"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
{{اسلامی تصوف}}
'''تصوف''' کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوب{{زیر}} عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی [[صوفی]] (جمع: صوفیاءصوفیا) عمل پیرا ہو۔ [[اسلام]] سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس <ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/ur.php?contents=sura&ar=1&ur=1&en=1&sid=62#2 [[القرآن]]، [[سورۃ الجمعۃ]]، آیت 2]</ref> اور حدیث کی اصطلاح میں احسان <ref name=tazkiyah>صوفیوں کی جانب سے اکثر استعمال کی جانے والی [http://minhajbooks.com/books/index.php?mod=btext&cid=2&bid=35&btid=499&read=txt&lang=ur#ihsan لفظ احسان کے بارے میں حدیث]</ref> کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماءعلما کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر [[شریعت]] و [[فقہ]] پر قائم علماءعلما نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
 
{{اقتباس|مختصر یہ کہ وہ مسلم علماء جنہوں نے اپنی توانائیاں جسم کے لیے معیاری خطوط{{زیر}} راہنمائی کو سمجھنے پر مرکوز کیں وہ فقہی کہلائے ، اور وہ جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم مہم (task)، درست فہم تک رسائی کے لیے[[عقل]] کی تربیت ہے وہ پھر تین مکتبوں میں تقسیم ہوئے ۔ ماہرین [[الٰہیات]]، [[فلسفہ|فلاسفہ]] اور صوفیاء۔ یہاں ہمارے پاس اس انسانی وجود سے متعلق تیسرا [[ساحہ (ضدابہام)|ساحہ]] رہ جاتا ہے، (یعنی) [[روح]]؛ متعدد مسلم، جنہوں نے اپنی زیادہ تر کوششیں انسانی شخصیت کی (ان) روحانی [[بُعد|ابعاد]] کی پرورش کے لیےمختص کردیں وہ صوفی کے نام سے جانے گئے (اصل عبارت کے لیے ربط دیکھیے)<ref>Mysticism in Islam: In short, Muslim scholars who focused their energies on understanding the normative guidelines for the body came to be known as jurists, and those who held that the most important task was to train the mind in achieving correct understanding came to be divided into three main schools of thought--theology, philosophy, and Sufism. This leaves us with the third domain of human existence, the spirit. Most Muslims who devoted their major efforts to developing the spiritual dimensions of the human person came to be known as Sufis [http://meti.byu.edu/mysticism_chittick.html (آن لائن مضمون)]</ref>۔}}
سطر 8:
 
== موافقت و مخالفت ==
تصوف کا لفظ ،لفظ، اسلامی ممالک (بطور خاص [[برصغیر]] ) میں [[روحانیت]] ، ترکِ دنیا داری اور [[اللہ]] سے قربت حاصل کرنے کے مفہوم میں جانا جاتا ہے اور مسلم علماءعلما میں اس سے معترض اور متفق ،متفق، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف [[شریعت]] اور [[قرآن]] سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف کے طریقۂ کار سے متفق ہیں وہ اس کو روحانی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے [[قرآن]] و [[شریعت]] سے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور جو اشخاص تصوف کی تکفیر کرتے وہ اس کو [[بدعت]] کہتے ہیں اور شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں یعنی ان دونوں (تصوف موافق و تصوف مخالف) افراد کے گروہوں کے نزدیک تصوف کوئی متنازع شے نہیں بلکہ ان کے نزدیک تو معاملہ صرف توقیر اور تکفیر کا ہے۔ دوسری جانب وہ افراد ،افراد، عالم یا محققین (مسلم اور غیرمسلمغیر مسلم) کہ جو مسلمانوں میں موجود تمام فرقہ جات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تصوف کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے نزدیک تصوف کا شعبہ مسلمانوں کے مابین ایک متنازع حیثیت رکھتا ہے<ref name=distorted>Tasawwuf - the distorted image [http://www.inter-islam.org/faith/Tswfdstd.html انٹراسلام . آرگ نامی موقع]</ref>۔
== نظریاتِ آغاز ==
مسلم و غیرمسلمغیر مسلم محققین نے [[اسلام]] میں تصوف کے آغاز کی وجوہات و اسباب پر متعدد نظریات پیش کئےکیے ہیں جن میں خاصی حد تک مشترکہ باتیں پائی جاتی ہیں۔
=== داخلیتِ اسلام ===
اسلام پر علامہ (scholar) کہلائے جانے والے ایک [[فرانسیسی]] [[لوئی ماسینیؤن|لوئی ماسینیؤن (Louis Massignon)]] عہد بمطابق ([[1883ء]] تا [[1962ء]]) نے تصوف کو ---- داخلیتِ اسلام ---- قرار دیا ہے ،ہے، یعنی اسلام کو اپنے آپ میں داخل کرلینا؛ اس کے مطابق [[قرآن]] کی مسلسل تلاوت (تکرار)، [[مراقبہ]]، اور تجربے سے تصوف پیدا ہوا (ہوئی) اور بڑھیبڑھی۔<ref>Louis Massignon, Essai sur les origines du lexique technique de la mystique musulmane ISBN 2-204-06253-7 [http://www.amazon.fr/origines-lexique-technique-mystique-musulmane/dp/2204062537 کتاب کا ایک دستیابی موقع]</ref>۔ تصوف کا قرآن میں لغوی (lexically) طور پیوست ہونے کا یہ نظریہ ،نظریہ، باطنیتِ کلام ،کلام، سے بہت مختلف بھی نہیں کہا جاسکتا؛ صوفیاءصوفیا بھی اسی ظاہریت اور باطنیت کی تقسیم{{زیر}} اسلام کے قائل ہیں، یعنی قرآن کے الفاظ کا مسلسل [[ورد]] اور ان میں وہ معنی (باطنی) تلاش کرنا کہ جو ظاہر میں نظر نہیں آتے یا پوشیدہ ہیں، صوفیاءصوفیا کے نزدیک تصوف کی بنیاد ہیں<ref name=Oxford/>۔
=== باطنیتِ کلام ===
اسلام ایک کامل دین ہونے کے ناطے انسانی [[حیات|زندگی]] کے ہر پہلو پر راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ تصوف کے آغاز کے بارے میں کچھ نظریہ دان ان پہلوؤں کو تین اقسام میں دیکھتے ہیں؛ [[جسم|جسمانی]] ، [[عقل|عقلی]] اور [[روح|روحانی]] پہلو؛ یہ تیسرا پہلو ہی ہے کہ جس پر [[اختصاص|اختصاص (specialization)]] حاصل کرنے والوں کو صوفی کہا جانے لگالگا۔<ref>Mysticism in Islam; William C. Chittick [http://meti.byu.edu/mysticism_chittick.html موقع آن لائن]</ref>۔ اسی بات کو تصوف سے تعلق رکھنے والے علماءعلما بھی ایک حدیث کے حوالے سے روایت کرتے ہیں کہ جس میں اسلامی تعلیمات کے ان تین پہلوؤں کا ذکر آتا ہے اور احسان (excellence) کے بارے میں عبارت یوں ہے
* احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہ دیکھ سکے تو وہ یقینا تجھے دیکھ رہا ہے<ref name=tazkiyah/>۔
تصوف کے لیے [[احسان]] اور [[روح]] کے علاوہ بھی متعدد الفاظ بطور متبادل استعمال میں دیکھے جاتے ہیں؛ مثال کے طور پر صوفیاءصوفیا کے نزدیک [[تزکیۂ نفس]] ، [[علم السلوک]] اور [[تہذیب نفس]] بھی تصوف کے ہی مختلف نام ہیں۔ مذکورہ بالا تمام افکار و طریقہ ہائے کار اصل میں پیغمبر اسلام{{ص}} اور صحابہ اکرام کے زمانے سے ہی رائج ہیں اور ان کو اسلام ہی کی تعلیمات کہا جاتا تھا۔<br/>
=== ردعملِرد عملِ دنیا پرستی ===
حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]]{{رض}} کے زمانے سے تیزرفتاری سے وسعت اختیار کرنے والی اسلامی حکومت میں نومسلمین (غیرعربغیر عرب) کی کثیر تعداد شامل ہوتی جارہیجا رہی تھی جس بارے میں صحابہ اور علماءعلما ہمیشہ فکرمند بھی رہتے تھے کہ اچانک اسلام سے آشنا ہونے والے نومسلمین کی تربیت کا مقصد کس طرح حاصل کیا جائے کہ اسلامی افکار میں ان علاقوں کے قبل از اسلام کے افکار شامل نہ ہونے پائیں جو نئے فتح ہوئے تھے۔ [[661ء]] میں حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]]{{رض}} کی شہادت کے بعد، امت کے افکار میں افتراق وسیع ہونے لگے۔ [[خلافت راشدہ]] کے بعد آنے والے حکمران اپنے پیشروؤں جیسی اسلامی حکومت کی مثال قائم نہ رکھ سکے اور متعدد علماءعلما ان سے بدظن ہونے لگے۔ یہ علماء ،علما، مسلمانوں میں آنے والی دولت و آسائش طلب زندگی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور ابتدائی اسلام کی سادہ گذربسر کی تعلیمات پر زور دیتے تھے؛ ان میں [[حسن البصری]]<ref>words of ecstasy in sufism by carl w. ernst</ref> اور [[ابو ھاشم الصوفی|ابو ھاشم]] جیسے علماءعلما شامل ہیں اور علماءعلما کی دنیاداری سے دور رہتے ہوئے زاہدانہ زندگی کا اختیار کرنا آگے چل کر تصوف کی صورت میں نمو پایا؛ ابو ھاشم کو وہ پہلا شخص کہا جاتا ہے کہ جن کو ان کے بعد آنے والوں نے صوفی کا لقب دیا<ref name=firstsufi/>۔
 
