"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
{{اسلامی تصوف}}
'''تصوف''' کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوب{{زیر}} عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی [[صوفی]] (جمع:
{{اقتباس|مختصر یہ کہ وہ مسلم علماء جنہوں نے اپنی توانائیاں جسم کے لیے معیاری خطوط{{زیر}} راہنمائی کو سمجھنے پر مرکوز کیں وہ فقہی کہلائے ، اور وہ جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم مہم (task)، درست فہم تک رسائی کے لیے[[عقل]] کی تربیت ہے وہ پھر تین مکتبوں میں تقسیم ہوئے ۔ ماہرین [[الٰہیات]]، [[فلسفہ|فلاسفہ]] اور صوفیاء۔ یہاں ہمارے پاس اس انسانی وجود سے متعلق تیسرا [[ساحہ (ضدابہام)|ساحہ]] رہ جاتا ہے، (یعنی) [[روح]]؛ متعدد مسلم، جنہوں نے اپنی زیادہ تر کوششیں انسانی شخصیت کی (ان) روحانی [[بُعد|ابعاد]] کی پرورش کے لیےمختص کردیں وہ صوفی کے نام سے جانے گئے (اصل عبارت کے لیے ربط دیکھیے)<ref>Mysticism in Islam: In short, Muslim scholars who focused their energies on understanding the normative guidelines for the body came to be known as jurists, and those who held that the most important task was to train the mind in achieving correct understanding came to be divided into three main schools of thought--theology, philosophy, and Sufism. This leaves us with the third domain of human existence, the spirit. Most Muslims who devoted their major efforts to developing the spiritual dimensions of the human person came to be known as Sufis [http://meti.byu.edu/mysticism_chittick.html (آن لائن مضمون)]</ref>۔}}
سطر 8:
== موافقت و مخالفت ==
تصوف کا
== نظریاتِ آغاز ==
مسلم و
=== داخلیتِ اسلام ===
اسلام پر علامہ (scholar) کہلائے جانے والے ایک [[فرانسیسی]] [[لوئی ماسینیؤن|لوئی ماسینیؤن (Louis Massignon)]] عہد بمطابق ([[1883ء]] تا [[1962ء]]) نے تصوف کو ---- داخلیتِ اسلام ---- قرار دیا
=== باطنیتِ کلام ===
اسلام ایک کامل دین ہونے کے ناطے انسانی [[حیات|زندگی]] کے ہر پہلو پر راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ تصوف کے آغاز کے بارے میں کچھ نظریہ دان ان پہلوؤں کو تین اقسام میں دیکھتے ہیں؛ [[جسم|جسمانی]]
* احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہ دیکھ سکے تو وہ یقینا تجھے دیکھ رہا ہے<ref name=tazkiyah/>۔
تصوف کے لیے [[احسان]] اور [[روح]] کے علاوہ بھی متعدد الفاظ بطور متبادل استعمال میں دیکھے جاتے ہیں؛ مثال کے طور پر
===
حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]]{{رض}} کے زمانے سے تیزرفتاری سے وسعت اختیار کرنے والی اسلامی حکومت میں نومسلمین (
=== حبسِ اسلامِ راسِخ ===
ایک نظریہ جو بطور خاص تصوف سے شغف اور اسلام سے بغض رکھنے والے
== مختلف فرقے، مختلف تعریفیں ==
{{عقول}}
