"خرید و فروخت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: خرید و فروخت تمہید وہ خلاق عالم جس کی قدرت کاملہ کا ادراک انسانی طاقت سے باہر ہے عرش سے فرش تک جدھر ...
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
خرید و فروخت
تمہید
وہ خلاق عالم جس کی قدرت کاملہ کا ادراک انسانی طاقت سے باہر ہے عرش سے فرش تک جدھر نظر کیجئے اُسی کی قدر ت جلوہ گرہے حیوانات و نباتات وجمادات اور تمام مخلوقات اُسی کے مظہر ہیں اُس نے اپنی مخلوقات میں انسان کے سر پر تاج کرامت وعزت رکھا اوراُس کو مدنی الطبع بنایا کہ زندگی بسر کرنے میں یہ اپنے بَنِی نوع کا مُحتاج ہے کیونکہ انسانی ضروریات اتنی زائداور اُن کی تحصیل میں اتنی دُشواریاں ہیں کہ ہر شخص اگر اپنی تمام ضروریات کا تنہا متکفل ہونا چاہے غالباًعاجز ہوکر بیٹھ رہے گا اور اپنی زندگی کے ایام خوبی کے ساتھ گزارنے نہ سکے گا۔ اُس حکیم مطلق نے انسانی جماعت کو مختلف شعبوں اور متعدد قسموں پر منقسم فرمایا کہ ہر ایک جماعت ایک ایک کام انجام دے اورسب کے مجموعہ سے ضروریات پوری ہوں۔ مثلاًکوئی کھیتی کرتا ہے کوئی کپڑا بُنتا ہے کوئی دوسری دستکاری کرتا ہے جس طرح کھیتی کرنے والوں کو کپڑے کی ضرورت ہے کپڑا بُنے والوں کو غلّہ کی حاجت ہے نہ یہ اُس سے مستغنی نہ وہ اس سے بے نیاز بلکہ ہر ایک کو دوسرے کی طرف احتیاج لہٰذا یہ ضرورت پیدا ہوئی کہ اِس کی چیز اُس کے پاس جائے اور اُس کی اِس کے پاس آئے تاکہ سب کی حاجتیں پوری ہوں اور کاموں میں دُشواریاں نہ ہوں ۔یہاں سے معاملات کا سلسلہ شروع ہوا بیع وغیرہرقسم کے معاملات وجود میں آئے ۔ اسلام چونکہ مکمل دین ہے اور انسانی زندگی کے ہر شعبہ پر اس کا حکم نافذ ہے جہاں عبادات کے طریقے بتاتا ہے معاملات کے متعلق بھی پوری روشنی ڈالتا ہے تاکہ زندگی کا کوئی شعبہ تشنہ باقی نہ رہے اور مسلمان کسی عمل میں اسلام کے سوا دوسرے کا مُحتاج نہ رہے ۔جس طرح عبادات میں بعض صورتیں جائز ہیں اور بعض نا جائز اسی طرح تحصیل مال کی بھی بعض صورتیں جائز ہیں اور بعض ناجائز اور حلال روزی کی تحصیل اس پر موقوف کہ جائز وناجائز کو پہچانے اور جائز طریقے پر عمل کرے ناجائز سے دور بھاگے قرآن مجید میں ناجائز طور پر مال حاصل کرنے کی سخت ممانعت آئی ۔۔http:www.dawateislami.net
الله عزوجل فرماتاہے…
لَاتَاْکُلُوْ ااَمْوَلَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ َوتُدْلُوْابِھَااِلَی الْحُکَّامِ لِتاْ کُلُوْ افَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالِْا ثْمِ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۔
سطر 7:
یٰاَ یُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْالَا تَاْ کُلُوْ ااَمُوَلَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ۔
(اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر باہمی رضامندی سے تجارت ہوتو حرج نہیں )
MuhammadZamirMadaniAttari252692
 
(اے ایمان والو الله نے جس چیز کو حلال کیا ہے اُن پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کہو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔حد سے گزرنے والوں کو الله دوست نہیں رکھتا اور الله نے جو تمہیں روزی دی اُن میں سے حلال طیّب کو کھاؤ اور الله سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو)
تحصیل مال کے ذرائع میں سے جس کی سب سے زیادہ ضرورت پڑتی ہے اور غالباًروزانہ جس سے سابقہ پڑتا ہے وہ خریدوفروخت ہے ۔ کتاب کی اس حصّے میں اسی کے مسائل بیان ہونگے ۔ مگر اس سے قبل کہ فقہی مسائل کا سلسلہ شروع کیا جائے کسب و تجارت کی فضیلت میں جو احادیث وارد ہیں اُن میں سے چند حدیثوں کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے۔
سطر 26:
حدیث ۱۷…
ابو داؤد و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ قیس ابن ابی غرزہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے راوی حضورصلى الله عليه وسلم نے فرمایا اے گروہ تجار بیع میں لغو اور قسم ہو جاتی ہے اس کے ساتھ صدقہ کو ملا لیا کرو۔
http:www.dawateislami.net