=== حبسِ اسلامِ راسِخ ===
ایک نظریہ جو بطور خاص تصوف سے شغف اور اسلام سے بغض رکھنے والے غیرمسلمغیر مسلم بیان کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ؛ تصوف اصل میں [[اسلامِ راسِخ]] (orthodox islam) کی پابندیوں ،پابندیوں، اپنے نفس پر قابو رکھنے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے عقیدے کو مضبوط رکھنے کے لیے درکار مشقتِ شاقہ اور شرائطِ عُبودیت پر عمل پیرا ہونے کو دشوار سمجھنے اور اس سے نفسیاتی طور پر حبس کی کیفیت محسوس کرنے کے طور پر پیدا ہونے والا ردعملرد عمل ہے<ref name=britannica/>۔ ان محققین کے نزدیک اسلامِ راسِخ کی شرائطِ بندگی اور صعب مجاہدۂِ نفس سے آزاد ہونے اور دوسرے مذاہب کے افکار سے دوستانہ ہونے کی وجہ سے اسلامی حکومت کے پھیلاؤ کے وقت اسلام ،اسلام، سیاست کےکی بجائے تصوف سے جلد پھیلا ۔<ref>Sufis and Sufism: some reflections. edited by Neeru Misra. New Delhi [http://www.highbeam.com/doc/1G1-145684528.html ایک کتب دستیابی موقع]</ref>۔
 
== مختلف فرقے، مختلف تعریفیں ==
{{عقول}}
[[لفظ]]، تصوف تو اصل میں خود اس پر عمل کرنے والے (یعنی صوفی) کے نام سے مشتق ہے، گویا صوفی کا لفظ تصوف سے قدیم ہے<ref name=Placeoftasawwuf>The Place of Tasawwuf in Traditional Islam [http://www.sunnipath.com/Library/Articles/AR00000144.aspx نوح حا ميم كيلير کا مقالہ]</ref>۔ رہی بات تصوف کی تعریف کی، تو مختلف نقطہ ہائے نظر رکھنے والے افراد کی جانب سے تصوف کی مختلف تعریفیں بیان کی جاتی ہیں۔ سیدھے سادھے الفاظ میں تو تصوف کی تعریف یوں بیان کرسکتے ہیں کہ تصوف ،تصوف، اس طریقۂ کار کو کہا جاتا ہے کہ جس پر صوفی عمل پیرا ہوتے ہیں۔
* جبکہ خود صوفیا، تصوف کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں کہ؛ تصوف ،تصوف، اسلام کی ایک ایسی شاخ ہے کہ جس میں روحانی نشوونما پر توجہ دی جاتی ہےہے۔<ref>What Is Tasawwuf [http://tasawwuf.org/basics/what_tasawwuf.htm تصوف . آرگ نامی موقع]</ref>۔ صوفیا، تصوف کی متعدد جہتوں میں؛ اللہ کی ذات کا شعور حاصل کرنا، روحانی کیفیات اور ذکر (رسماً و جسماً) اور شریعت بیان کرتے ہیں۔
* [[دیوبند]] کے ایک عالم اور [[اشرف علی تھانوی]] صاحب کے خلیفہ کہلائے جانے والے [[محمد مسیح اللہ خان]] ، تصوف کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں کہ ؛ [[باطنیت|اعمالِ باطنی (esoteric)]] سے متعلق [[شریعت]] کا شعبہ تصوف اور سلوک کہلاتا ہے اور، [[ظاہریت|اعمالِ ظاہری (exoteric)]] سے متعلق شریعت کا شعبہ [[فقہ]] کہلاتا ہے<ref name=batin>Shariat and Tasawwuf by ''Maseehullah Khan'' [http://books.themajlis.net/node/538 مجلس . نیٹ نامی موقع پر]</ref> ایک اور دیوبندی عالم قاری محمد طیب کے الفاظ میں؛ مذہبی طور پر علمائے دیوبند مسلم ہیں، تفرقاتی طور پر یہ [[اہل سنت|اہلسنت والجماعت]] سے تعلق رکھتے ہیں، بطور [[مقلد]] یہ [[حنفی]] ہیں، [[طریقت]] میں صوفی ہیں، مدرسی طور پر یہ [[ماتریدی]] اور سلوک میں چشتی ہیں<ref name=ahyahorg>The Jamaa'at Tableegh and the Deobandis; Chapter 1.6 [http://www.ahya.org/tjonline/eng/01/06chp1.html احیاء . آرگ نامی موقع]</ref>۔
* [[برصغیر]] میں دیوبندیوں کے ساتھ ساتھ [[بریلوی مسلک|بریلوی]] بھی تصوف میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور اس فرقے کے بانی [[احمد رضا خان]] کو، [[قادریہ]] سمیت تصوف کے تیرہ دیگر فرقہ جات کی جانب سے خلافت حاصل تھیتھی۔<ref>Ahmad Raza as a devout Sufi [http://www.madanipropagation.com/main/page_sufi_books_imam_ahmad_raza.html مدنی پروپیگیشن . آرگ نامی موقع]</ref>۔
: یہاں ایک دلچسپ اور قابل{{زیر}} غور بات یہ ہے تصوف پر عمل پیرا دونوں (بریلوی اور دیوبندی) [[امام ابو حنیفہ]] کے [[مقلد]] ہیں اور تصوف میں بلند درجے پر تسلیم کیئے جانے والے ایک صوفی [[مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی|جلال الدین رومی]] نے خود اس بات کا تذکرہ کیا کہ امام ابو حنیفہ اور [[امام شافعی]] کا تصوف سے کوئی تعلق نہیںنہیں۔<ref>Mawlana Jalaluddin Rumi [http://www.dar-al-masnavi.org/n.a-III-3812.html انگریزی] اور [http://www.iptra.ir/vdcjuqxheem.html فارسی]</ref>۔
* تصوف سے نالاں علمائے اسلام اور [[سلفی]] حضرات کی تصوف کی تعریف دیکھی جائے تو ان کے مطابق؛ تصوف ،تصوف، [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} کے بعد اسلام میں پیدا ہونے والی ایک [[بدعت]] ہے اور یہ کہ تصوف، قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہے۔ لیکن ان میں ایسے علماءعلما بھی نظر آتے ہیں جو چند صوفیا (جیسے [[امام غزالی]]) کو تکفیر صوفیت کے دوران مُستثنٰی رکھتے ہیںہیں۔<ref>The Necessity of a Measure of Proper Sufi education [http://www.sunnah.org/tasawwuf/scholr39.htm شيخ يوسف القرضاوی]</ref>۔
* [[اہل تشیع]] کے مطابق تصوف ،تصوف، عملی [[معرفت|معرفت (gnosis)]] کا نام ہے اور عرفان سے مراد ایسے علوم کی لی جاتی ہے کہ جو [[حاسہ|حواس]] اور تجربات سے نہیں بلکہ باطنی کشف سے حاصل ہوہو۔<ref>Islamic Gnosis ('Irfan) and Wisdom (Hikmat) [http://www.al-islam.org/al-tawhid/islamic_gnosis_wisdom/ اہل بیت ڈیجیٹل اسلامک لائبریری]</ref>۔ فی الحقیقت یہ esoteric اور exoteric والا فلسفہ ہی ہے جس کے لیے ایرانی علاقوں میں عرفان{{زیر}} نظری (theoretical gnosis) کی اصطلاح بھی مروج ملتی ہے، شیعہ اور سنی تصوف میں مشترکہ خصوصیات پائی جاتی ہیں اور ان کو مدغم کرنے کی کوشش بھی کی جاتی رہی ہےہے۔<ref>Theoretical Gnosis and Doctrinal Sufism and Their Significance Today [http://www.allamaiqbal.com/publications/journals/review/apr06/03.htm آن لائن مقالہ]</ref>۔
* تصوف تصوف کی مذکورہ بالا تعریفوں کے بعد اگر حجت تمام کے لیے غیرمسلمغیر مسلم (اور بطور خاص [[مستشرق|مستشرقین (orientialists)]]) کا تصوف کے بارے میں نظریہ دیکھا جائے تو بہت سے حقائق واضح ہو جاتے ہیں جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ غیرمسلمغیر ،مسلم، تصوف کو اسلام سے کس طرح جدا دیکھتے ہیں، اس کا تفصیلی ذکر اس کے لیے مخصوص قطعے میں آئے گا۔ انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق؛ تصوف ،تصوف، اسلام میں ایک [[باطنیت|باطنیہ (escoteric)]] تحریک کا نام ہے جو خدا کے براہ راست شخصی (ذاتی) تجربات کے ذریعے آسمانی (الٰہی) حب و علم کی متلاشی ہے۔ صوفیت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} کے بعد ایسے اشخاص (مجمع) میں ایک منظم تحریک کے طور پر ابھری جو اسلام{{زیر}} راسِخ کو روحانی طور پر حبس{{زیر}} نفس (محبوس) سمجھتے تھے<ref name=britannica>Encyclopedia Britannica [http://www.britannica.com/EBchecked/topic/571823/Sufism صوفیت پر مقالہ]</ref>۔
 
