"انگولہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 65:
اس علاقے کے قدیم ترین آباد کاروں میں خوئیسن قبائل کے شکاری اور چرواہے شامل ہیں۔ بعد ازاں ان کی جگہ بنٹو قبائل آئے تاہم خوئیسن قبال آج بھی معمولی تعداد میں یہاں آباد ہیں۔ بنٹو قبائل موجودہ کیمرون کی جانب سے یہاں آئے تھے۔
=== پرتگالی دور حکومت ===
جغرافیائی اعتبار سے آج کے انگولا کا رقبہ 15ویں صدی کے اواخر میں پہلی بار پرتگالی قبضے میں آیا۔ انگولا کو یورپی ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیاءایشیا کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال کرنے لگے۔
 
بنگوئلا نامی پرتگالی قلعہ جو 1587 میں قصبہ بنا، بھی ایک اہم آبادی کا درجہ رکھتا تھا۔ پرتگالیوں نے بہت ساری بستیاں، قلعے اور تجارتی چوکیاں ساحلی علاقوں پر بنائیں جن کا انحصار غلاموں کی تجارت، خام مواد کی منتقلی وغیرہ پر تھا۔ افریقی غلاموں کی تجارت سے ہی یورپیوں اور ان کے افریقی ایجنٹوں کو بڑی تعداد میں سیاہ فام غلام ملتے تھے۔
سطر 82:
نومبر 1975 میں آزادی کے بعد انگولا میں انتہائی تباہ کن خانہ جنگی شروع ہوئی جو کئی دہائیوں پر محیط تھی اور لاکھوں بے گناہوں کے ناحق قتل کی ذمہ دار بھی۔ پرتگال میں ہونے والے مذاکرات اور انتہائی شدید سیاسی اور سماجی دباؤ کے بعد تینوں مسلح چھاپہ مار گروہوں نے جنوری 1975 میں عارضی حکومت کے قیام کا فیصلہ کیا۔
 
تاہم دو ہی مہینوں کے دوران یہ گروہ پھر سے ایک دوسرے کے خلاف برسرِپیکار ہو گئے اور انہوں نے اپنے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں پر اپنی حکومتیں قائم کر لیں۔ عالمی طاقتیں جلد ہی اس جنگ کا حصہ بن گئیں جو سرد جنگ کا انتہائی اہم مرحلہ بن گیا۔ امریکہ،امریکا، کانگو اور جنوبی افریقہ ایک گروہ جبکہ روس اور کیوبا دوسرے گروہ کی حمایت کر رہے تھے۔
 
== سیاست ==
سطر 125:
ملکی ترقی کا تقریباً سارا ہی دار و مدار تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار پر ہے جو 20 لاکھ بیرل روزانہ تک ہو چکی ہے۔ دسمبر 2006 میں انگولا کو اوپیک کا رکن بنا دیا گیا ہے۔ 2002 کے امن معاہدے کے بعد 40 لاکھ افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے ہیں اور زرعی سرگرمیاں پھر سے عروج پر ہیں۔
 
اگرچہ ملک کی معیشت تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور سیاسی استحکام کی وجہ سے ترقی کر رہی ہے تاہم اس وقت انگولا کو سماجی اور معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ ملک کی تقریباً نصف آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ اندازااندازہ ہے کہ دیہاتوں کی 58 فیصد آبادی جبکہ شہروں کی 19 فیصد آبادی غربت کی سطح کے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ شہری اور دیہی آبادی نصف نصف ہیں۔ انسانی ترقی کے اعشاریے میں انگولا مسلسل سب سے نیچے والے گروہ میں شامل ہے۔
 
دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے مطابق تیل کی پیدوار بڑھنے سے انگولا اب چین کو تیل مہیا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
سطر 132:
 
== آبادی کی خصوصیات ==
انگولا کی کل آبادی کا اندازااندازہ 1٫84٫98٫000 افراد ہے۔
 
اندازااندازہ ہے کہ انگولا میں 2007 کے اواخر تک 12٫100 مہاجرین اور 2٫900 پناہ گزین موجود تھے۔ اس کے علاوہ ملک میں 4٫00٫000 تارکین وطن عوامی جمہوریہ کانگو سے، 30٫000 پرتگالی اور 1٫00٫000 سے زیادہ چینی باشندے بھی آباد ہیں۔
 
=== زبانیں ===
انگولا میں مقامی قبائل کی زبانوں کے علاوہ پرتگالی بھی بولی جاتی ہے۔ اُمبنڈو، کِمبنڈو اور کیکونگو بڑی زبانیں ہیں۔ پرتگالی زبان سرکاری زبان ہے۔
=== مذہب ===
اندازاًاندازہً ملک میں 1٫000 سے زیادہ مختلف مسیحی گروہ موجود ہیں۔ ان میں نصف سے زیادہ تعداد رومن کیتھولک ہیں۔ مغربی افریقہ اور دیگر ممالک سے آنے والے افراد کی زیادہ تر تعداد مسلمان ہے جو سنی العقیدہ ہیں۔ تاہم ان کی تعداد کل آبادی کا تقریباً 1 فیصد ہے۔ سعودی عرب اس کوشش میں ہے کہ اس کے فقہہ سے تعلق رکھنے و الے افراد کی تعداد بڑھ جائے۔ لادین افراد کی تعداد بھی قابلِ ذکر ہے۔ قدیم افریقی مذاہب بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں۔
=== صحت ===
ہیضہ، ملیریا، مرضِ کلب یعنی پاگل کتے کے کاٹے کی بیماری اور افریقی جریانِ خون کے بخار عام ہیں۔ تپ دق اور ایڈز کی شرح بھی بہت بلند ہے۔ انگولا میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات دنیا کی بلند ترین شرحوں میں سے ایک ہے۔