[[لفظ]]، تصوف تو اصل میں خود اس پر عمل کرنے والے (یعنی صوفی) کے نام سے مشتق ہے، گویا صوفی کا لفظ تصوف سے قدیم ہے<ref name=Placeoftasawwuf>The Place of Tasawwuf in Traditional Islam [http://www.sunnipath.com/Library/Articles/AR00000144.aspx نوح حا ميم كيلير کا مقالہ]</ref>۔ رہی بات تصوف کی تعریف کی، تو مختلف نقطہ ہائے نظر رکھنے والے افراد کی جانب سے تصوف کی مختلف تعریفیں بیان کی جاتی ہیں۔ سیدھے سادھے الفاظ میں تو تصوف کی تعریف یوں بیان کرسکتے ہیں کہ
* جبکہ خود صوفیا، تصوف کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں کہ؛
* [[دیوبند]] کے ایک عالم اور [[اشرف علی تھانوی]] صاحب کے خلیفہ کہلائے جانے والے [[محمد مسیح اللہ خان]]
* [[برصغیر]] میں دیوبندیوں کے ساتھ ساتھ [[بریلوی مسلک|بریلوی]] بھی تصوف میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور اس فرقے کے بانی [[احمد رضا خان]] کو، [[قادریہ]] سمیت تصوف کے تیرہ دیگر فرقہ جات کی جانب سے خلافت حاصل
: یہاں ایک دلچسپ اور قابل{{زیر}} غور بات یہ ہے تصوف پر عمل پیرا دونوں (بریلوی اور دیوبندی) [[امام ابو حنیفہ]] کے [[مقلد]] ہیں اور تصوف میں بلند درجے پر تسلیم کیئے جانے والے ایک صوفی [[مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی|جلال الدین رومی]] نے خود اس بات کا تذکرہ کیا کہ امام ابو حنیفہ اور [[امام شافعی]] کا تصوف سے کوئی تعلق
* تصوف سے نالاں علمائے اسلام اور [[سلفی]] حضرات کی تصوف کی تعریف دیکھی جائے تو ان کے مطابق؛
* [[اہل تشیع]] کے مطابق
* تصوف تصوف کی مذکورہ بالا تعریفوں کے بعد اگر حجت تمام کے لیے
== صوفی کی اصل الکلمہ ==
جیسا کہ قطعۂ تعریف میں بیان ہوا کہ لفظ تصوف تو اصل میں صوفی سے مشتق ایک اسم ہے جو نویں صدی عیسوی (قریبا{{دوزبر}} 286 ھجری) سے مروج ہونا شروع ہوا<ref name=Oxford>The Oxford Encyclopedia of the Islamic World: Sufism by Kazuo Ohtsuka [http://www.oxfordislamicstudies.com/article/opr/t236/e0759 آن لائن مضمون]</ref><ref name=Placeoftasawwuf/>۔ لفظ صوفی کے بارے میں محققین مختلف نظریات رکھتے ہیں جو
=== اصحابِ صُفّہ ===
تصوف سے شغف رکھنے والے
=== صف الاول ===
بعض
=== صوفہ ===
زمانۂ جاہلیت میں ’’صوفہ ‘‘ نام سے ایک قوم تھی اس قوم کے خانہ کعبہ کے مجاور تھے اور جن لوگوں نے ان سے مشابہت اختیار کی وہ صوفیہ کہلائے۔ گو عربی قواعد کی رو سے لفظ ’’صوفہ‘‘ سے ’’صوفی ‘‘ نہیں بلکہ ’’صوفانی‘‘ بنتا ہے لیکن بعض ماہرین اس اشتقاق کو درست مانتے ہیں اور اس سلسلہ میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر ’’کوفہ‘‘
* قوم صوفہ ایک غیر معروف قوم تھی جس کی جانب
* اگر بالفرض یہ اصل الکلمہ درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر صوفی کا لفظ خود حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} اور صحابۂ اکرام کے زمانے سے موجود ہونا چاہئے تھا نا کہ دوسری صدی ہجری (امام قشیری کے مطابق [[822ء]] میں<ref name=valiuddin/>) سامنے آتا<ref name=firstsufi/>۔