== صوفی کی اصل الکلمہ ==
جیسا کہ قطعۂ تعریف میں بیان ہوا کہ لفظ تصوف تو اصل میں صوفی سے مشتق ایک اسم ہے جو نویں صدی عیسوی (قریبا{{دوزبر}} 286 ھجری) سے مروج ہونا شروع ہوا<ref name=Oxford>The Oxford Encyclopedia of the Islamic World: Sufism by Kazuo Ohtsuka [http://www.oxfordislamicstudies.com/article/opr/t236/e0759 آن لائن مضمون]</ref><ref name=Placeoftasawwuf/>۔ لفظ صوفی کے بارے میں محققین مختلف نظریات رکھتے ہیں جو کہ نیچے درج کیئےجارہےکیئے جا رہے ہیں۔
=== اصحابِ صُفّہ ===
تصوف سے شغف رکھنے والے علماءعلما اکرام ،اکرام، لفظ صوفی کی [[اشتقاقیات|اصل الکلمہ]] ، [[اصحاب صفہ]] سے منسلک کرتے ہیں۔ صفۃ اصل میں عربی کا لفظ ہے جس میں ص پر زیر اور ف پر زبر {{جسامتعر|130%|(صِفَة)}} کے ساتھ صفت یا اہلیت کے اور ص پر پیش اور ف پر تشدید {{جسامتعر|130%|(صُفَّة)}} کے ساتھ چبوترے کے معنی آتے ہیں۔ یہ بعدالذکر معنی ہی اختیار کرتے ہوئے یہ کہا جاتا ہے کہ لفظ صوفی اسی صفہ سے اخذ ہے کہ [[مسجد نبوی]] کے شمال میں واقع صفہ (چبوترے یا سائبان) میں جو اصحاب رہا کرتے تھے ان کو اصحاب صفہ کہا جاتا ہے اور اصحاب صفہ چونکہچونکہ، ، فقراء ،فقراء، تارک{{زیر}} دنیا اور بالکل صوفیوں کے حال میں ہوتے تھے اس لیے یہی لفظ صوفی کی اصل الکلمہ ہے<ref name=wikiarticle>اردو ویکیپیڈیا پر ہی ایک مضمون [[تصوف لغوی مباحث]] ، (گو مضمون اصلاح طلب ہے)</ref>۔ [[امام ابن تیمیہ]] کے مطابق حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} نے اصحاب{{رض}} کو سوال کرنے سے بالکل منع کر دیا تھا یعنی اصحاب صفہ ،صفہ، عام فقراء کی مانند دست سوال دراز نہیں کرتے تھے۔ نا ہی ان میں کوئی صوفیانہ کیفیات ([[حال]] ، [[وجد]] وغیرہ) پائی جاتی تھیں اور نا ہی اصحاب صفہ نے خود کو تارک الدنیا کیا تھا بلکہ وہ دیگر اصحاب کی طرح [[جہاد]] میں بھی شریک ہوا کرتے تھےتھے۔<ref>اصحابِ صُفّہ اور تصوف کی حقیقت از امام ابن تیمیہ ؛ ترجمہ عبدالرزاقعبد الرزاق ملیح آبادی : المکتبۃ السلفیۃ ۔السلفیۃ۔ شیش محل روڈ لاہور</ref> مزید یہ کہ [[لسانیات|علم لسانیات]] کے مطابق ،مطابق، لفظ صفہ سے صوفی مشتق کرنا قواعد کے لحاظ سے غلط ہے کہ اوپر بیان کردہ [[اعراب]] کے کی رو سے لفظ صفہ سے {{جسامتعر|130%|صُفّی}} (suffi) مشتق ہوگا نا کہ صوفی (soofi یا sufi) مشتق کر لیا جائے<ref name=saleh>Sufism, Origin and Development by Dr. Saleh As-Saleh [http://islamic-knowledge.com/Books_Articles/Deviant_Path__Sufism__Origin_and_Development__Dr_As-Saleh.pdf (آن لائن ،لائن، پی ڈی ایف ملففائل)]</ref>۔
 
=== صف الاول ===
بعض صوفیاءصوفیا کے خیال میں یہ لفظ صوفی اصل میں صف اول کی صف سے ماخوذ ہے کہ صوفی تمام دیگر انسانوں کی نسبت اپنا دل خدا کی جانب کرنے اور اس سے رغبت رکھنے میں پہلی صف میں ہوتا ہے۔ یہاں بھی دیگر متعدد ماخذ کی طرح لسانی قواعد کی پیچیدگی پیش آتی ہے کیونکہ اگر صوفی ،صوفی، صف سے اخذ کیا گیا ہوتا تو پھر اس لفظ کو صَفّی (saffi) ہونا چاہیے تھا نا کہ صوفی (sufi) جو مروج ہے<ref name=valiuddin>The quranic sufism by mir valiuddin</ref>۔
 
=== صوفہ ===
زمانۂ جاہلیت میں ’’صوفہ ‘‘ نام سے ایک قوم تھی اس قوم کے خانہ کعبہ کے مجاور تھے اور جن لوگوں نے ان سے مشابہت اختیار کی وہ صوفیہ کہلائے۔ گو عربی قواعد کی رو سے لفظ ’’صوفہ‘‘ سے ’’صوفی ‘‘ نہیں بلکہ ’’صوفانی‘‘ بنتا ہے لیکن بعض ماہرین اس اشتقاق کو درست مانتے ہیں اور اس سلسلہ میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر ’’کوفہ‘‘ سے’’کوفانی‘‘سے کے’’کوفانی‘‘ کی بجائے ’’کوفی‘‘ بن سکتا ہے تو ’’صوفہ‘‘ سے’’صوفی‘‘سے ’’صوفی‘‘ کا اشتقاق بھی ممکن ہے<ref name=wikiarticle/>۔ اس دلیل کے باوجود اس اصل الکلمہ کے خلاف متعدد دیگر وجوہات بھی بیان کی جاتی ہیں<ref name=saleh/>
* قوم صوفہ ایک غیر معروف قوم تھی جس کی جانب صوفیاءصوفیا کی توجہ مرکوز ہونا یا اسکےاس کے نام سے تشبیہ کا امکان قوی نہیں۔
* اگر بالفرض یہ اصل الکلمہ درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر صوفی کا لفظ خود حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} اور صحابۂ اکرام کے زمانے سے موجود ہونا چاہئے تھا نا کہ دوسری صدی ہجری (امام قشیری کے مطابق [[822ء]] میں<ref name=valiuddin/>) سامنے آتا<ref name=firstsufi/>۔
* قبل از اسلام کے زمانۂ جاہلیت سے انتساب کو مسلمان اچھی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تھے اور صوفیاءصوفیا کی جانب سے ایسا انتخاب ممکن نظر نہیں آتا۔
=== سوفیہ ===
سوفیہ اصل میں ایک [[يونانی|یونانی]] لفظ ،لفظ، sophos سے لیا گیا ہے جس کے معنی [[حکمت]] اور فارسی متبادلِ تصوف کی اصطلاح کے مطابق [[عرفان]] کے ہوتے ہیں اور اسی مناسبت سے [[حکمت یزدانی|تھیو صوفی (theosophy)]] کو اردو میں حکمت یزدانی کہا جاتا ہے۔ اس اصل الکلمہ کا تذکرہ سب سے پہلے [[ابو ریحان البیرونی|البیرونی]] سے روایت کیا جاتا ہے<ref name=saleh/>۔ اس کو رد کرنے والے محققین کے نزدیک ،نزدیک، ادبی طور پر یا فقۂ لسانیات (philology) کے لحاظ سے ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ ان کے مطابق sophos کو یونانی میں لکھنے کے لیے لفظ [[سگما]] استعمال کیا جاتا ہے اور [[عربی زبان|عربی]] تراجم کے دوران اس کا متبادل سین آتا ہے نا کہ [[حرف]] صاد کا آتا ہو۔ برخلاف، وہ محققین جو تصوف میں [[حکمت یزدانی|تھیو صوفی]] اور [[نو افلاطونیت]] جیسے افکار پر توجہ دیتے ہیں (مثال کے طور پر [[رینی گوئنون|Rene Guenon]] المعروف [[رینی گوئنون|عبدالواحد یحیٰی]] ([[1886ء]] تا [[1951ء]])) وہ لفظ صوفی کے لیے sophos کی اصل ابائٹ کے حق میں [[علم الاعداد|علم الاعداد (numerology)]] کا سہارا لیتے ہیں اور ان کے مطابق لفظ صوفی میں موجود [[عدد|اعداد]] کی تعداد [[حکمت یزدانی|حکمت الٰہیہ]] کے برابر ہے اس لیے صوفی ،صوفی، سوفیہ سے ہی مشتق ہےہے۔<ref>Islamic Esotérime and Taoism, Rene Guenon, p. 21 [http://www.speedylook.com/Sufism.html (موقع آن لائن)]</ref>۔
 
=== الصّفاء ===
[[:زمرہ:فقہی ائمہ|فقہی امام]]، [[امام احمد بن حنبل|احمد بن حنبل]] کے استاد [[خواجہ بشر بن الحارث الحافی|بشر ابن الحارث]] ([[767ء]] تا [[840ء]]) جنہیں بشر الحافی بھی کہا جاتا ہے کہ مطابق؛ صوفی وہ ہے کہ جس کا دل اللہ کی جانب مخلص (صاف) ہو<ref name=valiuddin/>۔ اگر لفظ الصفاء کو اخلاص ،اخلاص، پاکیزگی اور صفائی کے معنوں میں لے کر اسی کو صوفی کی بنیاد یا اصل الکلمہ تسلیم کیا جائے تو پھر قواعدی طور پر لفظ صوفی کےکی بجائے صفوی یا صفاوی اخذ ہونا چاہیے تھا<ref name=saleh/>۔
 
