"اہل سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی
سطر 18:
}}
 
'''اہلسنت و الجماعت''' {{جسامتعر|110%|(أهل السنة والجماعة)}} مسلمانوں میں پیدا ہو جانے والے دو بڑے تفرقوں میں سے ایک تفرقہ ہے اور اس کو عام الفاظ میں سنی بھی کہا جاتا ہے<ref>ایک [[روئےآن خطلائن]] اردو لغت میں [http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx?refid=8541 لفظ سنی اور بطور اس کے مترادف ، اہلسنت و الجماعت] کا اندراج۔</ref>۔ مسلمانوں کی اکثریت اسی تفرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ '''اہل سنت''' وہ لوگ ہیں جو خدا اور اس کے رسول کی اطاعت پر ایمان رکھتے ہیں۔ تمام صحابہ کرام کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب صحابی بالخصوص خلفائے راشدین برحق ہیں۔ اور ان کا زمانہ ملت اسلامیہ کا بہترین اور درخشاں دور ہے۔ ان کے نزدیک خلافت پر ہر مومن فائز ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کا اہل ہو۔ ان کے نزدیک خلیفہ جمہور کی رائے سے منتخب ہونا چاہیے۔ وہ خدا کی طرف سے مامور نہیں ہوتا، وہ خلافت کے موروثی نظریئے کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک ابوبکر صدیق صحابہ میں فضیلت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اور پھر خلافت کی ترتیب سے حضرت عمر فاروق حضرت عثمان اور حضرت علی بن ابی طالب۔ خاندان [[اہل بیت]] کو بھی سنی بڑی احترام و عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سنی عقیدہ کے مطابق سوائے پیغمبروں کے کوئی انسان معصوم نہیں۔ یہ اسلامی فرقہ مذہب میں اعتدال اور میانہ روی پر زور دیتا ہے۔ سنی چار [[فقہ|فقہوں]] میں بٹے ہوئے ہیں جیسے ؛ [[شافعی]] ، [[مالکی]] ، [[حنفی]] اور [[حنبلی]]۔
 
==وجۂ تسمیہ==
{{سنی اسلام}}
جیسا کہ ابتدائیہ میں مذکور ہوا کہ اہل السنت و الجماعت ہر ان تمام افراد کو کہا جاتا ہے کہ جو محمد {{درود}} کی سنت پر عمل کرتے ہوں اور صحابہ کرام کا احترام کرتے ہوں۔ اس نام کی وجۂ تسمیہ ان کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ اہل سنت کہنے کی وجہ تو یہ ہے کہ یہ اپنے آپ کو سنت پر چلنے والا مانتے ہیں اور جماعت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جو حق (سچائی) پر جمع ہوئے اور تفرقات میں نہیں پڑے۔
 
