"بھکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 22:
}}
 
'''بھکر''' (اردو: بھکر، سرائیکی:بکھر) '''ضلع بھکر'''، [[پنجاب، پاکستان]] کا بنیادی شہر ہے۔ یہ [[دریائے سندھ]] کےبائیںکے بائیں کنارے پر واقع ہے۔ اس کی آبادی 300,000 کے قریب ہے۔ اس کو ضلع کا درجہ 1981ء میں دیا گیا۔
ضلع بھکر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ضلعہے۔ ضلع بھکر پنجاب او رخیبر پختونخوا کے سنگم پر واقع ہے۔ اس کا مرکزی شہر بھکر ہے۔ مشہور شہروں میں بھکر اور دریا خان شامل ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ صحرا تھل میں واقع ہے۔ بھکر کی زیادہ ترآبادی اجرتی مزدوری اور زراعت سے منسلک ہے۔ معاشی اعتبار سے بھکر ایک پسماندہ ضلع تصور کیا جاتا ہے جس کی بڑی وجوہات مرکز سے دوری، کمزور مواصلاتی نظام، پیشہ ورانہ افرادی قوت کا فقدان، نااہل قیادت،تعلیم کے حصول میںمشکلاتمیں مشکلات اور بےروزگاریبے روزگاری ہے۔ اسکےاس کے باوجود بھکر صوبہ پنجاب میں قابل ذکر اجناس کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے جن میں چنا، گندم، گنا اور کرنے کا تیل ہیں۔
 
1998ءکی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی کا تخمینہ 10,51,456 تھا۔ ضلع بھکر میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 8153 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 159 میٹر ہے۔اسےہے۔ اسے بنیادی طور پر چار تحصیلوںمیںتحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔تحصیلہے۔ تحصیل بھکر،تحصیل دریا خان،تحصیل کلورکوٹ اورتحصیل منکیرہ اسکیاس کی تحصیلیں ہیں۔یہاںہیں۔ یہاں سرائیکی ،اردو اور پنجابی زبانیں بولی جاتی ہیں۔اسہیں۔ اس کے 56.6 فیصد کوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے۔تعلیمہے۔ تعلیم کے لیے یہاں سرکاری اور پرائیویٹ سکول وکالج موجود ہیں۔لیکنہیں۔ لیکن بھکر میں کوئی بھی یونیورسٹی موجود نہیں ہے۔اسکےہے۔ اس کے شہری علاقوں میں شرح خواندگی 55.13 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 30.07 فیصد ہے۔صحتہے۔ صحت کے حوالے سے ضلع بھکر میں ہسپتال اور دیگر صحت کے مراکز موجود ہیں۔بھکر”ہیں۔ بھکر” کرنہ تیل“ کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔یہہے۔ یہ تیل” کرنہ“ نامی پھول سے نکالا جاتا ہے اورمشرقی وسطیٰ میں برآمد کیا جاتاہے۔یہاںجاتاہے۔ یہاں کی مشہور فصل میں چنا شامل ہے۔صنعتیہے۔ صنعتی اعتبار سے بھکر میں ٹیکسٹائل اور شوگر ملز موجود ہیں۔اسکےہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹی صنعتیں بھی ہیں۔
 
تاریخی اعتبار سے بھکر ایک پرانا شہر ہے۔اسکیہے۔ اس کی تاریخ کے بارے میں بہت سی روایات ملتی ہیں۔ایکہیں۔ مکتبہایک مکتب فکر کا کہنا ہے کہ بھکر کا پرانا نام سکھر تھا جو بعد میں بھکر پڑ گیا۔بعضگیا۔ بعض کے مطابق اسکااس کا نام ڈیرہ اسمٰعیل خان کے ایک بلوچ سردار کے نام پر رکھا گیا۔یہاںگیا۔ یہاں احمد شاہ ابدالی نے بھی یہاں پڑاﺅ کیا۔
 
برطانوی دور حکومت میں قصبہ بھکر،تحصیل بھکر کا ہیڈکوارٹر تھاجو کہ شمال مغرب ریلوے لائن پر واقع تھا۔ بھکر کی تاریخ مین بلوچ قوم کا کردار قابل ذکر ہے۔بلوچہے۔ بلوچ دو راستوں سے بھکر پر حملہ آور ہوئے۔وہہوئے۔ وہ بلوچ جو ڈیرہ اسمٰعیل خان سے دریائے اندس کے راستے بھکر پر حملہ آورہوئے انہیں ہووت بلوچ کہا جاتا ہے۔انکےہے۔ انکے علاوہ رند بلوچ جن میں ممدانی اور جسکانی بلوچ ہیں ،کیچ مکھن اور سبی بلوچستان سے یہاں حملہ آور ہوئے۔بلوچہوئے۔ بلوچ خاندان نے یہاں بہت عرصہ حکومت کی۔قلعہکی۔ قلعہ منکیرہ ہیڈ کوارٹر تھا اور بھکر منکیرہ کے مقابلے میں ایک چھوٹا قلعہ تھا۔بلوچتھا۔ بلوچ خاندان نے اٹھارہوں صدی تک یہاں پر حکمرانی کی۔عبدالغنیکی۔ عبد الغنی کھلوڑا نے بلوچ خاندان کی حکمرانی ختم کر کے یہاں قبضہ کر لیا۔اسکےلیا۔ اس کے دور ھکومت میں بلوچ بکھر گئے، کچھ بلوچ لیہ،بہاولپور اور کالا موزہ چلے گئے جبکہ بعض نے جنگلوں کا رخ کر لیا۔اسکےلیا۔ اس کے بعد نواب مظفر نے یہاں حکومت کی۔بعدکی۔ بعد ازاں بلوچ لیڈر محمد خان نے تمام بلوچوں کو اکٹھا کیا اور دوباریہ بلوچ یہاں قابض ہو گئے۔1821 ءمیں یہاں سکھوں نے حکمرانی کی۔
 