=== صوف ===
لفظ صوف کے معنی اون کے آتے ہیں اور گمان غالب ہے کہ یہ لفظ کوئی آٹھویں صدی عیسوی سے دیکھنے میں آرہاآ رہا ہے جب [[ابن سیرین]] ([[موت|وفات]] [[729ء]]) سے روایت کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اس لباس کی حضرت [[عیسیٰ علیہ السلام|عیسی]]{{عل}} کی جانب نسبت سے پہنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذکر کیا<ref name=chishti>خواجہ معین الدین چشتی سے متعلق ایک [http://www.dargahajmer.com/i_sufi.htm موقع آن لائن پر تصوف کی تاریخ]</ref>۔ ابن خلدون کے مطابق صوف (اون) کے کپڑے پہننے کا رجحان دنیا پرستانہ زندگی کی جانب رغبت کے ردعملرد عمل کے طور پر ہوا ([[تصوف#ردعملِ دنیا پرستی|دیکھیے قطعہ؛ ردعملِ دنیا پرستی]]) جب بزرگ اور نیک انسانوں نے قیمتی اور ریشمی لباسوں کی نسبت سادہ صوف کے لباس کو ترجیح دینا شروع کی<ref name=wikiarticle/>۔
 
=== بلا ماخذ ===
[[ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری|امام قشیری]] کے مطابق یہ لفظ 822ء سے دیکھنے میں آیا اور یہ وہ زمانہ تھا کہ جب دنیا پرستی سے نالاں اور زاہد عبادت گذارگزار کسی متعبر نام (لقب / شناخت) سے محروم ہو چکے تھے؛ یعنی خود محمد{{ص}} کے زمانے میں تو سب سے معتبر لقب یا شناخت ،شناخت، لفظ [[صحابی]] ہی کا تھا پھر ان کے بعد والی نسل نے [[تابعین]] کی شناخت اختیار کی اور ان کے بعد کی نسل نے [[تبع تابعین]] کے لفظ سے شناخت اختیار کی مگر پھر تبع تابعین کے بعد زاہدین اور مخلص عبادت گذاروں اور دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے والوں کے لیےیہلیے یہ لفظ صوفی اختیار کیا گیا<ref name=valiuddin/>۔
 
== تفرقِ ظاہریت و باطنیت ==
ایک لفظ جو کہ تصوف میں بکثرت استعمال ہوتا ہے وہ ہے باطنیت (esotericism) کا لفظ اور اس کو ظاہری زندگی یعنی ظاہریت (exotericism) سے اندرونی زندگی کو الگ شناخت دینے کے لیےاختیارلیے اختیار کیا جاتا ہے، گو ظاہری زندگی سے یوں تو مراد دنیاوی زندگی کی لی جاسکتی ہے اور عام انسان اس سے وہ زندگی لے سکتا ہے جو کہ مذہبی زندگی (عبادت کے اوقات) سے علاوہ ہو لیکن تصوف میں ایک صوفی کی مراد اس ظاہری زندگی سے اس زندگی کی ہوتی ہے جو غیر صوفی بسر کرتے ہیں۔ [[جنید بغدادی|جنید]] ([[830ء]] تا [[910ء]]) کے مطابق صوفی ،صوفی، خود کے لیے مرا ہوا اور خدا کے لیے زندہ ہوتا ہے<ref name=valiuddin/>۔<ref>[http://www.islamicity.com/forum/forum_posts.asp?TID=8002&PN=5 islamicity forum پر مضمون]</ref>۔
 
== صوفیت اور اسلام ==
صوفیا کے نزدیک اسلامی علوم کی دو قسمیں ہیں ایک ظاہری اور دوسری باطنی<ref name=batin/>۔ ظاہری علوم سے مراد شریعت ہے، جو عوام کے لیے ہے۔ اور باطنی علم وہ ہے جو ان کے کہنے کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چند صحابہ [[عبداللہ بن ابی قحافہ|حضرت ابوبکر صدیق]] ، [[علی بن ابی طالب|حضرت علی]] ، اور [[حضرت ابوذر]] کو تعلیم کیا۔ حضرت ابوبکر سے حضرت سلیمان فارسی اور حضرت علی سے حضرت حسن بصری فیضیاب ہوئے۔ صوفیا کے نزدیک تصوف کے چاردرجے ہیں۔
* [[شریعت]]
* [[طریقت]]
* [[حقیقت]]
* [[معرفت]]
جب تک یہ تمام درجات اپنے درست مقام پر حاصل نہ کئےکیے جائیں اس وقت تک انسان صوفی نہیں ہو سکتا۔ شریعت اسلام کا ظاہر ہے اور طریقت اس کا باطن۔ اس کی سادہ سی مثال یوں دی جاتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں بھی منافقین مسلمانوں کی صفوں میں شامل تھے جو ظاہر میں تو ہر وہ عمل کرتے تھے جس کے کرنے کا اسلام نے حکم دیا ہے جیسے کہ نماز روزہ، جہاد وغیرہ مگر دل ہی دل میں وہ کافروں کے ساتھ تھے اور یہ گمان کرتے تھے کہ ہم ان مسلمانوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔ مگر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کی طرف سے ان کے سب حالات معلوم تھے اور بعض اوقات تو اکابر صحابہ کی جانب سے بھی ان کو قتل کر دینے تک کا مطالبہ کیا گیا تھا مگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے جان و مال کو بالکل اسی طرح محفوظ رکھا جیسے کہ کسی مسلمان کا رکھا جاتا ہے یہاں پر ان کے ظاہر پر حکم لگایا گیا ہے جو کہ شریعت ہی ہے۔ پس اگر کوئی شخص ظاہر میں نماز روزے کی پابندی اور دیگر فرائض ادا کرتا ہے تو زبان شریعت میں اسے کوئی کافر نہیں کہہ سکتا۔ اب چونکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان کی حقیقت معلوم تھی اور اس بارے میں سورۃ المنافقین بھی اتری جس من ان کی نیتوں کو بے نقاب کر دیا گیا تو طریقت کے اعتبار سے یہ لوگ کافر ہیں اور ہمیشہ جہنمی ہیں مگر ان کے اس ظاہر کی وجہ سے مسلمانوں کا کوئی قاضی ان کو کچھ نہیں کہہ سکتا اور کوئی مفتی ان کے خلاف فتوی نہیں دے سکتا۔ یہاں پر اہل اللہ اور اولیاء اللہ اپنے باطنی نور سے ان کی حقیقت معلوم کر لیتے ہیں اور لوگوں کو ان کے شرور سے متنبہ کر دیتے ہیں۔
 
== اسلام اور صوفیت ==
قرآن میں صوفی یا تصوف و صوفیت نام کی کوئی اصطلاح نہیں ملتی اور جیسا کہ ابتدائیہ میں مذکور ہوا کہ یہ تصور اسلام کی اولین نسل میں موجود ہی نہیں تھا اور ابن خلدون کے مطابق کوئی دوسری صدی سے دیکھنے میں آیا (حوالہ 1) ؛ ابن خلدون کے الفاظ میں اس سے مراد "خود کو اللہ کی مکمل سپردگی میں دینے کی ہے" (جو کہ اسلام کا تصور بھی ہے) اور یہ لوگ مکمل روحانی پاکیزگی، انسان کی اندرونی کیفیات، وجود کی فطرت،فطرت اور دنیاوی مسرتوں سے دور ہو کر عبادت اور اللہ کی بندگی پر زور دیتے تھے۔ جب تک یہ تمام طریقۂ کار حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} کی جانب سے لائے گئے اللہ کے پیغام کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اختیار کیئے جاتے رہیںرہی ں اس وقت تک لفظ صوفی اور تصوف کےکی بجائے ان کو شریعت ہی کہا جا
سکتا ہے کیونکہ جب سب کچھ قرآن اور سنت کے مطابق ہی ہے تو پھر اسے تصوف کیوں کہا جائے کہ اس کے لیے تو شریعت کی اصطلاح حضرت محمد{{ص}} کے قریب ترین زمانے سے موجود ہی تھی۔ لیکن پھر اس میں اسلام حکومت کی وسعت کے ساتھ قبل از اسلام کے ایرانی و یونانی فلسفیانہ خیالات شامل ہونے لگے؛ انسان اور کائنات کا تعلق، اللہ سے قربت، دنیا داری سے کنارہ کشی، انسان کی لاچارگی وغیرہ جیسے تصورات شامل ہونے کے بعد صوفیت اپنی شکل اختیار کرنے لگی؛ اس قسم کی روحانی پاکیزگی اور عبادت کے تصور کو قرآن کی سورت [[الحدید]] کی آیت 27 میں رہبانیت (monasticism) کا نام دیا گیا ہے اور اسے خود انسان کی تخلیق کہا گیا ہے<ref>ایک آن لائن قرآن [http://www.asanquran.com/ShowPage.cfm?locPage_ID=949 اردو ترجمے کے ساتھ]۔</ref> اور کہا گیا ہے کہ؛ نہیں فرض کیا تھا ہم (اللہ) نے اسے ان پر۔ <br/> اردو کے ایک مفکر اور شاعر ،شاعر، [[محمد اقبال|اقبال]] نے اسلام میں تصوف کے تصور کو اسلام کی زمین پر ایک بدیسی / اجنبی (alien) تصور قرار دیا ہے جو غیر عرب (اسلام کی وسعت کی وجہ سے ) اور (قبل از اسلام کے ) ایرانی عقلیت پسند ماحول میں پروان چڑھا، اقبال نے یہ تصوف کے بارے میں یہ رائے [[سید سلیمان ندوی]] کے نام تیرہ [[نومبر]] [[1917ء]] کو اپنے ایک مکتوب میں ان الفاظ میں تحریر کی۔۔۔۔۔
{{د}}Even th ہرconcept of tasawwuf is an alien plant on the soil of Islam, one which has been brought up in the intellectual climate of Ajamis (non-Arabs, specially Persians).<
ref name=iqbal1>IQBAL IN YEARS at allamaiqbal.com [http://www.allamaiqbal.com/person/years/years.htm اقبال کا بیان]۔</ref>{{دخ}}
یہ درست ہے کہ اسلام میں تزکیۂ نفس و روح پر زور دیا جاتا ہے اور اس تزکیے کو حاصل کرنے کے سلسلے میں صوفیا کی دو اقسام نظر آتی ہیں ایک وہ کہ جو مکمل طور پر خود کو قرآن اور شریعت کی حدود میں رکھتے ہوئے ایسا کرتے رہے (اور ہیں) اور دوسرے وہ کہ جو غیر مسلم افکار اور فلسفے سے مکدر تصوف پر چلتے تھے (اور ہیں) ؛ یعنی ہمیشہ ایک ایسی صوفیت بھی موجود رہی ہے کہ جو کسی بھی طور اسلام سے تعلق نہیں رکھتی اور بہت سے صوفیا ایسے ہیں کہ جو صوفیت کی ریاضتوں سے گذرنے کے بعد ایک ایسے درجے تک پہنچے کہ جس کے بعد انہوں نے خود کو اسلام سے جدا کر لیالیا۔<ref>Al-Ghazali as sufi [http://www.ghazali.org/articles/gardener.pdf (پی ڈی ایف ملففائل)]</ref>۔
 
