"ایل سیلواڈور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 57:
}}
 
ال سلوا ڈور جسے سیور کی جمہوریہ بھی کہتے ہیں، وسطی امریکہامریکا کا سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ گنجان آباد ملک ہے۔ اس وقت یہاں تیزی سے صنعتی ترقی جاری ہے۔ ال سلوا ڈور بحرِ الکاہل کے ساحل پر گوئٹے مالا اور ہونڈراس کے درمیان خلیج فونسیکا پر واقع ہے۔
 
ال سلوا ڈور کی کل آبادی تقریباً 6,340,454 افراد پر مشتمل ہے جو مقامی اور یورپی النسل کے اختلاط سے بنی ہے۔ سان سلواڈور ملکی دارلحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ 1892 سے 2001 تک یہاں کولن کو پیسے کے طور پر استعمال کرتے تھے لیکن اس کے بعد امریکی ڈالر چلتا ہے۔ یہاں کے باشندوں کو سلواڈورین یا وسطی امریکی کہتے ہیں۔
سطر 75:
سولہویں صدی کے اوائل میں ہسپانوی فاتحین نے اس علاقے میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے بندرگاہوں کا سہارا لیا۔ انہوں نے اس علاقے کو "ہمارے یسوح مسیح کا صوبہ، دنیا کے نجات دہندہ" قرار دیا۔ ہسپانوی میں اسے "پرونشیا ڈی نوسترو سینور جیسس کرائسٹو، ال سلواڈور ڈیل منڈو" کہا جاتا تھا جو بعد ازاں سکڑ کر محض ال سلواڈور رہ گیا۔ 1524 میں پیڈرو ڈی الوراڈو نے اس علاقے میں گوئٹے مالا سے ایک مہم بھیجی لیکن اسے مقامی افراد نے 1526 میں نکال باہر کیا۔ 1528 میں بھیجی جانے والی دوسری مہم کامیاب رہی اور ہسپانویوں نے یہاں اپنا پہلا شہر بسایا۔
 
1811 کے اختتام پر اندرونی اور بیرونی عوامل نے طبقہ اشرافیہ کو ہسپانوی بادشاہت سے آزادی پر مجبور کیا۔ اندرونی عوامل میں طبقہ اشرافیہ کی خواہش کہ وہ اس علاقے کے معاملات کو ہسپانوی مداخلت کے بغیر چلا سکیں، اہم تھا۔ بیرونی عوامل میں فرانس اور امریکہامریکا کے کامیاب انقلاب تھے۔ اس کے علاوہ نپولن کی جنگوں کے باعث سپین کی کمزور ہوتی ہوئی حکومت بھی اہم تھی۔
 
5 نومبر 1811 کو ال سلواڈور کے پادری نے علم بغاوت بلند کیا لیکن جلد ہی بغاوت کو دبا کر اہم باغی رہنماؤں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ 1814 میں ایک اور بغاوت ہوئی اور اسے بھی دبا دیا گیا۔ آخر کار 15 ستمبر 1821 کو گوئٹے مالا میں موجود بے چینی کے مدِ نظر ہسپانوی حکمرانوں نے آزادی کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ اس معاہدے کے تحت گوئٹے مالا، ال سلواڈور، ہونڈراس، نکاراگوا اور کوسٹاریکا وغیرہ آزاد ہو گئے۔
سطر 109:
ال سلواڈور کی یہ خانہ جنگی براہ راست حکومت اور بائیں بازو کے چار گروہوں اور ایک کمیونسٹ گروہ کے درمیان لڑی گئی۔
 
اس جنگ میں 75٫000 سے زیادہ افراد مارے گئے اور امریکی حکومت نے اس جنگ میں کم از کم 5 ارب ڈالر جھونکے۔ یہ جنگ دراصل عالمی سرد جنگ کے تناظر میں لڑی جا رہی تھی۔ اس جنگ میں کیوبا اور روس حکومت مخالف جبکہ امریکہامریکا حکومت کے ساتھ تھا۔
 
16 جنوری 1992 کو ال سلواڈور کے صدر اور چھاپہ ماروں کے رہنماؤں نے امن معاہدے پر دستخط کیے جس کے ساتھ ہی 12 سالہ خانہ جنگی اپنے اختتام کو پہنچی۔
سطر 131:
ال سلواڈور میں کل 14 محکمے ہیں جو آگے مزید 262 بلدیات میں منقسم ہیں۔
== جغرافیہ ==
ال سلواڈور وسطی امریکہامریکا میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 21٫040 مربع کلومیٹر ہے۔ اسے براعظم امریکہامریکا کے سب سے چھوٹے ملک کا درجہ ملا ہوا ہے۔ اس کی حدوں میں 320 مربع کلومیٹر آبی ذخائر موجود ہیں۔
 
