"استقلال مارشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 20:
یہ ترانہ اور محمد عاکف کی تصویر [[1983ء]] سے [[1989ء]] تک رائج 100 [[ترک لیرا]] کے بینک نوٹ پر موجود تھی۔ ترانہ سرکاری و عسکری تقاریب، قومی نمائشوں، کھیلوں کے مواقع اور اسکولوں میں پڑھا جاتا ہے جہاں 10 بندوں پر مشتمل اس ترانے کے اولین دو بند ہی گائے جاتے ہیں۔
 
عاکف کے جذبات کا اندازااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں سے سخت ضرورت کے باوجود 500 لیرا کی انعامی رقم وصول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا جاتا ہے کہ یہ رقم انہوں نے ترک فوج کو ہدیہ کر دی تھی۔ انہوں نے اس ترانے کو اپنے مجموعۂ کلام “[[صفحات (مجموعہ کلام)|صفحات]]” میں بھی شایع نہیں کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ میری نہیں بلکہ پورے ملک کی ملکیت ہے۔ عاکف کے مجموعۂ کلام میں یہ ترانہ ان کے انتقال کے بعد ہی شامل ہوا۔
 
عاکف نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ
سطر 28:
استقلال مارشی کی پہلی دھن [[علی رفعت چغتائی]] نے ترتیب دی جو [[1924ء]] سے [[1930ء]] تک برقرار رہی۔ یہ دھن 24 دھنوں میں سے منتخب کی گئی تھی جس پر علی رفعت کو بھی 500 لیرا انعام دیا گیا۔ تاہم [[1930ء]] میں [[شفیع ذکی اونگور]] کی بنائی ہوئی دھن اختیار کی گئی جو آج بھی رائج ہے۔
 
زبان کی چاشنی اور حسن بیان کے علاوہ جوش و جذبات کے لحاظ سے دنیا میں کم ترانے ہوں گے جو ترکی کے قومی ترانے کا مقابلہ کر سکیں <ref name="ReferenceA">ترکی اور ترک از ثروت صولت، اسلامک پبلیکیشنز، لاہور</ref> ۔ 1928ء میں جب ترکی کو ایک سیکولر ریاست قرار دیا گیا تو لادینی نظام کے حامی عناصر نے ترانے پر سخت اعتراضات کیے اور اس کو بدلنا چاہا کیونکہ اس میں اسلامی جذبات نمایاں تھے لیکن اس ترانے کی غیر معمولی مقبولیت کے باعث یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی اور یوں استقلال مارشی آج بھی ترکی کا قومی ترانہ ہے۔ <ref name="ReferenceA"/>
== متن و اردو ترجمہ ==
یہ استقلال مارشی کا مکمل متن ہے جس کا اردو ترجمہ ثروت صولت مرحوم نے کیا ہے :