== صوفیاءصوفیا اکرام ==
اس قطعے میں معروف صوفیاءصوفیا کو ترتیب زمانی کے لحاظ سے تحریر کیا جارہاجا رہا ہے؛ عام تاثر کے برعکس تصوف کو خصوصیت حاصل ہے کہ اس کے صوفیاءصوفیا میں صرف مسلم صوفیاءصوفیا اکرام ہی نہیں ہیں بلکہ ہندومتی ،ہندومتی، بدھ متی اور دیگر ادیان کے غیرمسلمغیر مسلم صوفیاءصوفیا اکرام بھی شامل ہیں۔
=== مسلم صوفیاءصوفیا اکرام ===
درج ذیل میں معروف صوفیاءصوفیا اکرام کی ایک مختصر فہرست بلحاظ{{زیر}} ترتیبِ زمانی دی جارہیجا رہی ہے۔ یہ بات وثوق سے کہنا کہ پہلا صوفی کون تھا شاید مشکل ہے لیکن متعدد علماءعلما کی نظر میں سب سے پہلے لفظ صوفی کو [[ابو ھاشم الصوفی|ابو ھاشم]] (وفات : [[763ء]] ؟) کے لیے اختیار کیا گیا اور [[ابو سفیان الثوری]] ([[716ء]] تا [[778ء]]) کی روایت سے اس بات تذکرہ [[ابونعیم الحافظ]] ([[1038ء]] ؟) اور [[ابن الجوزی]] ([[1114ء]] تا [[1201ء]]) کی تصانیف میں آتا ہے<ref name=firstsufi>الف: [[ابونعیم الحافظ]] ؛ [[حلیۃ الاولياء]] ب: [[ابن الجوزی]] ؛ [[صفۃ الصفوۃ]] [http://www.sunnah.org/tasawwuf/scholar3.htm (ایک آن لائن موقع)]</ref>۔ اب رہی بات تصوراتی اور روحانی طور پر اسلاف سے تعلق قائم کرنے کی تو اہل تصوف کے ذرائع (بلکہ غیرمسلمغیر مسلم ذرائع تکتک۔<ref>Sufism: The Esoteric Side Of Islam [http://www.adishakti.org/meeting_his_messengers/prophet_muhammad_section_2.htm ہندو دیوتائی فعالیت (پیکر) ادی شکتی نامی موقع]</ref>) کے مطابق تو پہلے صوفی خود حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} ہیں اور ان کے بعد یہ تصوف ان اہل افراد (مثال کے طور پر حضرت [[علی بن ابی طالب|علی]]{{رض}}) کو عطا ہوا جو اس کے اہل تھے یوں پیغمبر اسلام سے تصوف کی لڑی کو شروع کرنے کے بعد اس میں حضرت [[سلمان فارسی]]{{رض}} ، حضرت [[اویس قرنی]]{{رض}} اور پھر حضرت [[جعفر الصادق]]{{رض}} کے نام بھی شامل کئےکیے جاتے ہیں<ref>Mystical Dimensions of Islam by Annemarie Schimmel: The Univ of North Carolina Press [http://www.questia.com/read/107207487?title=Mystical%20Dimensions%20of%20Islam (آن لائن موقع)]</ref>۔
{| style="float: right; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
| colspan="2" style="border-bottom:1px solid #bfb6a3; font-size:120%; text-align:center; background: #fff7e6;" |مسلم صوفیاء ،صوفیا، بلحاظ ترتیبِ زمانی۔
|-
|<ul><ol start="1">
سطر 108:
|}
{{Clear}}
مذکورہ بالا فہرست میں شامل صوفیاءصوفیا کے نظریات کے لیے ان کے مخصوص صفحات موجود ہیں۔
 
=== غیر مسلم صوفیاءصوفیا اکرام ===
غیر مسلم صوفیاءصوفیا اکرام ان صوفیاءصوفیا اکرام کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے خود کو ناصرف یہ کہ تصوف بلکہ تصوف کے کسی خاص سلسلے (جیسے [[سلسلہ نقشبندیہ|نقشبندی]] وغیرہ) سے جوڑنے کے باوجود کبھی قبولیت اسلام کا اعلان نہیں کیا۔ مسلمانمسلمان، ،غیر غیرمسلممسلم صوفی کی اصطلاح کو جو بھی نام دیں حقیقت یہ ہے کہ غیرمسلمغیر مسلم دنیا میں یہ غیرمسلمغیر مسلم صوفی ہی کہلائے جاتے ہیں<ref name=uga>Sufism -- Sufis -- Sufi Orders at The University of Georgia [http://www.uga.edu/islam/sufismwest.html موقع آن لائن]</ref>۔
{| style="float: right; border-top:1px solid #bfb6a3; border-right:1px solid #bfb6a3; border-bottom:1px solid #bfb6a3; border-left:1px solid #bfb6a3;" cellpadding="5" cellspacing="0"
|-
| colspan="2" style="border-bottom:1px solid #bfb6a3; font-size:120%; text-align:center; background: #fff7e6;" |غیر مسلم صوفیاء ،صوفیا، بلحاظ ترتیبِ زمانی۔
|-
|<ul><ol start="1">
سطر 124:
<li> [[ارینا ٹویڈی]] ([[1907ء]] تا [[1999ء]])
<li> [[وؤگان لی]] (پیدائش [[1953ء]])
<li> [[کارول ویلینڈ|کارول ویلینڈ (مرشدہ)]] ( ؟ )
</ol></ul>
|-
|}
{{Clear}}
== برصغیر اور صوفیاءصوفیا اکرام ==
[[برصغیر]] پاک و ہند میں اشاعت اسلام کے لیے صوفیاءصوفیا اکرام کا کردار بھی بہت اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔ [[محمد بن قاسم]] کے سندھ کو فتح کرنے اور [[محمود غزنوی]] کے ہندوستان پر حملوں کے ساتھ ہی بزرگان دین اور صوفیاءصوفیا اکرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جن میں حضرت [[سید عون قطب شاہ علوی البغدادی]]،[[عبداللہ شاہ غازی]]، [[داتا گنج بخش]] ہجویری، شاہ رکن عالم، [[خواجہ معین الدین چشتی]]، سلطان سخی سرور، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، بابا فرید گنج شکر، مخدوم علاؤ الدین صابر، شیخ نظام الدین اولیاء، شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے علاوہ دیگر بے شمار ہستیاں شامل ہیں۔ ان صوفیاءصوفیا کے حسن اخلاق اور تبلیغ دین کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کے علاوہ سلیم چشتی، شیخ محمد غوث گوالیاری، مخدوم عبدالقادرعبد القادر ثانی، شیخ داؤد کرمانی، شاہ انوالمعالی، ملاشاہ گادری، حضرت خواجہ باقی باللہ، حضرت میاں میر، حضرت مجددالف ثانی اور شاہ ولی اللہ کے نام بھی اسلام کی اشاعت کے سلسلے میں قابل ذکر ہیں۔
 
== کتب تصوف ==
سطر 140:
 
