"حدیث جبریل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1 رہی، سے، \1 رہا، سے، \1 رہے
سطر 22:
قَالَ صدقت قَالَ: فأخبرني عَنْ الإحسان؟ قَالَ: "أن تعبد اللَّہ كأنك تراہ فإن لم تكن تراہ فإنہ يراك" قَالَ: فأخبرني عَنْ الساعة؟ قَالَ: "ما المسئول عَنْها بأعلم مِنْ السائل" قَالَ: فأخبرني عَنْ أماراتها؟ قَالَ: "أن تلد الأمة ربتها، وأن ترى الحفاة العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان!" ثم انطلق فلبثت مليا ثم قَالَ: "يا عمر أتدري مِنْ السائل؟" قلت : اللَّہ ورسولہ أعلم۔ قَالَ: "فإنہ جبريل أتاكم يعلمكم دينكم" رَوَاهُ مُسْلِمٌ}}
== اردو ترجمہ ==
عمر بن خطاب سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ اچانک ہمارے روبروایک شخص ظاہرہوا،جس کے کپڑے بے حدسفیداوربال نہایت سیاہ تھے، نہ تو اس پرسفرکے آثارتھے اورنہ ہم میں کوئی اس سے واقف تھا، وہ (شخص) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو بیٹھ گیا اوراپنے دونوں زانوں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگادیااوراپنے ہاتھوں کواپنے دونوں زانوؤں پررکھ لیا اورعرض کیا :ائے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )مجھے بتلائے کہ :۔ ارکان اسلام پانچ ہیں﴾ اسلام کیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ توگواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں،اوریہ کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں،اور نماز کو اچھی طرح پابندی سے اداکرے،اورزکوۃ دے اوررمضان کے روزے رکھے اورخانۂ کعبہ کاحج کرے بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پرقادرہو،اس شخص نے (یہ سن کر)کہا کے آپ نے سچ فرمایا۔ ہم سب کواس پرحیرت ہوئی کہ آپ سے پوچھتاہے اورساتھ ہی تصدیق بھی کردیتاہے، اس شخص نے کہا کہ مجھے۔ ارکان ایمان چھ ہیں ﴾ ایمان سے آگاہ کیجئے ،آپ نے ارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پرایمان لائے اوراسکے فرشتوں پر اوراسکی کتابوںپر ،اوراس کے رسولوں پر،اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔پھراس شخص نے پوچھامجھے بتائے کہ :۔ ارکان احسان دوہیں ﴾ احسان کیا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ تواللہ تعالی کی (دل لگاکر)اس طرح عبادت کرے گویاکہ تواس کودیکھ رہا ہے، اگرتواس کواس طرح نہ دیکھ سکے تو(خیراتناتوخیال رکھ)کہہ وہ تجھ کودیکھ رہاہے ،پھراس شخص نے پوچھامجھے :۔ قیامت اوراس کی نشانیاں﴾ قیامت کے بارے میں خبردیجئے؟آپ نے فرمایا :جس سے تم دریافت کر رہے ہووہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا،پھراس نے پوچھاکہ قیامت کی نشانیاںکیا ہیں؟آپ نے فرمایا: جب لونڈی مالک کوجنے اوریہ کہ ننگے پیرچلنے والے‘ ننگے بدن ‘تنگدست اوربکریاںچرانے والوں کوتودیکھے کہ وہ بلندعمارتیں بنانے میں ایک دوسرے پرفخرکریں گے ،راوی یعنی عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کہ وہ شخص چلاگیااورمیں دیرتک ٹھیرارہاپھرآپٹھیرا رہاپھرآپ نے مجھ سے فرمایا: کہ ائے عمر کیا تم جانتے ہوکہ سائل کون تھا؟میں نے جواب دیاکہ اللہ اوراس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ تو جبرئیل تھے ،تمہارے پاس اس غرض سے آئے تھے کہ تم کوتمہارا دین سکھادیں۔
 
== الفاظ کے اختلافات ==
(اس حدیث کی مسلم نے روایت کی ہے) اور ابوہریرہ نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے،اوران کی روایت کے اختلافی الفاظ یہ ہیں،جب تم ننگے پیرچلنے والے،ننگے بدن ،بہروں اورگونگوں کوزمین کے بادشاہ دیکھیں، (قیامت کا آنا)ان پانچ چیزوں میںہے،جن کواللہ تعالی کے سواکوئی نہیں جانتا۔پھرحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۂ لقمٰن پ 21ع4کی )یہ آیت پڑھی ،ان اللہ عندہ علم الساعۃ وینزل الغیث ویعلم مافی الارحام وماتدری نفس ماذاتکسب غداوماتدری نفس بای ارض تموت ان اللہ علیم خبیر۔(بے شک اللہ بزرگ وبرترہیوبرت رہی کوقیامت کی خبرہےخب رہے اوروہی بارش برساتاہے اوروہی جانتاہے جوکچھ رحم میں ہے (یعنی حاملہ کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی )اورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کل کیا عمل کرے گااورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کس زمین پرمرے گا،بے شک اللہ سب باتوں کاجاننے والاباخبرہےوالاباخب رہے (بخاری) اور مسلم نے بالاتفاق اس کی روایت کی ہے)
 
== حوالہ جات ==