"اسلامیہ کالج یونیورسٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 43:
== Now or Never لندن خیبر یونین ==
 
اسلامیہ کالج پشاور کے چند فارغ التحصیل طلبہ نے 1933ء میں لندن میں لندن خیبر یونین قائم کی۔ پردیس میں یہ خبیر یونین اسلامیہ کالج کی ایک برانچ تھی۔ اسلامیہ کالج پشاور سے فارغ التحصیل طلبہ کے علاوہ لندن میں مقیم تمام ہندوستانی اس یونین کے ارکان بن سکتے تھے۔ بنیادی طور پر یہ ڈبیٹنگ سوسائیٹی تھی۔ 1930ء میں گول میز کانفرنس کے آغاز کی وجہ سے اس کی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور ہندوستان کا مستقبل یونین کے تمام اراکین کی سوچ کا محور بن گیا۔ 1933ء میں جب [[چوہدری رحمت علی]] نے لفظ پاکستان مرتب کیا۔ اوراسے اپنے پمفلٹ Now or Never میں شائع کیا۔ تو اس پمفلٹ پر رحمت علی کے علاوہ پاکستان نیشنل موومنٹ کے تین اور سرگرم کارکنوں کے دستخط تھے۔ جن میں [[خیبر پختونخوا|صوبہ سرحد]] سے جناب [[اسلم خان خٹک|اسلم خٹک]] اورجناب [[علامہ مشرقی عنایت اللہ خاں|عنایت اللہ خان]] آف چارسدہ اسلامیہ کالج پشاور کے فارغ التحصیل طلبہ تھے۔ اور یہ دونوں بالترتیب خیبر یونین لندن کے صدر اور سیکرٹری تھے۔ اس سے یہ اندازہاندازا لگانا مشکل نہیں ہے کہ لندن خیبر یونین نے پاکستان نیشنل موومنٹ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لے ایک ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔
 
یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ برطانوی ہند میں [[1937ء کےانتخابات]] کے بعد بانی اسلامیہ کالج پشاور سر صاحبزادہ عبد القیوم خان کو صوبہ سرحد کے پہلے وزیراعلٰی بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
سطر 57:
</blockquote>
 
یقیناً یہی وہ جذبہ تھا جس نے پاکستان کی منزل قریب سے قریب تر کر دی۔ اسلامیہ کالج پشاور سے قائد اعظم کی عقیدت اور دلی محبت کا اندازہاندازا اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 1939ء میں آپ نے ایک وصیت کے ذریعے اپنی ذاتی جائداد برصغیر کے تین مسلم درسگاہوں کے لیے وقف کیا تھا۔ ان درسگاہوں میں مسلم یونیورستی علی گڑھ، اسلامیہ کالج پشاور اور سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی شامل ہیں۔ قائد اعظم کی وصیت کے مطابق قائد اعظم ٹرسٹ سے اسلامیہ کالج پشاور کو 14 اپریل 1998ء تک اپنے حصے کی رقم ایک کروڑ آٹھ لاکھ گیارہ ہزار چھ سو روپیہ موصول ہو چکے ہیں۔
 
== ریفرنڈیم اور اسلامیہ کالج ==