== کائناتی تصوف ==
[[کائناتی تصوف|کائناتی تصوف (universal sufism)]] کو ایک ایسا شعبۂ [[فلسفہ|فلسفۂ]] [[دماغ|دماغِ]] [[انسان|انسانی]] و [[نفس|نفسانی]] کہا جاسکتا ہے کہ جو مذہب اسلام کی تعلیمات کو انسانی خواہشات و تخیلات کے مطابق ڈھال کر اسلام کو اسلام سے نفرت کرنے والے اذہان کے لیے قابل قبول بنائے،بنائے اور ظاہر ہے کہ یہ تصور غیر مسلم افراد کے لیے زیادہ کشش رکھتا ہے<ref>Thelemapedia [http://www.thelemapedia.org/index.php/Sufism آن لائن ربط]</ref> اور اسلام کے خمیر سے اٹھنے والے اسلام سے متنفر اشخاص (مثال کے طور پر [[ادریس شاہ]] وغیرہ جیسے صوفیاءصوفیا اکرام{{رح}}) کے لیے اپنے گرد ایک جم غفیر لگانے کا نہایت آسان طریقہ فراہم کرتا ہے۔ تصوف کی اس عالمی شاخ سے منسلک افراد کے لیےتصوفلیے ،تصوف، اسلام پر تقدمِ زمانی کا حامل ہے اور اسلام سے پہلے سے وجود رکھتا ہے یعنی اسلام کی حیثیت ثانوی ہے اور جب اسلام ثانوی ٹھہرا تو پھر نہ تو تصوف کو [[قرآن]] کی ضرورت باقی ہے اور نہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]]{{ص}} کی۔
 
== مشہور صوفی شعرا ==
سطر 162:
== تناسخ و تصوف ==
{{اس}} [[اہتجار|آواگون (transmigration)]]
اہتجار یا آواگون (اور بعض اوقات [[تناسخ|تناسخ (reincarnation)]] یا [[حول (طب)|حول]]) کے نظریات صوفیاءصوفیا کی تعلیمات میں ملتے ہیں<ref name=david>What is sufism [http://www.davidberryart.com/articles/sufism.html (آن لائن مضمون)]</ref>۔<ref>Volume VIIIa - Sufi Teachings: Karma and Reincarnation ([http://wahiduddin.net/mv2/VIIIa/VIIIa_2_14.htm آن لائن مضمون)]</ref>۔ یہ بات بھی بیان کی جاتی ہے کہ یہ جس طرح تمام اسلام{{زیر}} راسخ پر قائم علماءعلما اکرام ،اکرام، تناسخ اور اہتجار و حلول جیسے نظریات کی یکسر تردید کرتے ہیں اسی طرح حقیقی تصوف کی تعلیمات پر چلنے والے صوفی بھی ان نظریات کو نہیں تسلیم کرتےکرتے۔<ref>Is Reincarnation Compatible With Islam [http://www.fethullahgulen.org/questions-and-answers-1/178-various-issues/1131-is-reincarnation-compatible-with-islam.html (آن لائن مضمون)]</ref>۔ لیکن عمومی طور پر یہ تاثر (بطور خاص مغرب میں) پایا جاتا ہے کہ صوفیاءصوفیا اس نظرئیے کے قائل ہیں اور ان کی تحریروں میں اس کی موجودگی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے جس سے کم از کم صوفیاءصوفیا کی طرح [[باطنیت|باطنیت (esotericism)]] میں مہارت نہ رکھنے والا ایک عام مسلمان بھی لازمی طور پر دھوکا کھا جائے گا، تصوف میں تناسخ و [[ہندومت|ہندو]] ، [[اہتجار|آواگون]] جیسے نظریات کی موجودگی کا واضح ثبوت [[سری لنکا]] کے ایک صوفی [[باوا محی الدین]] کے اقتباسات سے لگایا جاسکتا ہے<ref>A Sufi View of Spiritual Rebirth [http://baharna.com/karma/sufibawa.htm (آن لائن مضمون)]</ref> گو جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ بعد میں ان کے کسی مرید نے ہر ممکن کوشش کی کہ باوا محی الدین کی واضح طور پر آواگون کے نظرئیے کو تسلیم کرنے والی تحریر میں باطنیت کا سہارا لے کر اس کی حقیقت کو چھپا سکیں لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔ [[آن لائن]] روابط تبدیل ہوسکتے ہیں اس لیے ایسی صورتحالصورت حال میں پیچیدگی سے بچنے کی خاطر چند اقتباسات مع ترجمہ درج ہیں۔
{{اقتباس|یہ انسانی پیدائش ہے، جس میں ہم الہامی تجزیاتی عقل رکھتے ہیں، شعور کی چھٹی حس۔ یہ عقل ہمیں صحیح اور غلط کے مابین تفریق کے قابل بناتی ہے ۔۔۔ اگر ایک انسانی زندگی ختم ہو جائے اور دوبارہ پیدا ہو، خواہ صرف ایک بار، تو اس کی قدر (و قیمت) کمتر ہو جاتی ہے۔ چھٹی حس اور صحیح اور غلط میں تمیز کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے، اور اگلی بار کی پیدائش پر شعور کی (صرف) پانچ حسیں ملتی ہیں۔<br/>This is the human birth, in which we have divine analytic wisdom., the sixth state of consciousness. This wisdom enables us to discriminate between what is right and what is wrong . . . If a human life dies and is reborn, even once, its value decreases. The sixth level of consciousness and the ability to discriminate is reduced, and in the next birth one will have five levels of consciousness}}
 
== تجاوز و فتاویٰ ==
تصوف کا ظاہر بھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نت نئی اختراعات اور [[فلسفیوں]] کے افکار مبالغانہ سے سیراب ہوکر طرح طرح کی شکلوں میں تبدیل ہوتا رہا مگر ان لوگوں کا تصوف سے کوئی لینا دینا نہیں اور ان کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ کیا تم نے ناچ گانا اور تالیاں بجانا ہی اپنا مذیب بنا رکھا ہے۔ ان میں وہ بھی ہیں جو [[ڈھول]] ڈبے بجانے اور جھومنے اور [[ناچنے]] سے بھی گریز نہیں کرتے اور اپنے آپ کو پہنچے ہوئے تصور کرتے ہیں یہ شیطان تک ہی پہنچے ہیں اور شیطان ہی ان پر وجی کرتا ہے جس کو یہ تحلی حق سمجھتے ہیں۔ <br/>
تصوف کی اس موجودہ بگڑی ہوئی شکل سے کے بارے میں اسلام کے علماءعلما اکرام نے منتبہ کیا ہے کہ تصوف کی اس حد سے تجاوز کردہ بگڑی ہوئی شکل سے دور رہا جائے۔ Islamweb کے مرکز فتویٰ سے جاری کیا جانے والا ایک [[آن لائن]] فتویٰ سے چند سطور (وضاحتی عبارت کے ساتھ) درج ذیل ہیں۔ اصل عبارت کے لیے متعلقہ موقع دیکھیے۔دیکھیے۔۔<ref>Fatwa Title: Muslims and other groups, Fatwa No. 82721 [http://www.islamweb.net/ver2/Fatwa/PrintFatwa.php?lang=E&Id=82721 اسلام ویب نامی موقع]</ref>۔
* ابتداءابتدا میں صوفیاءصوفیا کا خطاب ان لوگوں کو دیا جاتا تھا کہ جو خود کو اللہ کی عبادت میں مصروف رکھتے تھے اور زاہدوں کی سی زندگی بسر کیا کرتے تھے۔ <ref>Mohammedan Confraternities at Catholic Encyclopedia [http://www.newadvent.org/cathen/10422b.htm اسلام کی تاریخ اور ابتدائی تصوف کا ذکر]</ref><ref name=columbiaencyclopedia>Sufism: The Columbia Encyclopedia [http://www.bartleby.com/65/su/Sufism.html آن لائن موقع]</ref>
* بعد میں صوفیت (عام طور پر تصوف کے متبادل ادا کیا جاتا ہے) میں متدد [[بدعت|بدعتیں]] اور مبالغات حلول کر گئے اور فلسفیوں کے کئی ممنوع تفکرات نے اس میں جگہ بنالی ،بنالی، جیسے [[وحدت الوجود]] ، [[باطنیت|باطنیت (esotericism)]] اور [[لادینی|لادینی (atheism)]] (ممکن ہے کہ اس فتوی میں atheism [[دہریت|دھریت]] یا انحراف کے معنوں میں آیا ہو) جن کے بعد یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ ان سے گذرنے کے بعد ایک حد وہ آتی ہے کہ جب وہ شخص اسلام کی پیروی سے بھی آزاد ہوجاتا ہے؛ ارشاد الملوک (مولانا عاشق الہی مراٹھی) کے مطابق ذکر کے لیے شرائط میں سے ایک ،ایک، ذکر کو شیخ سے حاصل کرنا ہے بالکل ایسے ہی جیسے صحابہ اپنا ذکر رسول اللہ (ص) سے لیا کرتے تھے<ref name=ahyahorg/>۔
 
