"باختر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 18:
باختر تہذیب آمودریا کی انہی گم کردہ تہذیبوں میں سے ہے جس کے باقیاب بیان کیئے گئے علاقوں، بالخصوص تاجکستان اور افغانستان ميں آج بھی موجود ہیں، افغانسان مين بلغ کا علاقہ اسی باختر تہذیب کی نشانی ہے۔ پارسی مذہب کے بانی و پیغمبر زرتشت کی پیدائش بھی اسے علاقے میں ہوی۔ یہ کبھی زرتشتی رہا پھر بدھ مت اور بالآخر خلافتِ راشدہ اور اموی دور میں 7 صدی عیسوی میں مسلمان ہوا۔
 
کوہ بابا یعنی [[ہندو کش]] کے شمال میں [[دریائے جیحون]] تک جو علاقہ چلا گیا ہے اس کو قدیم زمانے میں باختر (Bectar) کہا جاتا تھا، اب اس کو ترکستان کہا جاتا ہے۔ اس کے موجودہ انتظامی مراکز [[مزار شریف]]، تاش کرگان اور میمنہ ہیں۔ <ref>افغانستان۔ معارف اسلامیہ</ref>
باختر یا باختریا (Bectaria/Bectar) جس کو دارا کے کتبے میں باختریش (Bectarish) کہا گیا ہے اور [[ہیروڈوٹس]] (Herodatieis) نے اس کا پختولیس Paktolies کے نام سے تذکرہ کیا ہے۔ تاہم بعد کے یونانی ماخذوں میں اس کا تذکرہ باکترا (Baktra) کے نام سے ملتا ہے اور اس کے لیے [[رگ وید]] (Reg Veda) میں پکھتا اور پکتھ اور اوستا Avesta میں اس کا نام بختہ اور بخت آیا ہے۔ (دیکھیے [[پختون]])
باختر وسط ایشیا سے آنے والے قبائل کا پہلا پڑاؤ تھا۔ اس کا سب سے پہلا تذکرہ دارا اول (Daruess 1) کے کتبہ بہستون (Behistun) میں اس کا تذکرہ باختریش کے نام سے ملتا ہے۔ یہاں ہخامنش (Hakhamaniess) کی دوسری شاخ حکمران تھی اور یہاں خورس( Cyrus) کے زمانے میں دارا اول کا باپ ھستاسب یا گستاسب (Hystaspes or Gastaspes) حکمران تھا۔ یہ کوئی آزاد حکومت نہیں تھی بلکہ ہخامنشیوں کی بزرگ شاخ کی زیر دست تھی اور اس نے خورس اور میدی کشمکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا۔ مگر جلد ہی خورس نے اسے اپنی حکومت میں ضم کر لیا۔ <ref>ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 139، 140</ref>
ہخامنشیوں سے یہ علاقہ سکندر نے چھینا۔ سکندر کے جانشین سلوکیوں (Seleucidses) کے دور میں یہاں آزاد یونانی قائم ہوئی۔ جب سیتھیوں کو یوچیوں نے دریائے سیحوں اور جیحوں کے درمیانی علاقے سے نکالا تو وہ باخترسے یونانیوں کو نکال کر باختر پر قابض ہو گئے۔ جب یوچیوں کودریائے سیحون اور جیحوں کے درمیانی علاقے سے نکلنا پڑا تو وہ باختر آ گئے اور انہوں نے باختر سے سیھتیوں کونکال دیا۔ اور باختر پانچ سو سال کے لیے یوچیوں کے قبضے میں آ گیا۔ یوچیوں کو ہنوں نے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ مگر جلد ہی ساسانیوں نے ترکوں کی مدد سے ہنوں کو شکست دے دی۔ مگر پھر اس علاقے پر ترک چھاگئے۔ (دیکھیے [[یونانی لوگ|یونانی]]، [[سیتھی]]، [[یوچی]] اور [[ہن]])
باختر زرتشتوں کا مقدس مقام تھا۔ بعض روایات کے مطابق یہاں زرتشت کی پیدائش ہوئی تھی اور یہاں کے حکمران گشتاسب نے سب سے پہلے دین زرتشتی قبول کیا تھا اور یہاں ہی توران کے بادشاہ نے ایک آتش کدے میں داخل ہوکر زرتشت کو قتل کیا تھا۔ (دیکھیے [[زرتشت]])
باختر کا دالحکومت بلخ تھا۔ تاہم سکندرکی مہموں میں اس کا تذکرہ نہیں ملتا ہے۔ سب سے پہلے اس کا یونانی نوآبادی کی حثیت سے بختاپا (Boxtapa) کی شکل میں ملتا ہے۔ بالالذکر ہوچکا ہے یہ زرتشتیوں کامقدس مقام تھا، لیکن بعد میں یہاں بدھ مذہب چھاگیا۔ ہیونگ سانگ جب یہاں آیا تو بدھوں ایک سو عبادت گاہیں تھیں اور عربوں کی آمد کے وقت یہ شہر بدھ مذہب کا مرکز تھا۔ یہاں آنے والے اکثر قبائل نے بدھ مذہب قبول کر لیا تھا۔ بعد میں اس شہر نے اس شہر نے متواتر ترقی کی، مگر آہستہ آہستہ یہ شہر ویران ہوتا چلا گیا اور آبادی کا بیشتر حصہ مزار شریف منتقل ہو گیا جو اب اس صوبے کا صدر مقام ہے۔ اب یہ ایک قبضے کی شکل اختیار کرچکا ہے مگر وسیع و عریض کھنڈر اس کی ماضی شان و شوکت اور قدامت کی نشاندہینشان دہی کرتے ہیں۔ <ref>بلخ، شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا</ref>
 
== حوالہ جات ==