"اردو کی آخری کتاب (تصنیف)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 90:
ابن انشاءنے ہندوستانی اور پاکستانی سیاست کو ایک ہی پس منظر میں دیکھا ہے اور مشرقی قومیں اپنی رہنمائوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھتی اس پر گہرا طنز کیا ہے اُس زبردست تنقید کو گاندھی جی کے باب میں دیکھا جا سکتا ہے۔
 
” ہمیں قائدعظمقائد اعظم کا ممنون ہونا چاہیے کہ خود ہی مرگئے سفارتی نمائندوں کے پھول چڑھانے کے لئے ایک جگہ پیدا کردی ورنہ ہمیں بھی گاندھی جی کی طرح ان کو مارنا پڑتا۔“<br>
تاریخ کے حصے میں ابن انشاءکی چابکدستی قابل تعریف ہے اور بعض نکات کو ایک جملہ کے اضافے سے کہیں سے کہیں پہنچا دیا ہے۔ مثلاً محمود غزنوی کے بارے میں لکھتے ہیں ”علامہ اقبال سے روایت ہے “ مثلاً<br>
”جب عین لڑائی میں وقت نماز آتا محمود و آیاز ایک ہی صف میں کھڑے ہو جاتے ۔ باقی فوج لڑتی رہتی تھی۔“