"بھارتی پنجاب میں زراعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ربط+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
[[فائل:Agriculture in India tractor farming Punjab preparing field for a wheat crop without burning previous crop stalk.jpg|تصغیر|بھارتی پنجاب کے گیہوں کے کھیت کا ایک منظر۔]]
[[پنجاب (بھارت)]] میں آبادی کا معتد بہ حصہ دیہات میں رہتا ہے ۔ہے۔ [[2011ء]] کی مردم شماری کی رو سے ریاست کی دیہی کل آبادی 1.73 کروڑ ہے۔ یہ مجموعی آبادی کا 62.5% ہے۔ اسی طرح [[2001ء]] سے حاصل پیشہ ورانہ اعداد و شمار کی رو سے زراعت میں مشغول آبادی 35.55 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جو کل خدمات کے شعبے مشغول 91.27 لاکھ افراد کا تقریبًا 39% حصہ ہے۔<ref name =ap>[http://www.punjabdata.com/Agriculture-In-Punjab.aspx پنجاب میں زراعت]</ref>
 
== معیشت میں زراعت کی کارکردگی ==
سطر 9:
پنجاب کا مکمل علاقہ 5036 ہزار ہیکٹیر (50362 مربع کیلو میٹر) پر مشتمل ہے۔ اگانے کا علاقہ [[2013ء]]-[[2014ء]] میں 4145 ہزار ہیکٹیر ہے جو ریاست کا کل زرعی علاقہ ہے۔ اس طرح پنجاب کا 82% علاقہ زراعت کے دائرے میں آتا ہے۔ بیشتر علاقہ یعنی 3703 ہزار ییکٹیر ایک بار سے زائد زراعت کے کام میں آتا ہے۔ اسی پیمانے کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو 2013ء-2014ء میں زرعی زمین 7848 ہیکٹیر ہوتی ہے۔ زمین کے تناسب سے پیداوار کی گہرائی 189% فیصد ہے۔<ref name =ap/>
 
بھارتی پنجاب بھارت کے کل جغرافیائی رقبے کا 1.54 فی صد حصہ (50.36 لاکھ ہیکٹیر) ہے اور یہ ملک کی 2 فی صد آبادی کو مشغول کرتا ہے۔ چونکہ ریاست کا 85% رقبہ زیر ززراعت ہے، یہ غذائی تحفظ میں سب سے زیادہ معاون ہے۔ [[1960ء]] کے دہے کے بیچ ریاست کی [[سبز انقلاب]] کے لیے نشان دہی کی گئی تھی۔<ref name = Arthshastra>Jaspal Singh, Jaweria Hazrana and Ayesha Nazrana, "Agriculture Sustainability in Punjab with Reference to Groundwater Availability",Arthshastra Indian Journal of Economics & Research (Bi-monthly)، Volume 5,ستمبر-اکتوبر,اکتوبر، 2016, pp 49-55</ref>
 
== سبز انقلاب کا پنجاب کی زراعت کی آبی ضروریات پر اثر ==
سبز انقلاب کی وجہ سے زیادہ آپ گیرندہ فصلوں کے لیے کاشتیدہ رقبے میں اضافہ ہوا (دھان کی کاشت کا رقبہ جو 1960-61 میں 2,27,000 تھا، 1990-91 میں بڑھ کر 2,015,000 ہیکٹیر ہو گیا۔ یہ رقبہ 2012-13 میں بڑھ کر 2,845,000 ہو گیا)۔ اس کے لیے کام آب گیرندہ فصلیں جیسے کہ تِلْہن، باجرا، جوار، مکئی اور دالوں کی کاشت کم ہوگئی۔ہو گئی۔ کاشت کاری کے لیے 97 فی صد رقبے کو سطح زمین اور زیر زمین پانی سربراہ کیا جانے لگا تھا۔ [[2016ء]] میں درکار ضرورت کے حساب سے 6.15 ملین ہیکٹیر-میٹر ہے جبکہ 3.66 ملین ہیکٹیر-میٹر موجود ہے۔<ref name = Arthshastra/>
 
