"انقلاب فرانس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 5:
[[فائل:Peuple.jpg|framepx|تصغیر|بائیں]]اٹھارھویں صدی میں [[فرانس]] دنیا کا سب سے مہذب، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات، تعلیم، حقوق انسانی، سیاسیات، غرض کہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ چونکہ عام طور پر یہ خیال پیدا ہو گیا تھا کہ سیاسی اصلاح احوال سے سب کچھ درست و صحیح ہو جائے گا۔ لہٰذا جب انقلاب عمل میں آیا تو اس کے سماجی، اخلاقی اور انسانی پہلو تو نظر سے اوجھل ہو گئے اور نگاہیں سیاسی کارفرماؤں پر مرکوز ہوگئیں اور خیالات و جذبات کے لیے ربط سیل کے سامنے بادشاہ، ملکہ، شاہی خاندان، امرا اور وہ سب اشخاص اور ادارے جو سیاسی زندگی سے متعلق تھے یا اس کے آئینہ دار تھے کچل دیے گئے۔ جب یہ سیل سبک سیر تھما اور پیرس کا مطلع صاف ہوا تو اس کے افق پر وہ شخصیت نمودار ہوئی جو اپنے آپ کو مرد بخت آورMAN OF DESTINY کہتی تھی۔ اسے انقلاب فرانس کے رجحانات یا نظریات سے کوئی دلچسپی نہیں تھی وہ قسمت کا کھلاڑی تھا اوراُسے محض اپنی ذات سے غرض تھی۔
 
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ انقلاب فرانس کا باعث اقتصادی بدحالی تھی مگر کارلائل اوردوسرے مورخین اس نظریے سے اتفاق نہیں رکھتے اُن کا خیال ہے کہ فرانس کے باشندوں کی مالی حالت دوسرے ممالک کے باشندوں سے کسی طرح بری نہ تھی۔ گو اس سے انکار نہیں ہو سکتا کہ [[جنگ آزادی امریکا]] میں امریکا کی اعانت کرنے سے حکومت فرانس کا اپنا خزانہ خالی ہو گیا تھا۔ اسی طرح یہ نظریہ بھی قطعاً غلط ہے کہ انقلاب اس لیے برپا ہوا کہ بادشاہ فرانس [[لوئی شانز دہم]] اپنے ملک اور رعایا کا بھیبہی خواہ نہ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ [[لوئی پانزدہم]] سے کہیں بہتر حکمران تھا۔ مؤرخین کی رائے کے مطابق عوام کا خیال تھا کہ لوئی کے عہد میں فرانس کو پھر وہ رعب و دبدبہ حاصل ہوگا جو رشلویا لوئی چہارم کے ادوار میں حاصل تھا۔
 
مگر اُن کی یہ خواہش آئندہ توقعات بہت جلد مایوسی میں تبدیل ہوگئیں۔ لوئی اور اس کی حکومت سرکاری خزانے کے دیوالیہ پن کو دور کرنے سے قاصر رہی۔ بلکہ جنگ آزادی امریکا نے فرانس کی مالی حالت اور بھی ابتر کردی۔ اس جنگ کا ایک اور اثر یہ بھی ہوا کہ امریکا سے واپس آئے ہوئے فرانسیسی سپاہیوں نے جمہوریت، مساوات وغیرہ کے نظریات سے دیہی طبقے کو روشناس کرایا۔ شہری طبقہ [[جین جیکس روسو|روسو]] اور والیٹر جیسے ادیبوں اور مفکروں کی بدولت ان نظریات سے پہلے ہی متعارف تھا اس لیے 1787ء میں ذمے دارحکومت کے حق میں تحریک کا چل نکلنا غیر قدرتی نہ تھا۔ چنانچہ جب 5 مئی 1789ء کو لوئی نے Estates Journal کا اجلاس طلب کیا کہ نئے ٹیکسوں کے ذریعے سرکاری خزانے کو پر کیا جائے تو پارلیمان کے اراکین نے فوری اور اشد ضروری مالی مشکلات کو حل کرنے کی بجائے نظریاتی مباحث کھڑے کر دیے اور ذمے دار حکومت کے قیام کا مطالبہ شروع کر دیا۔ 24 جون 1789ء کو پارلیمان نے اپنے آپ کو مجلس دستور ساز (نیشنل اسمبلی) قرار دے کر ملکی دستور کی تخلیق کا کام اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ اس کے بعد یہ لوگ دو برس تک یعنی 7 جون 1791ء تک ایسے مباحثات میں پھنسے رہے جن کا حالات موجودہ یا پیش آمدہ مصائب سے دور کا بھی تعلق نہ تھا۔ اسی اثنا میں 14 جولائی 1789ء کا وہ واقعہ بھی پیش آیا جس میں اہل [[پیرس]] نے [[باستیل]] کے جیل خانے کو منہدم کر دیا۔