یہاں سے کئی چھوٹے دریا گذرتے ہوئے سمندر تک جاتے ہیں۔ سب سے بڑا دریا لِمپا دریا ہے جس میں کشتی رانی کے قابل ہے۔
سطر 137:
کئی جھیلیں آتش فشانی عمل کے نتیجے میں بننے والے گڑھوں میں موجود ہیں۔ جھیل گوئجا ملک کی سب سے بڑی قدرتی جھیل ہے۔
 
ال سلواڈور کی سرحدیں ہونڈراس اور گوئٹے مالا سے ملتی ہیں۔ ال سلواڈور وسطی امریکہامریکا کا واحد ملک ہے جس کی حدیں کریبئن سمندر سے نہیں ملتیں۔
 
=== موسم ===
سطر 149:
سان سلواڈور کے علاقے میں 1576، 1659، 1798، 1839، 1854، 1873، 1880، 1917، 1919، 1965، 1986، 2001 اور 2005 میں زلزلے آئے ہیں۔ 1986 کے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.7 تھی اور اس سے 1٫500 لوگ ہلاک جبکہ 10٫000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ ایک لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے۔
 
ال سلواڈور کے محل وقوع کی بناءبنا پر یہاں کا موسم بحرِ الکاہل سے زیادہ متائثر ہوتا ہے۔ ال نینو اور لا نینا کے عوامل سے یہاں ہونے والے طوفان اور قحط سالی مزید شدید ہو جاتے ہیں۔ 2001 کے موسم گرما میں قحط سالی سے ملک کی 80 فیصد سے زیادہ فصلیں تباہ ہو گئی تھیں اور دیہاتوں میں قحط پڑ گیا تھا۔ 4 اکتوبر 2005 کو ہونے والی شدید بارشوں سے سیلاب آئے جس سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے۔
 
== معیشت ==
سطر 174:
دیگر لسانی گروہوں میں عرب، یورپی، یہودی، شمالی امریکی، وسطی امریکی، جنوبی امریکی، کیریبئن اور معمولی تعداد میں ایشیائی بھی شامل ہیں۔
 
ال سلواڈور وسطی امریکہامریکا کا واحد ملک ہے جہاں افریقی نژاد باشندے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں بحرِ اوقیانوس کا ساحل نہیں لگتا۔ 1930 کے قانون کے مطابق یہاں سیاہ فام، خانہ بدوش، ایشیائی اور عرب لوگوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ لبنانی، شامی، فلسطینی اور ترک افراد جو یورپی النسل تھے، کو ملک میں آنے کی اجازت تھی۔ یہ قانون 1980 کی دہائی میں کالعدم قرار دیا گیا۔
دارلحکومت سان سلواڈور میں 21 لاکھ کے قریب افراد رہتے ہیں۔ ملک کی کل آبادی کا 42 فیصد دیہاتوں میں رہتا ہے۔ 1960 کی دہائی میں شہروں کا رخ کرنے کا رحجان بڑھا اور لاکھوں افراد شہروں کو منتقل ہوئے۔
 
2004 میں ال سلواڈور کے 32 لاکھ شہری ال سلواڈور کے باہر بالخصوص امریکہامریکا میں رہتے تھے۔
 
=== زبان ===
سطر 184:
2008 کے سروے کے ماطبق 52.6 فیصد آبادی کیتھولک جبکہ 27.9 فیصد پروٹسٹنٹ تھی۔
=== صحت ===
2005 سے 2010 کے دوران ال سلواڈور میں شرح پیدائش وسطی امریکہامریکا میں تیسرے نمبر پر سب سے کم تھی جو 22.8 بچے فی ہزار تھی۔ تاہم اسی عرصے میں شرح اموات وسطی امریکہامریکا میں سب سے زیادہ 5.9 فی ہزار تھی۔ اس وقت مردوں کی اوسط حدِ عمر 68 جبکہ خواتین کی اوسط حدِ عمر 74 سال ہے۔ ایک لاکھ افراد کے لیے تقریباً 148 ڈاکٹر موجود ہیں۔
=== جرائم ===
ماضی قریب میں ال سلواڈور میں جرائم کی شرح بہت بلند رہی ہے۔ ان جرائم میں جرائم پیشہ گروہ اور 18 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے جرائم بھی شامل تھے۔