* قبل از اسلام کے زمانۂ جاہلیت سے انتساب کو مسلمان اچھی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تھے اور
=== سوفیہ ===
سوفیہ اصل میں ایک [[يونانی|یونانی]]
=== الصّفاء ===
[[:زمرہ:فقہی ائمہ|فقہی امام]]، [[امام احمد بن حنبل|احمد بن حنبل]] کے استاد [[خواجہ بشر بن الحارث الحافی|بشر ابن الحارث]] ([[767ء]] تا [[840ء]]) جنہیں بشر الحافی بھی کہا جاتا ہے کہ مطابق؛ صوفی وہ ہے کہ جس کا دل اللہ کی جانب مخلص (صاف) ہو<ref name=valiuddin/>۔ اگر لفظ الصفاء کو
=== صوف ===
لفظ صوف کے معنی اون کے آتے ہیں اور گمان غالب ہے کہ یہ لفظ کوئی آٹھویں صدی عیسوی سے دیکھنے میں
=== بلا ماخذ ===
[[ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری|امام قشیری]] کے مطابق یہ لفظ 822ء سے دیکھنے میں آیا اور یہ وہ زمانہ تھا کہ جب دنیا پرستی سے نالاں اور زاہد عبادت
== تفرقِ ظاہریت و باطنیت ==
ایک لفظ جو
== صوفیت اور اسلام ==
صوفیا کے نزدیک اسلامی علوم کی دو قسمیں ہیں ایک ظاہری اور دوسری باطنی<ref name=batin/>۔ ظاہری علوم سے مراد شریعت ہے، جو عوام کے لیے ہے۔ اور باطنی علم وہ ہے جو ان کے کہنے کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چند صحابہ [[عبداللہ بن ابی قحافہ|حضرت ابوبکر صدیق]]
* [[شریعت]]
* [[طریقت]]
* [[حقیقت]]
* [[معرفت]]
جب تک یہ تمام درجات اپنے درست مقام پر حاصل نہ
== اسلام اور صوفیت ==
قرآن میں صوفی یا تصوف و صوفیت نام کی کوئی اصطلاح نہیں ملتی اور جیسا کہ ابتدائیہ میں مذکور ہوا کہ یہ تصور اسلام کی اولین نسل میں موجود ہی نہیں تھا اور ابن خلدون کے مطابق کوئی دوسری صدی سے دیکھنے میں آیا (حوالہ 1) ؛ ابن خلدون کے الفاظ میں اس سے مراد "خود کو اللہ کی مکمل سپردگی میں دینے کی ہے" (جو
سکتا ہے کیونکہ جب سب کچھ قرآن اور سنت کے مطابق ہی ہے تو پھر اسے تصوف کیوں کہا جائے کہ اس کے لیے تو شریعت کی اصطلاح حضرت محمد{{ص}} کے قریب ترین زمانے سے موجود ہی تھی۔ لیکن پھر اس میں اسلام حکومت کی وسعت کے ساتھ قبل از اسلام کے ایرانی و یونانی فلسفیانہ خیالات شامل ہونے لگے؛ انسان اور کائنات کا تعلق، اللہ سے قربت، دنیا داری سے کنارہ کشی، انسان کی لاچارگی وغیرہ جیسے تصورات شامل ہونے کے بعد صوفیت اپنی شکل اختیار کرنے لگی؛ اس قسم کی روحانی پاکیزگی اور عبادت کے تصور کو قرآن کی سورت [[الحدید]] کی آیت 27 میں رہبانیت (monasticism) کا نام دیا گیا ہے اور اسے خود انسان کی تخلیق کہا گیا ہے<ref>ایک آن لائن قرآن [http://www.asanquran.com/ShowPage.cfm?locPage_ID=949 اردو ترجمے کے ساتھ]۔</ref> اور کہا گیا ہے کہ؛ نہیں فرض کیا تھا ہم (اللہ) نے اسے ان پر۔ <br/> اردو کے ایک مفکر اور
{{د}}Even th ہرconcept of tasawwuf is an alien plant on the soil of Islam, one which has been brought up in the intellectual climate of Ajamis (non-Arabs, specially Persians).<
ref name=iqbal1>IQBAL IN YEARS at allamaiqbal.com [http://www.allamaiqbal.com/person/years/years.htm اقبال کا بیان]۔</ref>{{دخ}}