== کاذب تصوف ==
گویا کہ ابتدائیییییی تصوف اسلام کی اصل روح سے قریب تر ہے اور اس میں بہت سی قابل ذکر شخصیات کے نام آتے ہیں جنہوں نے اسلام کی تبلیغ میں نہایت گراں قدر خدمات انجام دیں جیسے [[امام غزالی]] رح اور [[خواجہ معین الدین چشتی|معین الدین چشتی]] رح وغیرہ۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ صوفیاءصوفیا اکرام کو دی جانے والی عزت و مقام سے متاثر ہوکر کاذب صوفیاءصوفیا بھی نمودار ہوتے رہے اور تصوف نے بہت سے مفاد پرست افراد کو بھی اپنی جانب راغب کر لیا<ref>Introduction to Sufism by Dr. Qadeer Shah Baig [http://www.amaana.org/articles/sufism.htm تصوف ؛ ایک اسماعیلی موقع]</ref> جنہوں نے درویشی اور صوفیت کے نام کا استحصال کیا اور اسکااس کا تصور مکدر کرنے میں کردار ادا کیا۔ انکی وجہ سے ناصرف یہ کہ تصوف میں مختلف مسلم و غیرمسلمغیر مسلم فلسفیوں کے خیالات کی آمیزش ہوتی گئی بلکہ بہت سے افکار دیگر مذاہب سے بھی شامل ہوگئے۔ہو گئے۔<br/>داتا گنج بخش ؛ [[حسین بن منصور حلاج|منصور بن حلاج]] اور [[ابوسلمان]] کے اسلام منافی تصوف کے بارے میں لکھتے ہیں۔
{{اقتباس|میں نہیں جانتا فارسی کون ہے اور ابوسلمان کون اور انہوں نے کیا کیا اور کیا کہا۔ لیکن جو شخص تحقیق اور توحید کے خلاف چلتا ہے، اس کو دین میں کچھ نصیب نہیں ہوتا اور جب دین جو اصل ہے مضبوط نا ہو تو تصوف جو اس کی شاخ ہے کس طرح مفید ہو سکتا ہے<ref>آب کوثر: شیخ محمد اکرام ؛ ادارۃ ثقافت اسلامیہ لاہور [http://www.scribd.com/doc/21195648/Aab-e-Kausar آن لائن کتاب]</ref>۔}}
 
== اسلام کا پھیلاؤ اور تصوف ==
اسلامی افکار کو دیگر مذاہب کے اشخاص تک پہنچانے کا پرامن طریقہ اختیار کرنے کی وجہ سے صوفیاءصوفیا نے اسلام کی اشاعت میں اہم کردار ادا کیا ؛ گو یہ اور بات ہے کہ حقیقتاً دیگر مذاہب پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ ،ساتھ، تصوف میں بھی ان دیگر مذاہب کے افکار شامل کر کے اس کو اسلام کا نام دیے جانے اور قرآن کی پوشیدہ معلومات کہے جانے کی روش اختیار کی جاتی رہی۔ [[نظام الدین اولیاء]] کے [[ہندومت|ہندو]] [[یوگی|یوگیوں]] سے مکالمات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ ہندوؤں کے [[شیو|شوا]] اور [[شاکتی]] نظریات سے متاثر تھے ۔<ref>Sikhism origin and development by Dalbir singh dhillon</ref> [[ابو ریحان البیرونی|البیرونی]] نے بھی اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ [[سانکھیہ]] [[یوگا]] [[فلسفہ|فلسفے]] اور [[ہندوستان]] کے صوفی نظریات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ اس طرح وہ ہندو ،ہندو، بدھ اور دیگر مذاہب کے افراد ان صوفیاءصوفیا اکرام کی جانب رجوع کرنے میں سکون محسوس کرتے تھے جو اپنے مذاہب میں موجود ذات پات کے نظام سے متنفر ہو چکے تھے اور یوں ان اشخاص کو اسلامی افکار سے آشنا کرنے میں سہولت رہتی تھی؛ تصوف سے منسلک افراد کا اسلامی نظریات کو پھیلانے کا سلسلہ اس قدر وسیع اور اہمیت اختیار کر گیا تھا کہ [[عبد القادر جیلانی]] جیسے جلیل القدر مسلم علماءعلما اکرام نے اسلام اور تصوف کے مابین آنے والی خلیج کو عبور کرنے اور تصوف کو اسلام سے واپس قریب لانے کی جد و جہد بھی کی <ref>The spread of islam: the contributing factors by Abu al fazal izzati, A. ezzati</ref>۔
 
