"ایوانِ زیریں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
عام انتخابات کے نتیجے میں وفاقی سطح پر قائم ہونے والا قانون ساز ادارہ جس کے اراکین براہ راست عوام کی آراء سے منتخب ہوتے ہیں۔
 
==قومی اسمبلی کی تشکیل ==
قومی اسمبلی 342 ارکان پر مشتمل ہے ۔ اس کے لئے نشستوں کی تقسیم آبادی کے تناسب سے کی گئی ہے۔
 
 
 
 
{| class="wikitable"
|-
! علاقہ!
!عام نشستیں
! خواتین
! کل نشستیں
|-
| [[صوبہ پنجاب]]
| 148
| 35
| 183
|-
| [[صوبہ سندھ]]
| 61
| 14
|75
|-
| [[صوبہ سرحد]]
| 35
| 08
| 43
|-
| [[صوبہ بلوچستان]]
| 14
| 03
| 17
|-
| [[قبائلی علاقہ جات/فاٹا]]
| 12
| --
|12
|-
| [[وفاقی دار الحکومت/اسلام آباد]]
|2
| --
|2
|-
| [[اقلیتوں کےلئے مخصوص]]
|10
| --
|10
|-
| کل نشستیں
|282
|60
|342
|}
 
 
== شرائط رکنیت ==
قومی اسمبلی کے رکن کے لئے پاکستان کا شہری ہونا لازم ہے اس کی عمر پچیس سال سے کم نہ ہو ،نام بطور ووٹر اس حلقے میں درج ہو جہاں سے وہ انتخاب لڑرہا ہوں ۔ کسی سرکاری عہدہ پر فائز نہ ہو ۔ دماغی طور پر دست ہو ۔ کسی ملازمت سے بد عنوانی کے تحت نکالا نہ گیا ہو ۔ کسی اخلاقی جرم میں دو سال سے کم سزا ہو۔ نظریہ پاکستان ،افواج پاکستان اور عدلیہ کے خلاف بیان نہ دیا ہو ۔
 
== شرائط رائے دہندہ ==
رائے دہندہ پاکستان کا شہری ہو۔ اس کی عمر کم از کم اٹھارہ سال ہو، اس کا نام انتخابی فہرست میں ہو ۔ دماغی طور پر مفلوج نہ ہو۔
 
== اراکین کا انتخاب ==
قومی اسمبلی کے اراکین کا انتخاب متعلقہ انتخابی حلقے کے ووٹرز براہ راست اپنے ووٹوں سے کرتے ہیں۔
 
== واحد رکنیت کی پابندی ==
اگر کوئی ایدوار ایک سے زیادہ حلقوں میں انتخاب جیت جاتا ہے تو اسے ایک نشست کے سواء باقی تمام نشستوں سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
 
== رکنیت کا خاتمہ ==
اگر کوئی رکن مسلسل چالیس اجلاسوں میں غیر حاضر رہے تو اس کی رخنیت منسوخ ہوجائے گی ۔ اگر کوئی رکن اپنی رضا مندی سے اپنی رکنیت ختم کرنا چاہتا ہو تو وہ اسپیکر کو اپنا استعفیٰ دے سکتا ہے ۔
آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد سیاسی جماعت کا سربراہ اپنی جماعت کے کسی بھی رکن پارلیمینٹ کو جماعت کی پالیسی کی خلاف ورزی اور فیصلوں کو تسلیم نہ کرنے پر ان کی رکنیت ختم کرسکتا ہے۔
 
== اجلاس کی طلبی اور التوا ==
صدر مملکت یا خود وزیراعظم کے مشورہ سے مشترکہ یا کسی ایوان کا اجلاس طلب کرسکتا ہے اور خود ہی اسے ملتوی کرسکتا ہے ۔ لیکن قومی اسمبلی کے کم از کم سال میں تین اجلاس ہونے چاہئیں جن میں کم از کم 130 دن کا کام ہونا ضروری ہے اور دو اجلاسوں کے درمیان 120 دن کا وقفہ نہیں ہونا چاہیئے ۔ اگر اسمبلی کے 1/4ارکان اجلاس بلانا چاہیں تو وہ اسپیکر سے درخواست کرسکتے ہیں اور یہ اجلاس سپیکر ہی ملتوی کرتا ہے ۔ کیونکہ اسمبلی کا اجلاس اگر سپیکر بلائے تو وہ اجلاس کا مقام اور اس کے ملتوی کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔
 
== اسمبلی کی معیاد ==
آئین میں اسمبلی کی مدت پانچ سال مقرر ہے جو کہ اس کے پہلے اجلاس سے شمار ہوگی ۔ اس سے قبل اسے برخاست کیا جاسکتا ہے ۔
== کورم ==
اسمبلی کے کورم کے لئے ایک چوتھائی ارکان کی حاضری ضروری ہے ۔ اگر کورم کم ہو تو اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیا جاسکتا ہے ۔اسمبلی میں تمام فیصلے حاضر ارکان کی اکثریت سے کئے جاتے ہیں۔
 
== اسمبلی کا ہیڈ کوارٹر ==
قومی اسمبلی کے تمام اجلاسوں کی کارروائی کے لئے ایک مستقل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں واقع ہے جو پارلیمنٹ ہاؤس کہلاتا ہے ۔
 
== قومی اسمبلی کے اراکین کے لئے مراعات==
اسمبلی کے ارکان کو بہت سی مراعات حاصل ہوتی ہیں۔ اسمبلی میں کی ہوئی بات پر ان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس کی اسمبلی کی بات پر مقدمہ ہوسکتا ہے ۔ ارکان اسمبلی کو اپنے خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔ ہر رکن کو مقررہ تنخواہ اور دیگر الاؤنس ملتے ہیں۔ اسمبلی کی کارروائی کے دوران ارکان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔ اگر گرفتار کرنا ضروری ہو تو اسپیکر سے اجازت لینا ضروری ہے ۔
 
== حلف==
ہر رکن قومی اسمبلی کے لئے ضروری ہے کہ حلف اٹھائے ورنہ وہ اسمبلی کی کارروائی میں شامل نہیں ہوسکتا ہے ۔ یہ حلف مقرر شدہ ہے جو آئین یں درج ہے ۔ اس حلف کے ذریعے وہ ملک سے وفاداری کا عہد کرتا ہے ۔
 
{{نامکمل}}