"بہاء الدین زکریا ملتانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 17:
}}
 
شیخ الاسلام بہاؤ الحق و الدین زکریا ملتانی سُہروردی علیہ الرحمۃ سلسلہ سہروردیہ کے بڑے بزرگ اور عارف کامل گزرے ہیں۔[[سلسلہ سہروردیہ]] کے صاحبِ کمال بزرگ جن کا پورا نام الشیخ الکبیر شیخ الاسلام مخدوم بہاؤالدین ابو محمد زکریا الاسدی الہاشمی الحسنی ہے۔ حافظ‘ قاری‘ محدث‘ مفسر‘ عالم‘ فاضل‘ عارف‘ ولی سب کچھ تھے‘ ۔ شیخ الشیوخ [[ابوحفص شہاب الدین سہروردی]] کے خلیفہ تھے۔ ساتویں صدی ہجری کے مجددتسلیم کئےکیے جاتے ہیں۔ ظاہری و باطنی علوم میں یکتائے روزگار تھے ،تھے، اسلام کے عظیم مبلغ تھے۔ آپ کے جد امجد [[مکہ معظمہ]] سے پہلے [[خوارزم]] آئے ،آئے، پھر [[ملتان]] میں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ یہیں 578ھ میں پیدا ہوئے،نسباً سادات ہاشمی ہیں۔<ref>دائرہ معارف اسلامیہ ،اسلامیہ، جلد 5، صفحہ 94 ،94، 95</ref><ref>نزہۃ الخواطر ، جلد1الخواطر، ،جلد1، صفحہ 120، 121</ref><ref>تذکرہ اولیائے سندھ ،سندھ، صفحہ 109تا 111</ref>
 
== ولادت ==
[[ملتان]] کے [[ضلع]] [[ضلع لیہ|لیہ]] کے ایک [[قصبہ (ضدابہام)|قصبہ]] [[کوٹ کروڑ]] ضلع لیّہ میں 27 [[رمضان المبارک]] شب جمعہ آپ کی ولادت ہوئی۔ آپ کے جد امجدمخدوم کمال الدین علی شاہ [[مکہ|مکہ مکرمہ]] سے [[خوارزم]] ہوتے ہوئے [[ملتان]] میں مقیم ہوئے۔یہہوئے۔ یہ عہد خسرو ملک غزنوی کا عہد تھا۔
 
== حسب و نسب ==
حضرت بہاؤالدین زکریا بن محمد غوث المعروف وجہی الدین بن شاہ کمال الدین علی بن سلطان علی قدسی المعروف سلطان جلال الدین بن سلطان محمد شاہ بن سلطان حسین شاہ سلطان عبداللہعبد اللہ شاہ المعروف شمس الدین بن سلطان حسن شاہ بن سلطان متعارفہ شاہ بن سلطان حزیم شاہ بن سلطان خادم شاہ بن امیر محمد تاج الدین شاہ بن امیر عبد الرحیم بن امیر عبد الرحمان بن امیر ایاز بن اسد ابن ہاشم بن [[عبد مناف بن قصی]](جو حضرت عبدالمطلبعبد المطلب کے والد ہیں)۔
 