=== زمینی پانی ===
موجودہ پانی کے ذرائع میں 1.52 ملین ہیکٹیر-میٹر زمینی پانی کے ذرائع سے تکمیل کو پہنچتا ہے (تقریبًا 14,000 کیلومیٹر کی نہریں، شاخیں (distributaries) جو کہ [[ستلج]]، [[بیاس]]، [[دریائے راوی|راوی]] اور [[دریائے گھگر|گھگر]] سے بنتے ہیں۔ 2.14 ہیکٹیر-میٹر زیر زمین آبی وسائل سے تکمیل پاتے ہیں۔<ref name = Arthshastra/>
 
نہریں صرف 29 فی صد آب رسانی فراہم کرتی ہیں جب کہ 71 فی صد باولیوں سے تکمیل پاتا ہے۔<ref name = Arthshastra/>
سطر 23:
پنجاب میں عمومًا دو غذائی اجناس، گیہوں اور چاول سال میں باری باری سے اگتے ہیں۔ چاول خریف کے موسم میں اگتا ہے اور ربیع کے موسم میں اگتا ہے۔ گیہوں اور چاول کے علاوہ بھٹے، جَو وغیرہ بھی کچھ مقدار میں اگتا ہے۔ دیگر اجناس میں جوار، باجرا وغیرہ یا نہیں اگائے جاتے یا کم ہی اگائے جاتے ہیں۔
 
پنجاب بھارت کا صرف 1.54% رقبہ گھیرتا ہے، تاہم [[1980ء]]-[[1981ء]] کے دوران ریاست مرکزی غذائی اجناس کی جمعبندی کا 45% فی صد چاول اور 73% چاول تھا۔ تاہم 2014-15 یہ اعداد و شمار گھٹ کر بالترتیب 41.5% اور 24.2% ہو گئے تھے۔ یہ فی صد مرکزی حکومت کے پاس جمع غذائی اجناس کے ہیں، نہ کل پیداوار کے۔کے ۔
 
ان غذائی اجناس کے علاوہ پنجاب میں کپاس اور گنا اگتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی دالیں بھی پنجاب کے علاقوں میں اگتے ہیں۔ سرسوں، رائی، مونگ پھلی، سورج مکھی، تِل اور سبزیوں کی بھی کاشت ہوتی ہے۔<ref name =ap/>
سطر 29:
== بھارتی پنجاب سے کپاس درآمد کرنے سے پاکستانی پنجاب کی زراعت کو خطرہ ==
[[فائل:Cotton plant in punjab.JPG|تصغیر|پنجاب میں کپاس کا ایک درخت]]
پاکستان کے ایوانِ بالا کی ایک کمیٹی نے [[2016ء]] میں پاکستان کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے بھارت سے کپاس کی درآمد کو نہیں روکا تو ملکی زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ ’پاکستان کاٹن اینڈ گینرز ایسوسی ایشن‘ کی اسی برس جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پندرہ [[جنوری]] [[2015ء]] تک کپاس کی کل پیداوار 9.313 ملین کاٹن بیلز تھی جب کہ [[2014ء]] میں یہ تعداد 14.25ملین کاٹن بیلز تھی۔ [[لودھراں]] اور [[ملتان]] میں کپاس کی پیداوار میں 73 فیصد کمی ہوئی جب کہ [[سندھ]] کے ضلع [[گھوٹکی]]، [[بدین]] اور [[میرپور خاص]] میں بالترتیب تینتالیس، بیالس اور اکتیس فیصد کمی ہوئی۔<ref>[http://www.dw.com/ur/بھارت-سے -کپاس-کی-درآمد-بند-کی-جائے/a-19268756 ’بھارت سے کپاس کی درآمد بند کی جائے‘]</ref>
 
== حوالہ جات ==