"كاتبين وحی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{اقوام وشخصیات قرآن}}
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 3:
==تعداد==
کاتبین وحی کی تعداد کے حوالے سے کتب تاریخ میں مختلف عدد پایا جاتا ہے۔<ref>کتاب التراتیب الإداریہ مراکش</ref>
بعض مورخین نے ان کی تعداد 16 بتائی ہے، جبکہ بعض نے 42 افراد کا بھی ذکر کیا ہے.ہے۔<ref>التاريخ الإسلامى ـ محمود شاكر، ص 937، 380</ref>
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کی کتاب <ref name="کاتبانِ وحی">کاتبانِ وحی</ref> میں اڑتالیس صحابہ کرام کا ذکر ہے اور المقری محمد طاہر رحیمی ملتانی کی کتاب <ref name="کاتبانِ وحی"/> میں چھپن (56) صحابہ کرام کا ذکر ہے، اسی کتاب سے قاری ابوالحسن صاحب اعظمی نے <ref>کاتبینِ وحی</ref> میں مواد فراہم کیا ہے، ان سب میں سے تکرار کو حذف کرنے کے بعد "کاتبین وحی" کی تعداد پچہتر ہو جاتی ہے، ان میں سے انچاس صحابہ کرام ایسے ہیں، جن کے بارے میں ان کے کاتب ہونے کی صراحت ملتی ہے۔
عہدِنبوی میں اصل مدار تو حفظِ قرآن مجید ہی پر تھا؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کتابت قرآن کا بھی خاص اہتمام فرمایا، کتابت قرآن کا طریقہ کار حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اس طرح بیان فرمایا:
سطر 31:
* [[معاویہ بن ابی سفیان]]
* [[زید بن ثابت]] <ref name="ReferenceA"/>
[[محمد]] {{درود}} پر جب بھی وحی نازل ہوتی تھی تو آپ اپنے بعض کاتبین وحی کو بلواتے تھے اور ان کو نئی نازل شدہ آیتیں لکھواتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ آپ [[جبرئیل]] کے بتانے پر<ref>مسنداحمد:4/268۔رقم268۔ رقم:17941۔کنزالعمال17941۔ کنزالعمال:2/9، 2957</ref> اس کی جگہ کی تعیین بھی فرما دیتے تھے کہ اسے کس سورت میں کس آیت کے بعد رکھنا ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں:
 
{{اقتباس|[[محمد]] {{درود}} پر جب آیتیں نازل ہوتی تھیں تو آپ اپنے بعض کاتبینِ وحی کو بلواتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ اس آیت کو اس سورت میں (اس مقام پر) رکھو جس میں فلاں فلاں شیٔ کا ذکر ہے"۔<ref>سنن ابوداؤد، صلوٰۃ، باب من جھربھا:786</ref>}}