یہ درست ہے کہ اسلام میں تزکیۂ نفس و روح پر زور دیا جاتا ہے اور اس تزکیے کو حاصل کرنے کے سلسلے میں صوفیا کی دو اقسام نظر آتی ہیں ایک وہ کہ جو مکمل طور پر خود کو قرآن اور شریعت کی حدود میں رکھتے ہوئے ایسا کرتے رہے (اور ہیں) اور دوسرے وہ کہ جو غیر مسلم افکار اور فلسفے سے مکدر تصوف پر چلتے تھے (اور ہیں) ؛ یعنی ہمیشہ ایک ایسی صوفیت بھی موجود رہی ہے کہ جو کسی بھی طور اسلام سے تعلق نہیں رکھتی اور بہت سے صوفیا ایسے ہیں کہ جو صوفیت کی ریاضتوں سے گذرنے کے بعد ایک ایسے درجے تک پہنچے کہ جس کے بعد انہوں نے خود کو اسلام سے جدا کر
==
اس قطعے میں معروف
=== مسلم
درج ذیل میں معروف
{| style="float: right; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
| colspan="2" style="border-bottom:1px solid #bfb6a3; font-size:120%; text-align:center; background: #fff7e6;" |مسلم
|-
|<ul><ol start="1">
سطر 108:
|}
{{Clear}}
مذکورہ بالا فہرست میں شامل
=== غیر مسلم
غیر مسلم
{| style="float: right; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
| colspan="2" style="border-bottom:1px solid #bfb6a3; font-size:120%; text-align:center; background: #fff7e6;" |غیر مسلم
|-
|<ul><ol start="1">
سطر 124:
<li> [[ارینا ٹویڈی]] ([[1907ء]] تا [[1999ء]])
<li> [[وؤگان لی]] (پیدائش [[1953ء]])
<li> [[کارول ویلینڈ|کارول ویلینڈ (مرشدہ)]] (
</ol></ul>
|-
|}
{{Clear}}
== برصغیر اور
[[برصغیر]] پاک و ہند میں اشاعت اسلام کے لیے
== کتب تصوف ==
سطر 140:
== کائناتی تصوف ==
[[کائناتی تصوف|کائناتی تصوف (universal sufism)]] کو ایک ایسا شعبۂ [[فلسفہ|فلسفۂ]] [[دماغ|دماغِ]] [[انسان|انسانی]] و [[نفس|نفسانی]] کہا جاسکتا ہے کہ جو مذہب اسلام کی تعلیمات کو انسانی خواہشات و تخیلات کے مطابق ڈھال کر اسلام کو اسلام سے نفرت کرنے والے اذہان کے لیے قابل قبول
== مشہور صوفی شعرا ==
سطر 162:
== تناسخ و تصوف ==
{{اس}} [[اہتجار|آواگون (transmigration)]]
اہتجار یا آواگون (اور بعض اوقات [[تناسخ|تناسخ (reincarnation)]] یا [[حول (طب)|حول]]) کے نظریات
{{اقتباس|یہ انسانی پیدائش ہے، جس میں ہم الہامی تجزیاتی عقل رکھتے ہیں، شعور کی چھٹی حس۔ یہ عقل ہمیں صحیح اور غلط کے مابین تفریق کے قابل بناتی ہے ۔۔۔ اگر ایک انسانی زندگی ختم ہو جائے اور دوبارہ پیدا ہو، خواہ صرف ایک بار، تو اس کی قدر (و قیمت) کمتر ہو جاتی ہے۔ چھٹی حس اور صحیح اور غلط میں تمیز کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے، اور اگلی بار کی پیدائش پر شعور کی (صرف) پانچ حسیں ملتی ہیں۔<br/>This is the human birth, in which we have divine analytic wisdom., the sixth state of consciousness. This wisdom enables us to discriminate between what is right and what is wrong . . . If a human life dies and is reborn, even once, its value decreases. The sixth level of consciousness and the ability to discriminate is reduced, and in the next birth one will have five levels of consciousness}}
