"اورنگ آباد، مہاراشٹر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 35:
 
==تاریخ==
اورنگ آباد کو [[1610ء]] میں احمد نگر کے بادشاہ مرتضی نظام کے وزیراعظموزیر اعظم ملک عنبر نے بسایا تھا، اورنگ آباد کے آس پاس اس وقت ایک کھڑکی نام کا دیہات تھا، اس وجہ سے اورنگ آباد کو بھی کھڑکی (Khadki) کہا جانے لگا۔ ملک عنبر نے اورنگ آباد کو اپنا دار الخلافہ بنایا اور اس کی پوری فوج نے کھڑکی کے اطراف میں سکونت اختیار کرلی، جس کی وجہ سے کھڑکی کو ایک مشہور شہرکا درجہ حاصل ہو گیا۔ ملک عنبر چونکہ فن تعمیر کا دلدادہ تھا، صحیح قول کے مطابق شہر اورنگ آباد کی خوبصورتی اور اس کا خوبصورت جائے مقام ملک عنبر کے فن تعمیر کا نتیجہ ہے۔ ملک عنبر کا سن [[1626ء]] میں انتقال ہو گیا، اس کے بعد اس کا بیٹا فتح خان آیا، جس نے سن [[1633ء]] میں دولت آباد سمیت کھڑکی پر قبضہ جمایا اور کھڑکی کا نام فتح نگر رکھا۔
 
[[1653ء]] میں جب شہزادہ [[اورنگ زیب عالمگیر|محی الدین اورنگ زیب]] رحمہ اللہ نے دوسری بار [[دکن]] پر فتح حاصل کی تو انھوں نے فتح نگر کو اپنا دار الحکومت بنایا اور فتح نگر کا انھوں نے اورنگ آباد نام رکھا۔
سطر 99:
 
====== شہر کے مشہور اردو روزنامے ۔
ایشیاءایشیا ایکسپریس۔ اردو روزنامہ۔
ایڈیٹر انچیف۔ سید شارق نقشبندی۔ ایڈیٹر مجتبی منیب ۔
■ اورنگ آباد ٹائمز۔
سطر 109:
* عبد الغفور ندوی
* ریاض الدین فاروقی ندوی
* فاطمہ زکریا صاحبہ ۔چیئرمین۔ چیئرمین مولانا آزاد کیمپس۔
* ایم ایم شیخ۔ چیئرمین وقف بورڈ مہاراشٹر۔
* امتیاز جلیل ۔ایم۔ ایم ایل اے۔
* اشفاق احمد صدر الحمراء و سابق سیکریٹری جماعت اسلامی ہند۔
* مجتبی فاروق۔ صدر اسکالرز گروپ آف اسکولز و سیکریٹری جنرل