یہ ضلع تاریخی عمارات کے حوالے سے بھی اہم ہے۔دلہے۔ دل کشا باغ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مغلوں کا باغ تھا جو مغل بادشاہ ہمایوں نے تعمیر کروایا تھا۔تاریختھا۔ تاریخ دان ہینری ریورٹی نے اس بات سے اختلاف کیا اور کہا کہ ہمایوں کبھی یہاں آیا ہی نہیں۔ہمایوںنہیں۔ ہمایوں نے دوسرے بھکر گیا تھا جو صوبہ سندھ میں ہے۔بھکرہے۔ بھکر کے گردپہلے دیواریں تھی ۔اس۔ اس کے تین دروازے تھے جن میں تاویلا،امام والا اور کنگ گیٹ شامل ہیں۔کنگہیں۔ کنگ گیٹ برطانیہ دور حکومت میںتعمیرمیں تعمیر کروایا گیا اور اسکااس کا نام وہاں کے ڈپٹی کمیشنر مسٹر خان کے نام پر رکھا گیا۔بعدگیا۔ بعد ازاں اسکااس کا نام جناح گیٹ رکھ دیا گیا۔شیخگیا۔ شیخ راﺅ پل کے قریب بھکر کے بانی بھکر خان کا مزار موجود ہے۔بلوچہے۔ بلوچ فورٹریس کی جگہ اب پولیس سٹیشن ہے۔ 1981ءمیں اسے میانوالی سے الگ کر کے ضلع کا درجہ دے دیا گیا تھا۔
 
یہاں کی مشہور برادریوں میں عباسی، آنگرہ، انصاری، آرائیں، اعوان، بلوچ، بھٹی، چدھڑ، چھپ، چھڈو، چوہدری، کمبوہ، ڈھنڈھلا، گورچہ، کھوکھر، لودھی، قریشی، رانا،سید، نیازی،نیازی اور سیال شامل ہیں۔مشہورہیں۔ مشہور شخصیات میں قاری وقار احمداور نعیم اللہ شاہانی ہیں۔اسہیں۔ اس ضلع کے مشہور سیاسی خاندان شاہانی،ڈھنڈلا اور خان خیل ہیں۔
 
اس ضلع میں قومی اسمبلی کے دوحلقے اورصوبائی اسمبلی کے چار حلقے شامل ہیں۔ اس کے قومی اسمبلی کے حلقوں میں این اے73 اور این اے74 ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں پی پی47،پی پی48،پی پی49 اورپی پی50 شامل ہیں۔
 
اس ضلع کے ووٹرز کی تعداد 711924ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد398581 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 313343ہے۔ضلع313343ہے۔ ضلع بھکر کے پولنگ سٹےشنوںسٹے شنوں کی تعداد 617ہے ۔617ہے۔ اس ضلع55پولنگ سےٹشنوںسے ٹشنوں کو انتہائی حساس قرار دے دیا گیا ہے۔
ماضی میں یہاں سے چوہدری شجاعت حسین،ملک غلام سرور، عبدالمجیدعبد المجید خان خیل،علی اصغر،محمد ثناءاللہ خان مستی خیل،محمد طارق خان نیازی،حفیظ اللہ خان ایڈوکیٹ،محمد افضل خان ڈھنڈلا،رشید اکبر خان،مرید حسین شاہ،مولانا محمد سفی اللہ،عامر محمد خان،محمد ارشد فاقر،سعید اکبر خان،ملک عادل حسین،مرید حسین شاہ و دیگر نے انتخابات میں حصہ لیا۔
 
==انتظام==
بھکر شہر ضلع کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل بھکر کا انتظامی مرکز ہے۔ بھکر تحصیل کو 17 یونین کونسل میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے تین کا تعلق بھکر شہر سے ہے۔بھکرہے۔ بھکر جغرافیائی اعتبار سے [[صحرائے تھل]] میں واقع ہے۔ بھکر کی زیادہ تر ٱبادی اجرتی مزدوری اور [[زراعت]] سے منسلک ہے۔ معاشی اعتبار سے بھکر ایک پسماندہ ضلع تصورکیا جاتا ہے۔اسکےہے۔ اس کے باوجود بھکر صوبہ پنجاب میں قابل ذکر اجناس کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے جن مین [[چنا]]، [[گندم]]، [[گنا]] اور [[کرنے کا تیل]] ہیں۔
 
ضلع بھکر کی تحصیلوں میں تحصیل بھکر،تحصیل منکیرہ،تحصیل کلورٹ اورتحصیل دریاخان ہیں۔