== تجاوز و فتاویٰ ==
تصوف کا ظاہر بھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نت نئی اختراعات اور [[فلسفیوں]] کے افکار مبالغانہ سے سیراب ہوکر طرح طرح کی شکلوں میں تبدیل ہوتا رہا مگر ان لوگوں کا تصوف سے کوئی لینا دینا نہیں اور ان کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ کیا تم نے ناچ گانا اور تالیاں بجانا ہی اپنا مذیب بنا رکھا ہے۔ ان میں وہ بھی ہیں جو [[ڈھول]] ڈبے بجانے اور جھومنے اور [[ناچنے]] سے بھی گریز نہیں کرتے اور اپنے آپ کو پہنچے ہوئے تصور کرتے ہیں یہ شیطان تک ہی پہنچے ہیں اور شیطان ہی ان پر وجی کرتا ہے جس کو یہ تحلی حق سمجھتے ہیں۔ <br/>
تصوف کی اس موجودہ بگڑی ہوئی شکل سے کے بارے میں اسلام کے
*
* بعد میں صوفیت (عام طور پر تصوف کے متبادل ادا کیا جاتا ہے) میں متدد [[بدعت|بدعتیں]] اور مبالغات حلول کر گئے اور فلسفیوں کے کئی ممنوع تفکرات نے اس میں جگہ
== کاذب تصوف ==
گویا کہ ابتدائیییییی تصوف اسلام کی اصل روح سے قریب تر ہے اور اس میں بہت سی قابل ذکر شخصیات کے نام آتے ہیں جنہوں نے اسلام کی تبلیغ میں نہایت گراں قدر خدمات انجام دیں جیسے [[امام غزالی]] رح اور [[خواجہ معین الدین چشتی|معین الدین چشتی]] رح وغیرہ۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ
{{اقتباس|میں نہیں جانتا فارسی کون ہے اور ابوسلمان کون اور انہوں نے کیا کیا اور کیا کہا۔ لیکن جو شخص تحقیق اور توحید کے خلاف چلتا ہے، اس کو دین میں کچھ نصیب نہیں ہوتا اور جب دین جو اصل ہے مضبوط نا ہو تو تصوف جو اس کی شاخ ہے کس طرح مفید ہو سکتا ہے<ref>آب کوثر: شیخ محمد اکرام ؛ ادارۃ ثقافت اسلامیہ لاہور [http://www.scribd.com/doc/21195648/Aab-e-Kausar آن لائن کتاب]</ref>۔}}
== اسلام کا پھیلاؤ اور تصوف ==
اسلامی افکار کو دیگر مذاہب کے اشخاص تک پہنچانے کا پرامن طریقہ اختیار کرنے کی وجہ سے
== بلا
تمام تر تصوف سے متعلق کتب و موقع [[آن لائن|ہائے آن لائن]] میں کسی نا کسی الفاظ میں ایک بات کا تذکرہ لازمی شامل ہوتا ہے (حوالہ کے لیے حوالہ جات کی فہرست میں شامل کسی بھی حوالے سے رجوع کیا جاسکتا ہے) اور وہ یہ ہے کہ
جواب:صوفیت کی بنیاد اس باطنی علم پر ہے جو کو یہ باطنی کہتے ہیں مگر منصور حلاج اور بلھے شاہ جیسے صوفیوں نے اسے کئی بار طشت از بام کر کے ساری دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ صوفیت کا دراصل اسلام سے دور کا بھی تعلق
دوسری بات اسلام کی بنیاد توحید پر
صوفیت کی بنیاد اس باطنی علم پر ہے جو کو یہ باطنی کہتے ہیں مگر منصور حلاج اور بلھے شاہ جیسے صوفیوں نے اسے کئی بار طشت از بام کر کے ساری دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ صوفیت کا دراصل اسلام سے دور کا بھی تعلق
دوسری بات اسلام کی بنیاد توحید پر
تصوف پرچند اعتراضات کے جوابات:مشہور
(www.tazkia.org)
سطر 197:
== حوالہ جات ==
جہاں تک ممکن ہو
{{حوالہ جات|2}}
{{موضوعات مذاہب}}
|