"توحیدیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
توحیدیت monotheism کو کہا جاتا ہے، یہ وہ عقیدہ ہے جس میں صرف ایک خدا کے وجود میں یقین ہو۔ اسی سے توحیدی بنا ہے جس کو انگریزی میں monothistic کہتے ہیں جبکہ اس پر عمل کرنے والے کو توحید پرست (monotheist) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس [[مشرکیت|مشرکیت (polytheism)]] ہے ،ہے، جسے متعدد خدائی بھی کہا جاتا ہے۔ اس عقیدے میں ایک سے زائد خداؤں پر ایمان ہوتا ہے اور ان خداؤں کے اقتدار میں انسانوں کی خصوصی ضروریات ہوتی ہیں ـ مثلا قدیم یونانی مذہب میں [[زیوس]] (انگریزی: Zeus؛ یونانی: Ζεύς) باقی دیوتاؤں کا باپ اور بادشاہ تھا، ایرِیز خدائے جنگ تھا اور [[آفرودیتہ]] محبت اور حُسن کی دیوی تھی ـ
 
== قدیم مصر ==
سطر 25:
اول: انجیل کے مطابق [[یسوع]] کی صلیب پر موت واقع ہوئی تھی مگر تین دن بعد ان کو خدا نے دوبارہ زندہ کِیا اور وہ اپنے شاگردوں کو مزید حکم دینے ان آئے ـ جب شاگردوں نے یہ دیکھا اور ان سے مزید سبق لیا تو ان پر واضع ہوا کہ یسوع اسی ایک خدا کا ایک اوتار ہیں جس کی وہ عبادت کرتے آئے ہیں ـ یہ داستان مسیحی مذہب میں توحیدیت واضع کرنے کے لیے بھی پیش کی جاتی ہے اور عیسیٰ کی خداوندی کی دلیل بھی ثابت ہوتی ہےـ چونکہ عیسیٰ خدا کا شریک نہیں بلکہ ایک روپ سمجھا جاتا ہے، یہ سفرِ خروج کے احکام کی خلاف ورزی نہیں سمجھی جاتی ـ
 
دوم: انجیل میں بھی جگہ جگہ یسوع کو Son of Man یعنی آدم کی اولاد کہا جاتا ہےـ مسیحیت کے علما نے تفسیر کرتے ہوئے شاگردوں کی دلائل کو سامنے رکھا اور تہہتہ یہ پایا کہ ان کلمات کا مطلب ہے کہ یسوع خدا کے فرزند ہیں ـ
 
سوم: دوسری دلیل سے منسلق یسوع کی پیدائش کا معجزہ ہےـ مریم پاک اور غیر شادی شدہ تھیں جب انکو ایک فرشتے نے پتایا کہ وہ ماں بننے والی ہیں ـ چونکہ یسوع باپ کے بغیر پیدا ہوئے، ان کی پیدائش کو معجزہ مانا جاتا ہے ـ لہٰذا یسوع کو خدا کا فرزند سمجھا جاتا ہے ـ
سطر 36:
 
== اسلام ==
خدا کو ایک ماننا ۔ماننا۔ [[اسلام]] کا سب سے اہم اصول ہے۔ اس کا اطلاق ذات اور صفات دونوں پر ہوتا ہے۔ یہ لفظ [[قرآن]] میں کہیں استعمال نہیں ہوا۔ صوفیائے کرام کے نزدیک توحید کے معنی یہ ہیں کہ صرف خدا کا وجود ہی وجود اصلی ہے۔ وہی اصل حقیقت ہے۔ باقی سب مجاز ہے۔ دنیاوی چیزیں انسان ، حیوان ،انسان، مناظرقدرتحیوان، ،مناظرقدرت، سب اس کی پیدا کی ہوئی ہیں۔ معتزلہ صفات کو نہیں مانتے بلکہ ذات ہی کو توحید کا مرکز قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ علما نے اس سلسلے میں علم کی ایک علاحدہ شاخ قائم کی ہے۔ جس کو ’’علم التوحیدوالصفات‘‘ کہتے ہیں اور اس سلسلے میں بہت سی موشگافیاں کی ہیں۔ لیکن خلاصہ سب کا یہی ہے کہ خدا کی ذات واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔
 
[[زمرہ:توحیدیت]]