== تحصیل علم ==
آپ چھوٹی ہی [[عمر]] میں یتیم ہو گئے۔ بارہ سال کی عمر میں [[قرآن]] مجید حفظ کر لیا پھر [[بخارا]] میں تحصیلِ علم کی۔ بعد ازاں [[حرمین شریفین]] پہنچے، [[حج]] و [[زیارت]] سے فارغ ہو کر [[بیت المقدس]] میں بھی علم حاصل کیا اور [[علم حدیث]] کی خاطر [[یمن]] بھی گئے۔ والد گرامی کے انتقال کے بعد آپ نے محض حصول علم و فن کے لیے پیادہ پا خراسان کا سفر کیا۔ اس کے بعد بلخ، بخارا ،بغداد اور مدینہ منورہ کے شہرہ آفاق مدارس میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ پانچ سال تک [[مدینہ منورہ]] میں رہے جہاں حدیث پڑھی بھی اور پڑھائی بھی۔ غرض پندرہ سال اسلام کے مشہور مدارس و جامعات میں رہ کر معقولات و منقولات کی تکمیل کی۔ مدینہ منورہ ہی میں حضرت کمال الدین محمد یمنی محدث رحمة اللہ علیہ سے احادیث کی تصحیح کرتے رہے۔ جب پورا تجربہ حاصل ہو گیا تو آپ مکہ معظمہ حاضر ہوئے اور یہاںسےیہاں سے بیت المقدس پہنچ کر انبیاءکرام علیہم السلام کے مزارات کی زیارات کیں۔ اس عرصہ میں آپ نہ صرف علوم ظاہر کی تکمیل میں مصروف رہے بلکہ بڑے بڑے بزرگان دین اور کاملین علوم باطنی کی صحبتوں سے بھی فیض یاب ہوئے۔ بڑے بڑے مشائخ سے ملے۔
15 سال کی عمر میں حفظِ قرآن ،قرآن، حسنِ قرأت، علومِ عقلیہ و نقلیہ اور ظاہری و باطنی علوم سے مرصع ہوگئےہو تھےگئے ۔تھے۔ آپ کی یہ خصوصیت تھی کہ آپ قرآن مجید کی ساتوں قرأت (سبعہ قرأت) پر مکمل عبور رکھتے تھے۔ آپ نے حصول علم کے لیے [[خراسان]] ، [[بخارا]] ، [[یمن]]، [[مدینة المنورة]] ، [[مکة المکرمة]] ، [[حلب]]، [[دمشق]]، [[بغداد]]، [[بصرہ]]، [[فلسطین]] اور موصل کے سفر کر کے مختلف ماہرین علومِ شرعیہ سے اکتساب کیا۔ شیخ طریقت کی تلاش میں آپ ،آپ، اپنے معاصرین [[حضرت خواجہ غلام فرید الدین مسعود گنجِ شکر]]، حضرت سید جلال الدین شاہ بخاری (مخدوم جہانیاں جہاں گشت) اور [[حضرت سید عثمان لعل شہباز قلندر]] کے ساتھ سفر کرتے رہے۔
 
== بیعت و خلافت ==
[[یمن]] سے آپ [[بغداد]] تشریف لائے اور [[ابو الفتوح شہاب الدین سہروردی]] کی خانقاہ پہنچے۔ آپ نے صرف 17 دنوں میں [[بیعت]] و [[خلافت]] عطا فرما دی۔ بیت المقدس سے مختلف بلاد مشائخ اور مزارات کی زیارت کرتے ہوئے مدینۃ العلم بغداد میں آئے تو اس وقت حضرت [[شہاب الدین سہروردی|شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ]] کا طوطی بول رہا تھا۔ ان کی ذات گرامی مرجع خلائق بنی ہوئی تھی۔ بڑا دربار تھا ‘ بڑا تقدس ۔تقدس۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھتے ہی فرمایا باز سفید آگیا۔ جو میرے سلسلہ کا آفتاب ہو گا اور جس سے میرا سلسلہ بیعت وسعت پزیر ہوگا۔ آپ نے ادب سے گردن جھکائی۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی روز حلقہ ارادت میں لے لیا اور تمام توجہات آپ کی طرف مرکوز تھیں۔
 
== ملتان آمد ==
سطر 37:
== وفات و مزار ==
[[فائل:Shah Rukn-ud-Alam.jpg|تصغیر|مزار حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی]]
[[ملتان]] میں ہی آپ کا وصال ہوا اور اسی شہر میں آپ کا مزار پُر انوار زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔ مزار بہاؤالدین زکریا ملتانی فنِ تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔آپہے۔ آپ کی وفات ِحسرت آیات 7 صفر 661 ھ/21دسمبر [[1261ء]] کو ہوئی۔ آپ کا مزار شریف قلعہ محمد بن قاسم کے آخر میں مرجع خلائق ہے، مزار کی عمارت پرنقاشی کا کام قابل دید ہے اور سینکڑوں اشعار یاد رکھنے کے لائق ہیں، مزار کا احاطہ ہر قسم کی خرافات سے پاک ہے ۔ہے۔ عرس کے موقع پر علماءعلما کرام کی تقاریر خلق خدا کی ہدایت کاسامان بنتی ہیں، اندرون سندھ سے مریدین و معتقدین کے قافلے پا پیادہ حاضر ہوتے ہیں۔
== اولاد و خلفاء ==
بہاؤالدین زکریا ملتانی کے سات بیٹے تھے جنہوں نے بطور صوفیاءصوفیا شہرت حاصل کی۔
* [[شیخ صدرالدین عارف]]
* شیخ برہانب رہان الدین
* شیخ ضیاؤالدین
* شیخ علاؤالدینعلاؤ الدین
* شیخ قدرت الدین
* شیخ شہاب الدین