"ابو الطیب متنبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 4:
ابو الطیب احمد بن الحسین بن الحسن بن عبد الصمد الجعفی الکندی الکوفی المعروف متنبی
== ولادت ==
ابو الطیب متنبی کی پیدائش [[303ھ]] بمطابق [[915ء]] میں کوفہ کے محلہ کندہ میں ہوئی اور وہ اسی کی طرف منسوب ہوا ۔لیکن۔ لیکن قبیلہ کے لحاظ سے جعفی ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ متنبی کا باپ کوفہ میں سفیر تھا۔ پھر وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ شام منتقل ہو گیا اور اس کے بیٹوں نے شام میں پرورش پائی۔
== متنبی وجہ تسمیہ ==
اسے متنبی اس لیے کہا گیا ہے کہ اس نے بادیہ سماوہ میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ اور بعض نے بیان کیا ہے کہ اس نے کہا میں پہلا شخص ہوں جس نے شعر سے دعویٰ نبوت کیا ہے۔ اور بنو کلب وغیرہ میں سے بہت سے لوگوں نے اس کی پیروی کی۔ تو اخشیدیہ کا نائب امیر حمص لؤ لؤ اس کے مقابلے میں گیا تو اس نے اسے او ر اس کے اصحاب کو گرفتار کر لیا اور لمبا زمانہ قید رکھا۔ پھر اس سے توبہ کا مطالبہ کیا اور اسے رہا کر دیا۔ پھر وہ 337ھ میں امیر سیف الدولہ بن حمدان کے پاس چلا گیا۔ پھر اس کو چھوڑ کر 346ھ میں مصر آ گیا اور کافور اخشیدی اور انو جوربن الاخشید کی مدح کی۔ اور وہ کافور کے سامنے کھڑا ہوتا اور اس کے پاؤں میں موزے ہوتے اور اس کی کمر میں تلواروں اور پیٹیوں سے لیس ہوتے۔ اور جب وہ اس سے راضی نہ ہوا تو اس نے اس کی ہجو کی اور عید قربان کی رات کو 350ھ میں اسے چھوڑ گیا۔ اور کافور نے اس کے پیچھے مختلف جہات میں اونٹ روانہ کیے مگر وہ نہ ملا۔ کافور نے اس سے اپنی عملداری کی حکومت کا وعدہ کیا تھا مگر جب اس نے اس کے اشعار میں اس کے بلند و بانگ دعوؤں اور اس کے فخر کو دیکھا تو وہ اس سے ڈر گیا اور اسے اس بارے میں ملامت کی گئی۔ تو اس نے کہا اے لوگو! جو محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے کیا وہ کافور کے ساتھ مملکت کا دعویٰ نہ کرے گا؟ تمہارے لیے یہی کافی ہے۔
سطر 12:
علما نے اس کے دیوان کی طرف توجہ کی ہے اور اس کی شرحیں لکھی ہیں۔ ان کی چالیس چھوٹی بڑی شروح کا پتہ چلا ہے۔ اور ایسا کسی دوسرے دیوان کے ساتھ نہیں ہوا۔
== وفات ==
سیف الدولہ کی ایک مجلس میں ہر شب کو علما حاضر ہوا کرتے تھے اور اس کی موجودگی میں گفتگو کیا کرتے تھے۔ پس متنبی اور ابن خالویہ نحوی کے درمیان جھگڑا ہو گیا تو ابن خالویہ نے متنبی پر حملہ کر دیا اور اس کے چہرے پر وہ چابی مار کرسر کو زخمی کر دیا۔ وہ ناراض ہو کر مصر چلا گیا اور کافور کی مدح کی۔ پھر اسے چھوڑ کر اسے بلاد فارس کا قصد کیا اور عضدالدولہ بن بویہ دیلمی کی مدح کی تو اس نے بہت انعام دیا پھر 8 شعبان کو کوفہ آیا تو فاتک بن ابی الجہل اسدی اپنے کئی اصحاب کے ساتھ اسے ملا اور متنبی کے ساتھ بھی اپنے اصحاب کی ایک جماعت تھی۔ پس انہوں نے اس کے ساتھ جنگ کی تو متنبی اور اس کا بیٹا محمد اور اس کا غلام مفلح نعمانیہ کے نزدیک ایک جگہ پر جسے الصافیہ کہا جاتا ہے 28 رمضان 354ھ [[965ء]] قتل ہو گئے۔ بعض نے کہا ہے جبال الصافیہ، بغداد کے مضافات سے غربی جانب دیر العاقول کے پاس ہیں۔ <ref>وفيات الأعيان (تاریخ ابن خلکان) تالیف : احمد بن محمد بن ابراہیم بن خلکان قاضی القضاۃ شمس الدین ابو العباس</ref>
== حوالہ جات ==