"خط نسخ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
== تاریخ ==
* مزید پڑھیں: [[خط کوفی|'''خط کوفی''']]، [[ابن البواب|'''ابن البواب''']]
[[چھٹی صدی ہجری]]/[[بارہویں صدی|بارہویں عیسوی]] میں [[خط کوفی]] کا استعمال کم ہوتا چلا گیا جو صرف [[قرآن|قرآن مجید]] کی کتابت کے لیے رائج تھا۔[[خط کوفی]] چونکہ تمام تر مسطح تھا اور سیدھی لکیروں سے مرتب ہوتا تھا۔ اِس لیے عام ضرورتوں کے لیے یہ پابندی مانع ثابت ہوا کرتی تھی۔ اِن ضرورتوں نے مجبور کیا کہ [[خط کوفی]] کی بجائے کوئی آسان خط تحریر کے لیے وجود میں لایا جائے۔ [[خط کوفی]] کی مشکلات سے خط نسخ وجود میں آیا۔ خط نسخ کی ایجاد کے بعد بھی کتابتِ [[قرآن|قرآن مجید]] میں سورتوں کے عنوان [[خط کوفی]] میں ہی لکھے جاتے رہے۔ محققین کے مطابق خط نسخ کا اولین نام بدیع تھا جو اِسے اِس کے مؤجد [[ابن مقلہ|ابن مقلہ شیرازی]] نے دِیا تھا ۔بعض محققین کی رائے ہے کہ اِس کا نام نسخ اِس لیے مشہور ہوا کہ [[قرآن|قرآن مجید]] کی کتابت کے لیے یہ دوسرے رسوم الخط کا ناسخ ثابت ہوا۔لیکن یہ درست نہیں ہوسکتا کیونکہ اِس کی وجہ یہ ہے کہ کتابت [[قرآن|قرآن مجید]] کے لیے دِنیدِینی اور احترام طلب ضرورتوں کے لیے فنکارانہ اور جمال آفرین خط یعنی [[خط کوفی]] استعمال ہوتا تھا اور دنیوی ضرورتوں کے لیے خط نسخ استعمال ہونے لگا تھا۔ اِس لیے اِس کے معنی منسوخ کرنے والے خط کے نہیں بلکہ اِس کے معنی عام لکھت کے خط کے سمجھنا چاہئیں کیونکہ [[عربی زبان|عربی]] میں نسخ کے معنی لکھنے کے بھی ہیں۔<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]]: جلد 8، صفحہ 963۔ مطبوعہ [[لاہور]]، [[1973ء]]۔</ref>
 
ناقدین کا خیال ہے کہ قواعد سازی اور ضابطہ سازی کا جو سلسلہ خطِ نسخ میں [[ابن مقلہ|ابن مقلہ شیرازی]] نے قائم کیا تھا، اُس کو [[ابن البواب]] نے تکمیل و اِنتہاء تک پہنچا دیا، پھر اِنہی قواعد و ضوابط کے مطابق خطوط کی تہذیب و تکمیل کی۔ غرضیکہ یہ خط با اُصول خط تھا اور [[خلافت عباسیہ|عباسی خلیفہ]] [[المقتدر باللہ]] کے عہدِ حکومت میں باقاعدہ روزمرہ کے معاملات کی تحریر کے لیے مشہور ہوگیا اور رفتہ رفتہ کتابت [[قرآن|قران مجید]] کے لیے بھی یہی خط مستعمل ہوا۔تاہم کچھ عرصہ تک [[قرآن|قرآن مجید]] کی سورتوں کے عنوان [[خط کوفی]] میں ہی تحریر کیے جاتے رہے کیونکہ وہ نسخ کی بجائے زیادہ جاذبِ نظرتھا۔