"بھارت کے مفاد عامہ مقدمات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات/روابط کی درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 10:
 
== مفاد عامہ کی تاریخ ==
بھارت میں مفاد عامہ کی تاریخ کا آغاز 1976 سے ہوتا ہے۔ پہلے اکھل بھارتیہ کرمچاری سنگھ بنام بھارت سرکار مقدمے جج کرشنا ایّر نے مفاد عامہ کا پہلی بار استعمال کیا۔ سنگھ، جوکہجو ایک غیرتسجیل شدہ مزدور انجمن تھی، اسے مفاد عامہ داخل کرنے کا موقع ملا تھا۔ ایس پی گپتا بنام بھارت سرکار مقدمے میں اس تصور کو پوری طرح سے عدالت نے تسلیم کیا۔<ref name = IJMTP/>
 
== مفاد عامہ کے معاملوں کو فروغ دینے والے محرکات ==
سطر 19:
* [[رتلام]] [[بلدیہ]] بنام وردھی چند مقدمے میں وارڈ نمبر 12 رتلام بلدیہ [[مدھیہ پردیش]] کے مکین اور وردھی چند نے سب ڈیویژنل مجسٹریٹ رتلام کے روبرو مجرمانہ کارروائی کے ضابطے کی دفعہ 133 کے تحت بلدیہ کو عوامی فضلات کی صفائی کی صفائی کے انتظام کی درخواست کی۔ یہ معاملہ آٹھ سال تک زیردوران رہا۔ پھر یہ سپریم کورٹ گیا جہاں سے اربابِ مجاز کو چھ لاکھ روپیے کے اخراجات پر ڈرینیج نظام کی تعمیر کا حکم دیا گیا تھا۔
* پیپلز یونین فار ڈیموکریٹیک رائٹس بنام بھارت سرکار مقدمہ [[دہلی]] میں منعقدہ [[ایشیاڈ گیمس 1982]] سے متعلق تھا۔ اس موقع پر تعمیری کام سے جڑے لوگ بہت ہی کم اجرت پر کام کر رہے تھے۔ سپریم کورٹ نے یونین کی جانب سے تحریرکردہ شکایتی خط ہی کو درخواست مانتے ہوئے ارباب مجاز کو [[اقل ترین اجرت قانون، 1948]] (Minimum Wages Act, 1948) کے تحت مزدوری دینے کا حکم دیا۔
* اوپندرا بخشی بنام اترپردیش مقدمے میں سپریم کورٹ نے [[دہلی یونیورسٹی]] کے دو پروفیسروں کے لکھے خط ہی کو درخواست مانا۔ یہ لوگ آگرہ کے حفاظتی گھر میں غیرانسانیغیر انسانی اور ذلت آمیز صورت حال میں جی رہے تھے جو دستور کی دفعہ 21 کی صریح خلاف ورزی رتھی۔ سپریم کورٹ نے ارباب مجاز کو رہنے کے بہتر انتظامات کرنے کے احکام جاری کیے۔
* بندھؤا مکتی مورچہ بنام بھارت سرکار مقدمہ جسے [[بھارت میں بندھؤا مزدوری|بندھؤا مزدوری مقدمہ]] بھی کہا جاتا ہے، اس طرح زیردوران ہوا کہ سپریم کورٹ نے مورچے کے خط کی بنیاد پر مرکزی اور ہریانہ حکومتوں کوبندھؤا مزدوروں کو چھڑانے اور انہیں مناسب اجرت دینے اور بہتر کام کے حالات فراہم کرنے کے احکام جاری کیے۔
* اولگا ٹیلیس بنام بمبئی بلدیہ مقدمہ جسے سڑک کے کنارے کے مکینوں کا مقدمہ بھی کہا جاتا ہے،اس میں [[بمبئی بلدیہ قانون 1988]] کی کچھ دفعات پر اعتراضات جتائے گئے تھے۔ اس سے بلدیہ جھوپڑیوں اور عام مقامات پر بسے لوگوں کو ہٹا سکتی تھی۔ استغاثہ میں روزگار سے محرومی ایک اہم فکر بتائی گئی جو دستور کی دفعہ 21 کے تحت آتا ہے۔ عدالت نے کاروباری اور غیرکاروباریغیر کاروباری علاقوں کی نشاندہینشان دہی اور اول الذکر کے لیے لائسنسوں کی اجرائی کا حکم دیا۔
* ایم سی مہتا اور دیگر بنام شری رام فوڈ اینڈ فرٹیلائزرز انڈسٹریز و دیگر کے معاملے میں درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کی کہ حکومت کو حکم دے کہ وہ ضروری اقدامات اٹھائے صنعتوں سے خارج زہریلے مادوں سے بچا جا سکے۔ ان لوگوں نے صنعتی سہولت کو شہر کے کسی باہر کے مقام پر منتقل ہونے کی بھی درخواست کی۔عدالتکی۔ عدالت نے ان دونوں باتوں کو تسلیم کیا اور شری رام فوڈ کو درخواست گزار کے عدالتی اخراجات کے لیے دس ہزار روپیے دینے کے لیے کہا۔
* ایم سی مہتا ہی نے گنگا ندی آلودگی کا مقدمہ داخل کرتے ہوئے اس آبی ذخیرے کی تطہیر کے لیے پہل کی۔
* [[مدن لال]] شرما بنام اترپردیش ریاست مقدمے میں درخواست گزار نے عدالت کو ایک [[ٹیلی گرام]] بھیجا کہ اس کے بیٹے کو پولیس حراست میں قتل کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے اس ٹیلی گرام کو درخواست کے طور پر تسلیم کیا اور بھارت کے [[مرکزی تحقیقاتی بیورو]] کو اس معاملے کی جانچ کرنے کا حکم دیا۔