"جنید بغدادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
'''سید الطائفہ جنید بغدادی''' صوفیائے کرام کے سربراہ اور اس میدان کے شاہسواروں میں شامل ہیں۔
=== ولادت ===
جنیدی بغدادی کی ولادت تیسری صدی ہجری کے اوائل میں عراق کے عروس البلاد شہر بغداد میں ہوئی۔ ارباب سیرو تاریخ نے آپ کے سال ولادت کے بارے میں اختلاف کیا ہے بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ آپ کی ولادت [[210ھ]] تا [[220ھ]] کے درمیان ہوئی۔جیساہوئی۔ جیسا کہ امام ذہبی کہتے ہیں:
"صوفیائے کرام کےشیخکے شیخ ہیں، آپکی پیدائش 220ھ کے کچھ ہی بعد ہوئی،<ref>"سير أعلام النبلاء" 11/ 43</ref>
=== نام نسب ===
جنید بن محمد بن جنید ہے، ابو القاسم آپکی کنیت ہے،ہے اور پارچہ فروشی کے باعث آپکا لقب : "خزاز " تھا، آپکے والد شیشے کا روبار کرتے تھےاستھے اس نسبت سے آپ کو قواریری بھی کہا جاتا ہے ،ہے، آپکا آبائی علاقہ [[نہاوند]] ہے، لیکن آپکی پیدائش و پرورش [[بغداد]] میں ہوئی۔
=== خطابات و القاب ===
آپ کے خطابات و القابات میں لسان القوم ’’طاؤس العلماء، سلطان المحققین’’عمدۃ المشائخ‘‘ ’’ماہر شریعت‘‘’’ چشمۂ انوار الٰہی‘‘ اور ’’منبع فیوض لا متناہی‘‘ سید الطائفہ اور امام الائمہ تھے۔
=== تعلیم تصوف ===
مشہور و معروف [[صوفی]] ہیں [[سری سقطی]] کے بھانجے،مرید اور شاگرد تھے۔ خطیب بغدادی کہتے ہیں:
"انہوں نے بغداد میں رہتے ہوئے سماعِ حدیث کیا، علمائے کرام سے ملاقاتیں کی، ابو ثور سے فقہ پڑھی، متعدد نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی جن میں حارث محاسبی،محاسبی اور [[سری سقطی]] شامل ہیں۔
اس کے بعد عبادت گزاری میں مشغول ہوگئے،ہو گئے اور اسی کو اپنا مشغلہ بنا لیا،لیا اور بہت شہرت پائی، یہاں تک کہ علم الاحوال اور وعظ کے لیے اپنے وقت کے یگانہ روزگارشیخ بن گئے۔
آپکے واقعات بہت مشہور ہیں، انہوں نے حدیث حسن بن عرفہ کے واسطے سے بیان کی "<ref>"تاريخ بغداد" 8/ 168</ref>
=== اہل علم کی رائے ===
سطر 19:
"جنید بغدادی کتاب و سنت کے شیدائی تھے آپ اہل معرفت میں سے ہیں" <ref>مجموع الفتاوى"5/ 126</ref>
حافظ ذہبی کہتے ہیں:
"آپ اپنے زمانے کے شیخ العارفین،العارفین اور صوفیاءصوفیا کے لیے نمونہ تھے، اپنے وقت کے نامور ولی تھے، اللہ تعالی کی آپ پر رحمتیں نازل ہوں۔<ref>"تاريخ الإسلام" 22/ 72</ref>
=== وصال ===
جس وقت ان کی موت کا وقت آیا تو قرآن مجید کی تلاوت کرنے لگے، تو انہیں کسی نے کہا: آپ تھوڑا آرام کر لیتے!، تو انہوں نے کہا: "اس وقت مجھ سے بڑھ کر کسی کو قرآن کی ضرورت نہیں ہے، یہ وہ لمحہ ہے جس لمحے میں میرا صحیفہ بند کر دیا جائے گا"<ref>"البدایہ والنهایہ" 14/ 768</ref>
آپ کا وصال بکمال 27رجب بروز جمعہ [[297ھ]] [[910ء]] میں ہوا،آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے فرزندقاسم جنیدی نے پڑھائی۔جنازہپڑھائی۔ جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}