==سنی تفرقے کی ابتدا==
آج اکیسویں صدی کی ابتدا پر مسلمانوں میں تفرقہ بازی کی ابتدا ہوئے قریب قریب 1400 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ <ref>Islam's Sunni-Shiite split. [http://www.csmonitor.com/2007/0117/p25s01-wome.html Dan Murphy]</ref>۔ [[632ء]] میں محمد {{درود}} کی وفات سے شروع ہونے والی مسلمانوں کی تفرقہ بازی کی اس داستان کو اگر پیچیدہ تاریخی و معاشرتی وجوہات و واقعات کی طوالت سے صرف نظر کرتے ہوئے مختصر بیان کرنے کی کوشش کی جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان {{جسامتعر|110%|أهل السنة والجماعة}} یعنی سنی اور {{جسامتعر|110%|الشيعة الامامية الاثنا العشرية}} یعنی شیعہ تفرقے کی تشکیل کا آغاز نفسیاتی طور پر، محمد {{درود}} کی وفات کے بعد آپ {{درود}} کے جانشین اور امت کے لیے خلیفہ کا تعین کرنے کے وقت سے ہوچکا تھا۔ اس انتخاب پر جن لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ خود محمد {{درود}} نے کسی جانشین کی جانب اشارہ نہیں کیا اس لیے جو بھی متقی اور کامل مومن ہو وہ خلیفہ بن سکتا ہے، محمد {{درود}} کے ایک ساتھی اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے والے [[ابو بکر]] کے حق میں فیصلہ ہوا اور 632ء تا [[634ء]] کی مدت کے لیے وہ خلیفہ رہے، اسی عمل پیرا ہونے والوں کی نسبت سے اس گروہ یا تفرقے کو اہل السنۃ یا سنی کہا گیا۔ <br>اس وقت کچھ لوگوں کے مطابق حضرت محمد {{درود}} نے اپنے بعد [[علی بن ابی طالب]] کی ولایت کا بار ہا اعلان کیا تھا اور امامت خدا کی طرف سے ودیعت کی جاتی ہے۔ پھر [[عمر]] کا انتخاب بطور خلیفۂ دوم ([[634ء]] تا [[644ء]]) کر لیا گیا اور علی بن ابی طالب کی حمایت کرنے والے افراد کی [[نفسیات]] میں وہ حمایت اور شدت اختیار کر گئی، اگر تفصیل سے تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ وہ عرصہ تھا کہ گو ابھی شیعہ و سنی تفرقے بازی کھل کر تو سامنے نہیں آئی تھی لیکن تیسرے خلیفہ [[عثمان]] کے انتخاب ([[644ء]] تا [[656ء]]) پر بہرحال ایک جماعت اپنی وضع قطع اختیار کر چکی تھی جس کا خیال تھا کہ چونکہ علی بن ابی طالب، محمد {{درود}} کے اصلی جانشین تھے لہذا ان کو ناانصافی کا نشانہ بنایا گیا ہے، اس جماعت سے ہی اس تفرقے نے جنم لیا جسے {{جسامتعر|110%|شيعة علی}} اور مختصرا{{دوزبر}} شیعہ کہا جاتا ہے۔
===خلافت راشدہ کا اختتام===
کوئی ساتویں صدی کے میان سے امت محمدی {{درود}} میں ایک پرتشدد اور افراتفری کا دور شروع ہوا جس کی شدت و تمازت عثمان کی شہادت پر اپنے عروج پر پہنچی؛ اب خلافت راشدہ کا اختتام قریب قریب تھا کہ جب علی بن ابی طالب خلیفہ کے منصب پر آئے ([[656ء]] تا [[661ء]])۔ لوگ فتنۂ مقتل{{زیر}} عثمان پر نالاں تھے اور علی بن ابی طالب پر شدید دباؤ ان کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ڈال رہے تھے جس میں ناکامی کا ایک خمیازہ امت کو [[656ء]] کے اواخر میں [[جنگ جمل]] کی صورت میں دیکھا نصیب ہوا؛ پھر عائشہ کے حامیوں کی شکست کے بعد [[دمشق]] کے حاکم امیر معاویہ نے علی بن ابی طالب کی بیعت سے انکار اور عثمان کے قصاص کا مطالبہ کر دیا، فیصلے کے لیے میدان جنگ چنا گیا اور [[657ء]] میں [[جنگ صفین]] کا واقعہ ہوا جس میں علی بن ابی طالب کو فتح نہیں ہوئی۔ معاویہ کی حاکمیت [[مصر]] ، [[حجاز]] اور [[یمن]] کے علاقوں پر قائم ہو گئی۔ [[661ء]] میں [[عبد الرحمن بن ملجم]] کی تلوار سے حملے میں علی بن ابی طالب شہید ہوئے۔ یہاں سے، علی بن ابی طالب کے حامیوں اور ابتدائیییی سنی تاریخدانوں کے مطابق ، [[حسن ابن علی]] کا عہد شروع ہوا۔
 
== حوالہ جات ==