== بلا جواب ،جواب، سوال ==
تمام تر تصوف سے متعلق کتب و موقع [[آن لائن|ہائے آن لائن]] میں کسی نا کسی الفاظ میں ایک بات کا تذکرہ لازمی شامل ہوتا ہے (حوالہ کے لیے حوالہ جات کی فہرست میں شامل کسی بھی حوالے سے رجوع کیا جاسکتا ہے) اور وہ یہ ہے کہ تصوف ،تصوف، شریعت سے الگ نہیں ہے؛ یا یہ کہ تصوف ،تصوف، شریعت کے بغیر تصور نہیں کیا جاسکتا ؛ یا یہ کہ تصوف دراصل روح کی پاکیزگی کا نام ہے ؛ یا یہ کہ تصوف ،تصوف، دل میں آنے والی برائیوں سے دل کو پاک کرنے کا نام ہے ؛ یا یہ کہ تصوف دل کو خوبصورت (احسان / پاک) بنانے کا طریقہ ہے۔ یہاں ایک سوال یہ ذہن میں ابھرتا ہے کیا مذکورہ بالا تمام باتیں اسلامی تعلیمات نہیں؟ پھر آخر اس تمام تر طریقۂ کار کو اسلام یا شریعت کےکی بجائے تصوف کا نام دینے کی کیا وجہ ہے؟ اب تک مختلف کتب و ذرائع سے اس بات کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے لیکن تمام جگہ ہی بات شریعت سے اقرار اور تصوف کو شریعت کے مطابق ثابت کرنے پر ہی ختم ہو جاتی ہے۔ اس مضمون کا یہ آخری قطعہ ابھی کسی ایسے عالم کا منتظر ہے کہ جو اس بات کا جواب فراہم کرسکے کہ جب جھوٹے تصوف کی موجودگی اور اس کی معاشرتی برائیاں خود تصوف سے قربت رکھنے والے تسلیم کرتے ہیں اور ان کے مطابق سچی تصوف اصل میں شریعت ہی ہے تو پھر آخر وہ کون سی بات ہے کہ جس پر تصوف قائم ہے؟ اگر تصوف ،تصوف، شریعت ہی ہے تو پھر اسکااس کا الگ سے نام کیوں؟ اور اگر کوئی چیز تصوف میں ایسی ہے جو شریعت اور قرآن سے الگ ہے یعنی جس کی وجہ سے اس کو ایک الگ نام (تصوف) نہ دیا جائے تو بات واضح نہ ہوگی تو پھر ظاہر ہے کہ تصوف میں کچھ وہ بھی شامل ہے جو اسلام نہیں۔
جواب:صوفیت کی بنیاد اس باطنی علم پر ہے جو کو یہ باطنی کہتے ہیں مگر منصور حلاج اور بلھے شاہ جیسے صوفیوں نے اسے کئی بار طشت از بام کر کے ساری دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ صوفیت کا دراصل اسلام سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔نہیں۔ بلکہ یہ فارسی نظریہ حلول اور ہندو آواگون ،آواگون، تناسخ کا قائل ہے ۔جیسے۔ جیسے بلھے شاہ کہتا ہے ۔ہے۔ گل سمجھ لئی تے رولا کی ۔کی۔ اے رام رحیم تے مولا کی ۔کی۔ اسی وجہ سے صوفی اور بھگت زیادہ تر فارس اور ہندوستان کے علاقوں میں ہی پیدا ہوئے ۔ہوئے۔ عرب میں ان کا کوئی نام نہیں ۔نہیں۔ ہندوستان میں سکھ مذہب کے بانی بھی صوفی ہیں ۔ہیں۔ سکھوں کی روحانی کتاب گرنتھ گرو صاحب لکھنے والوں میں 10 سکھ، چند ہندو بھگت اور 15 مسلمان کہلانے والے صوفیاءصوفیا شامل ہیں ۔ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر صوفیت اسلام ہے تو اس کتاب کے ماننے والے اور اس کو مقدس جاننے والے اپنے آپ کو مسلمان کیوں نہیں کہتے ۔ ؟؟؟کہتے۔؟؟؟<br/>
دوسری بات اسلام کی بنیاد توحید پر ہے ۔ہے۔ یعنی خالق سب ایک ہے باقی ساری مخلوق اسی کی محتاج ہے اور اس کے حضور شاہ و گدا ،گدا، آقا و غلام سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ہیں۔ اسلام کے اسی عقیدہ سے نظریہ مساوات، اخوت اور بھائی چارہ جنم لیتا ہے ۔ہے۔ جس سے متاثر ہوکر ہندوستان میں برہمن کے خود ساختہ اور ذات پات ،پات، اونچ نیچ اور چھوت چھات پر مبنی استحصالی نظام کے ستائے ہوئے عام ہندو جوق در جوق اسلام کے دائرہ میں داخل ہونا شروع ہوئے ۔ہوئے۔ جن کو روکنے کے لیے برہمن نے ایک چال چلی اور ظالم و جابر برہمن سے بے ضر اور پرامن بھگت بن کر ان شودروں اور ویشوں کو بھی گلے لگانا شروع کیاجن کا چھو لینا بھی ان برہمنوں کو گوارا نہ تھا ۔تھا۔ اسلام کی آمد سے یہ برہمن خود کو ایشور کا روپ کہتے تھے اور اپنے آپ کو اعلیٰ ذات منواتے تھے مگر اسلام کی اشاعت سے برہمن سامراج کو ختم ہوتا دیکھ کر برہمنوں نے بھگت کا لبادہ اوڑھ لیا اور عام ہندوؤں کو بھی ایشور کا روپ بتا کر انہیں عزت دینا شروع کی ۔کی۔ یہ ابلیسی حربہ عام ہندوؤں کو اسلام کی طرف جانے سے روکنے کے لیے اتنی شدت کے ساتھ استعمال کیا گیا کہ پورے ہندوستان میں بھگت تحریک چلائی گئی ۔گئی۔ ہندوستان میں بحث مباحثے کا دور عروج پر پہنچ گیا اور جس کے نتیجے میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے بدنام زمامہ دین اکبری ایجاد کیا ۔کیا۔ یہی دور ہندوستان میں صوفی ازم کے عروج کا دور ہے اور اسی دور میں سکھ مذہب بھی پروان چڑھا ۔چڑھا۔ گرو گرنتھ لکھی گئی ۔گئی۔ اور ایسے صوفی پیدا ہوئے جو ہندو ،ہندو، سکھوں اور مسلمانوں میں یکساں طور پر مقبول تھے مگر نہ تو انہوں نے خود کو کبھی مسلمان کہا اور نہ ہی اپنے چیلوں کو مسلمان ہونے دیا ۔دیا۔ جیسے گرو نانک جی وغیرہ ۔وغیرہ۔ نتیجہ یہ نکلا کے ہندوستان میں صوفی ازم عام انسانوں کو اسلام کی بنیاد عقیدہ توحید سے دور کرکے انہیں گمراہ کیا ۔کیا۔ دین اکبری جیسی خرافات کے نتیجے میں قادیانی ،قادیانی، احمدی ،جیسے درجنوں نئے فرقے وجود میں آئے ۔آئے۔ مسلمانوں میں بھی شرک اور بدعات پھیلیں ۔پھیلیں۔ جن کے خلاف مجدد الف ثانی ،ثانی، شاولی اللہ جیسے سچے مسلمانوں نے تحریک چلائی اور اسلام میں سے ہندو اثرات اور رسوم ورواج خارج کرکے مسلمانوں کا علٰیحدہ قومی تشخص از سرنو بحال کیا۔<br/>
صوفیت کی بنیاد اس باطنی علم پر ہے جو کو یہ باطنی کہتے ہیں مگر منصور حلاج اور بلھے شاہ جیسے صوفیوں نے اسے کئی بار طشت از بام کر کے ساری دنیا کے سامنے ثابت کر دیا ہے کہ صوفیت کا دراصل اسلام سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔نہیں۔ بلکہ یہ فارسی نظریہ حلول اور ہندو آواگون ،آواگون، تناسخ کا قائل ہے ۔جیسے۔ جیسے بلھے شاہ کہتا ہے ۔ہے۔ گل سمجھ لئی تے رولا کی ۔کی۔ اے رام رحیم تے مولا کی ۔کی۔ اسی وجہ سے صوفی اور بھگت زیادہ تر فارس اور ہندوستان کے علاقوں میں ہی پیدا ہوئے ۔ہوئے۔ عرب میں ان کا کوئی نام نہیں ۔نہیں۔ ہندوستان میں سکھ مذہب کے بانی بھی صوفی ہیں ۔ہیں۔ سکھوں کی روحانی کتاب گرنتھ گرو صاحب لکھنے والوں میں 10 سکھ، چند ہندو بھگت اور 15 مسلمان کہلانے والے صوفیاءصوفیا شامل ہیں ۔ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر صوفیت اسلام ہے تو اس کتاب کے ماننے والے اور اس کو مقدس جاننے والے اپنے آپ کو مسلمان کیوں نہیں کہتے ۔ ؟؟؟کہتے۔؟؟؟
دوسری بات اسلام کی بنیاد توحید پر ہے ۔ہے۔ یعنی خالق سب ایک ہے باقی ساری مخلوق اسی کی محتاج ہے اور اس کے حضور شاہ و گدا ،گدا، آقا و غلام سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ہیں۔ اسلام کے اسی عقیدہ سے نظریہ مساوات، اخوت اور بھائی چارہ جنم لیتا ہے ۔ہے۔ جس سے متاثر ہوکر ہندوستان میں برہمن کے خود ساختہ اور ذات پات ،پات، اونچ نیچ اور چھوت چھات پر مبنی استحصالی نظام کے ستائے ہوئے عام ہندو جوق در جوق اسلام کے دائرہ میں داخل ہونا شروع ہوئے ۔ہوئے۔ جن کو روکنے کے لیے برہمن نے ایک چال چلی اور ظالم و جابر برہمن سے بے ضر اور پرامن بھگت بن کر ان شودروں اور ویشوں کو بھی گلے لگانا شروع کیاجن کا چھو لینا بھی ان برہمنوں کو گوارا نہ تھا ۔تھا۔ اسلام کی آمد سے یہ برہمن خود کو ایشور کا روپ کہتے تھے اور اپنے آپ کو اعلیٰ ذات منواتے تھے مگر اسلام کی اشاعت سے برہمن سامراج کو ختم ہوتا دیکھ کر برہمنوں نے بھگت کا لبادہ اوڑھ لیا اور عام ہندوؤں کو بھی ایشور کا روپ بتا کر انہیں عزت دینا شروع کی ۔کی۔ یہ ابلیسی حربہ عام ہندوؤں کو اسلام کی طرف جانے سے روکنے کے لیے اتنی شدت کے ساتھ استعمال کیا گیا کہ پورے ہندوستان میں بھگت تحریک چلائی گئی ۔گئی۔ ہندوستان میں بحث مباحثے کا دور عروج پر پہنچ گیا اور جس کے نتیجے میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے بدنام زمانہ دین اکبری ایجاد کیا ۔کیا۔ یہی دور ہندوستان میں صوفی ازم کے عروج کا دور ہے اور اسی دور میں سکھ مذہب بھی پروان چڑھا ۔چڑھا۔ گرو گرنتھ لکھی گئی ۔گئی۔ اور ایسے صوفی پیدا ہوئے جو ہندو ،ہندو، سکھوں اور مسلمانوں میں یکساں طور پر مقبول تھے مگر نہ تو انہوں نے خود کو کبھی مسلمان کہا اور نہ ہی اپنے چیلوں کو مسلمان ہونے دیا ۔دیا۔ جیسے گرو نانک جی وغیرہ ۔وغیرہ۔ نتیجہ یہ نکلا کے ہندوستان میں صوفی ازم عام انسانوں کو اسلام کی بنیاد عقیدہ توحید سے دور کرکے انہیں گمراہ کیا ۔کیا۔ دین اکبری جیسی خرافات کے نتیجے میں قادیانی ،قادیانی، احمدی ،جیسے درجنوں نئے فرقے وجود میں آئے ۔آئے۔ مسلمانوں میں بھی شرک اور بدعات پھیلیں ۔پھیلیں۔ جن کے خلاف مجدد الف ثانی ،ثانی، شاہ ولی اللہ جیسے سچے مسلمانوں نے تحریک چلائی اور اسلام میں سے ہندو اثرات اور رسوم ورواج خارج کرکے مسلمانوں کا علٰیحدہ قومی تشخص از سرنو بحال کیا ۔۔
تصوف پرچند اعتراضات کے جوابات:مشہور حدیث ،حدیث، حدیث ِجبرائیل میں دین کے شعبے بتائے گئے ہیں۔ جس میں پہلا شعبہ عقائد ،عقائد، دوسرا اعمال اور تیسرا احسان ہے۔ یہ تینوں چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کے دور میں بھی موجود تھیں۔ لیکن بعد میں علومِ عقائد کے ماہرین کا نام متکلمین، اعمال کے طریقہء کار کے ماہرین کا نام فقہاءفقہا اور اور احسان کے فن کو تصوف کہا جانے لگا۔ لیکن نام جو بھی رکھ لیا جائے ،ہمیں تو کام سے غرض ہونی چاہیے۔ اور تصوف کاکام خلوصِ دل کے ساتھ شریعت پر عمل کرانا ہے۔ تصوف کا یہ مقصد شروع سے ہی یہی رہا ہے اور آئندہ بھی یہی رہے گا چاہے اس کا نام جو بھی رکھ لیا جائے۔ ہاں ایک بات جو تصوف میں تغیر پزیر ہے اس کو ذرائع تصوف کہتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ،صوفیاء،صوفیا اصلی مقصد کے حصول کے لیے اپنے طریقے تبدیل کرتے رہتے ہیں اور یہ بات بھی خلافِ شریعت نہیں ،کیونکہ شریعت میں مقاصد پر جمود ہے نہ کہ ذرائع پر۔ تمام بڑے فقہاء ،فقہا، حضرت امام ابو حنیفہ رح، حضرت امام شافعی رح، امام حنبل رح اور امام مالک رح آئمہائمہ فقہ ہونے کے ساتھ، صوفیاءصوفیا بھی تھے۔ مجدد الف ثانی اور شاولی اللہ رح بھی صوفی تھے۔ مزید تفصیلات اور اعتراضات و سوالات کے جوابات ،جوابات، اس ویب سائٹ پر دیکھے جا سکتےہیں۔سکتے ہیں۔
(www.tazkia.org)
 
سطر 197:
 
== حوالہ جات ==
جہاں تک ممکن ہو سکا ،سکا، [[آن لائن]] ''(online)'' حوالہ جات کو ترجیح دی گئی ہے۔ موضوع پر تمام مسلم و غیرمسلمغیر ،مسلم، تفرقاتی و طبقاتی پہلوؤں کو سامنے لانے کی خاطر حوالہ جات پر کوئی دینی و لادینی ،لادینی، اسلامی و غیراسلامیغیر اسلامی یا تفرقاتی پابندی نہیں ؛ ماسوائے کہ (اپنے مقام پر) مصدقہ ہوں۔ آن لائن مقامات تبدیل بھی ہوسکتے ہیں اس لیے مضامین کے عنوانات انگریزی ہی میں دیے جارہےجا رہے ہیں۔ کسی حوالے پر اعتراض ہو تو تبادلۂ خیال پر بیان کیجئے۔
{{حوالہ جات|2}}
{{موضوعات مذاہب}}