"تقویم" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
'''تقویم''' کے لغوی معنی کیلنڈر کے ہیں، مگر اصطلاح میں [[کواکب]] کی [[حرکات]] اور [[دائرۃ البروج]] میں مقام کی جدولیں پر مشتمل رسالے کو تقوم (Ephemeris) کہتے ہیں۔ کواکب کی [[بروج]] میں پوزیشن کے علاوہ تقویم میں نیرین (شمس و قمر) کے اوقات طلوع و غروب، [[منازل قمر]]، کوکبی وقت (سڈرل ٹائم) اور [[نظرات]] کی تفصیل بھی دی ہوتی ہے۔ [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکہ]] اور [[یورپ]] میں تقویم کی ترتیب و طباعت کا کام نہایت سائنسی بنیادوں ہوتا ہے۔ [[ہندوستان]] میں بھی تقویم سازی کے کئی تحقیقی مراکز قائم ہیں۔ [[پاکستان]] میں چونکہ نجوم نہ تو سائنسی بنیادوں پر استوار ہے اور نہ
ہندوستان میں بکرمی سمت بھی شمسی سال ہے۔ یہ سمت صدیوں کے تجربوں کا نچوڑ ہے اور مکمل ترین تقویم کا حامل ہے۔ اس میں بھی لیپ یعنی لوند کے سال آتے ہیں۔ اور بعض سالوں میں دنوں کی بجائے مہنیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور ایک نام کے دو مہینے آجاتے ہیں۔ اس سمت کا آغاز نہایت مناسب موقع پر یعنی فصل پکنے پر یکم بیساکھ کو ہوتا ہے۔ جس سے اگلے سال کا تخمینہ آمد و خرچ نہایت صحت سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہ معاملہ اس قدر اہم ہے کہ انگریزوں کو ہندوستان میں [[مالی سال]] یکم اپریل یعنی بیساکھ کے قریب سے شروع کرنا پڑا۔
قمری سال شمسی سال سے بقدر 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ اس میں مہینے کی معیاد ’’شمسی کی بنیاد بھی یہی تھی‘‘ چاند کے دو مسلسل طلوعات کا درمیانی عرصہ ہے۔ یہ عرصہ 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتداا اور انتہا قمری سال میں رویت ہلال پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ سال موسموں اور تاریخوں میں بہت سے تغیر و تبدل کا باعث ہوتا ہے۔ سمت بکرمی کی کسی تاریخ کو انگریزی تاریخ میں منتقل کرنے کے لیے دیسی تاریخ سے 56 سال 8 مہینے 18 دن منہا کر دیجیے۔ مثلاً یکم بیساکھ 2011 بکرمی کے مقابل انگریزی تاریخ مطلوب ہے تو 2011 سال ایک ماہ ایک دن میں سے مذکورہ تاریخ منہا کرنے سے 1954 سال 4 ماہ 13 دن حاصل
== چند معروف و مستند تقاویم ==
سطر 20:
== قمری تقویم ==
::اس [[تقویم]] کی بنیاد [[چاند]] کے سائز اور اس کے [[طلوع]] و [[غروب]] ہونے پر ہے [[تقویم]] کا یہ طریقہ سب سے پرانا اور سب سے آسان ہے چنانچہ پہلے زمانے کے لوگ [[چاند]] کو دیکھ کر [[دن]] گنا کرتے تھے اور چونکہ [[چاند]] کا سائز ہر روز بدلتا رہتا ہے اس لیے اس کے ذریعے حساب لگانا بھی آسان ہے۔
::اس [[تقویم]] کے مطابق [[مہینہ]] کبھی [[انتیس]] [[دن]] کا ہوتا ہے اور کبھی [[تیس]] [[دن]] کا، ہر پہلی [[رات]] کے [[چاند]] سے [[مہینے]]([[مہینہ]] کی [[جمع]]) کا آغاز ہوتا ہے، جب [[انتیس]] [[دن|دنوں]]([[دن]] کی [[جمع]]) کے بعد نظر
اسلامی یا [[اسلامی تقویم|ھجری تقویم]] داراصل ایک قمری تقویم ہے جو اسلام سے پہلے بھی عرب میں رائج تھی۔ بعد میں اس میں مناسب تبدیلیاں کر کے اسے حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی ھجرت سے شروع کیا گیا۔
|