پیغمبر پاکﷺ بہت خوش ہوئے اور اپنے شاگردوں کی طرف متوجہ ہو گئے۔ 
 
== مزید دیکھیے ==
سطر 96 ⟵ 89:
* [[زجاجۃ المصابیح]]
* [[ابو الوفا افغانی]]  جامعہ نظامیہ کے بزرگ[[ شیخ الفقہ]] اور [[احیاء المعارف النعمانیہ]] کے بانی۔
* صدر الشیخ [[سید شاہ طاہر رضوی]]، [[جامعہ نظامیہ]] کے سابق منتظم، اپنی [[تفسیر قرآن]] کے باعث مشہور ہیں۔ 
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
<div class="reflist" style=" list-style-type: decimal;">
 
<references /></div>
[[زمرہ:تصوف1848ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:بھارتی1917ء مسلمکی شخصیاتوفیات]]
[[زمرہ:بھارتحیدر میںآباد اسلامدکن کی شخصیات]]
[[زمرہ:بھارتی مذہبی رہنما]]
[[زمرہ:بھارت کے سنی علما]]
[[زمرہ:بریلوی مکتب فکر کی شخصیات]]