"ناصر جہاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م حوالہ جات/روابط کی درستی
سطر 35:
==میڈیا پر سوزو سلام اور نعت خوانی ==
سید ناصر جہان کی پرسوز آواز اگرچہ ان کے بچپن سے ہی ایامِ محرم میں سوز خوانی اور نوحہ خوانی کی زینت بنی تاہم میڈیا پر جب [[1954ء]] میں [[آل رضا|سید آل رضا]] کی نظم شام غریباں کو اپنے خوب صورت لحن میں پیش کیا۔ یہ نظم بعد میں سلام آخر
<ref>[https://www.youtube.com/watch?v=LOw7tzTxJWc Nasir Jahan - Salam e Aakhir - YouTube<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> کے نام سے معروف ہوئی تو ملک گیر شہرت ان کے نصیب میں آئی۔ اس کے بعد اگست 1956ء میں جب انہوں نے مجلس شامِ غریباں اور سلام آخر کے درمیان چھنو لال دلگیر کا لکھا ہوا مشہور نوحہ '''گھبرائے گی زینب'''<ref>[http://www.dailymotion.com/video/x2aom8y_ghabraye-gi-zainab-syed-nasir-jahan-a-ptv-presentation_creation Ghabraye Gi Zainab- Syed Nasir Jahan- a PTV presentation - Video Dailymotion<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> پہلی مرتبہ پڑھا تو اس کے بعد سے یہ نوحہ اور یہ سلام نہ صرف ریڈیو پاکستان بلکہ [[پاکستان ٹیلی وژن]] کے کی ابتدا سے ہی ایامِ محرم میں مجلس شام غریباں کی نشریات کا لازمی جزو بن گیا اور اس وقت بہت سے پرائیویٹ ٹی وی چینلز بھی مسلسل اس روایت کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔
سید ناصر جہاں ایک اچھے نعت خواں بھی تھے ان کی پڑھی ہوئی کئی نعتیں بے حد مقبول ہوئیں، جن میں [[امیر مینائی]] کی نعت جب مدینے کا مسافر کوئی پاجاتا ہوں سرفہرست ہے۔ ان کا گلوگیر آواز میں گایا گیا ایک کلام '' کسی گھر کا یہ بھی چراغ تھا '' پاکستانی فلم زینت میں بھی شامل کیا گیا۔ <ref>[https://www.youtube.com/watch?v=JmhNIz3JDWI YouTube<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
==صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ==
 
حکومت پاکستان نے 1981میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔<ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Pride_of_Performance_Awards_(1980%E2%80%9389)#1980 Pride of Performance Awards (1980–89) - Wikipedia<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
==وفات==