"الرحمٰن، اسماء الحسنیٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 11:
رحمن کے معنی سب پر عام رحم فرمانے والا۔ رحیم کے معنی خاص خاص پر خاص رحم فرمانے والا۔ پانی، ہوا، صحت، بارش، سورج کی روشنی بلافرق سب کو عطا فرمائی یہاں رحمانیت کی جلوہ گری ہے۔
لیکن ایمان، ولایت، نبوت، حکومت، عبادت یہ سب کو نہ عطا کیا گیا بلکہ خاص خاص کو عطا کیا گیا ان میں رحیم کے معنی کا ظہور ہے۔
دوست، دشمن، مومن، کافر، گبروترسا سب کو اپنی رحمت سے نواز دیا یہ سب صفت رحمانی ہی کا ظہور ہے۔ لیکن آخرت میں صرف اور صرف ایمان والوں پر رحمت و کرم ہوگا۔ کافر و مشرک پر عذاب ہوگا یہ صفت رحیمی کا ظہور ہےہے۔<ref>تفسیر الحسنات،ابو الحسنات سید محمد احمد قادری</ref>۔<br/>
اہل ایمان پرجتنی بھی نعمتیں ظاہری و باطنی ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دلیل ہیں۔ مثلاً امن و سلامتی صحت و اموال ،اولاد، خور و نوش وغیرہ لیکن آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت صرف اہل توحید کے ساتھ خاص ہو گی۔
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ( بخشش کرنے والے مہربان کے ) یہ دونوں لفظ رَحْمَۃ سے مشتق ہیں اور رحمت رقت قلب (دِل کی نرمی) کو کہتے ہیں جس کا تقاضا فضل و احسان ہے مگر یہ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء صفات میں آغاز و الفاظ کا لحاظ نہیں ہے بلکہ انجام و معانی کا لحاظ رکھا گیا ہے ( رحمت کا انجام احسان ہے)<br/>