"اسامہ بن لادن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، رہیں، سے
سطر 29:
 
القاعدہ کے رابطوں کا کئی سال تک تعاقب اور پکڑے گئے قیدیوں سے تفتیش کے نتیجے میں سی آئی اے نے پتہ لگایا کہ پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں ایک مکان ایسا ہے جس کے رہائشی پراسرار حد تک خود کو سماجی و معاشرتی معاملات میں محدود رکھتے ہيں۔
حتی الامکان اس جگہ کی جاسوسی کرنے کے باوجود حکام اس میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق کرنے میں ناکام رہے۔ بالآخر امریکی حکام نے رسک لینے کا فیصلہ کیا۔ پینٹاگون نے اس مکان پر فوجی آپریشن کی منظوری دی اور اس آپریشن کے لیے افغانستان میں بگرام میں موجود امریکی فوجی اڈے کو آپریشن مرکز بنایا گیا۔ اس سلسلے میں امریکی فوجیوں کو اس بات کا اندیشہ نہيں تھا کہ وہ پاکستانی علاقے میں جارحیت کرنے جار ہے ہيں کیوں کہ انہیں یقین تھا کہ پاکستانی حکام پچھلے واقعات کی طرح اس دراندازی پر بھی خاموش رہی ںرہیں گے۔ اندیشہ صرف اس بات کا تھا کہ کہیں اتنے اہم اوربڑے آپریشن کے نتیجے میں اسامہ بن لادن تو دور کی بات القاعدہ کا کوئی رکن بھی ہاتھ نہ لگا تو آنے والے وقتوں میں ان کے حوصلے ٹوٹ سکتے ہيں۔ ان کے بقول خلاف توقع آپریشن کامیاب رہا۔
 
یکم اور دو مئی 2011ء کی درمیانی شب تین امریکی فوجی ہیلی کاپٹر نے پاکستانی سرحد عبور کر کے اس مکان پر دھاوا بول دیا۔ آپریشن کے ابتدائی مرحلے میں ہی ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا۔ (جس کے متعلق یہ بھی شبہ ہے کہ اسے امریکی حکام نے خود مار کر گرایا تا کہ آپریشن میں اپنے لیے ہمدردی کا جواز پیدا کر سکیں) آپریشن جاری رہا۔ مکان میں اسامہ بن لادن کے ساتھ اس کے بیوی بچے بھی موجود تھے۔ بعض القاعدہ ارکان کے بقول اسامہ بن لادن ہر وقت خود کش جیکٹ پہنے رہتے تھے۔ لہذا انہوں نے گرفتاری سے پہلے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جب کہ امریکی فوجیوں کے دعوے کے مطابق بن لادن کو گولی ماری گئی۔ ایک امریکی فوجی کے بیان کے مطابق بن لادن گرفتاری کے وقت غیر مسلح تھا <ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط = http://waqtnews.tv/46678| تاریخ اشاعت =اگست 2012 | عنوان = بن لادن غیر مسلح تھا . امریکی فوجی کا بیان | ترجمہ عنوان = | ناشر = وقت نیوز| زبان =}}</ref>