"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سے، اور، سے، کر دیں، \1 رہا، کر دیے، کر دے، موروثی، ہو گئی |
||
سطر 19:
== تخت نشینی ==
[[File:Anoushiravan.jpg|left|thumb|300px|[[تہران]] کے دربار میں نوشیروان عادل کا مجسمہ۔]]
خسرو جس کو [[عرب]] کسریٰ کہتے ہیں، خاندان [[ساسان]] کا سب سے نامور بادشاہ گزرا ہے۔ اس کے عہد میں عدل و انصاف کو عالمگیری شہرت حاصل ہوئی۔ فتوحات اور سیاسی طاقت کے لحاظ سے بھی اس کے عہد کو اہمیت حاصل ہوئی۔ طبری کی روایت کے مطابق قباد جب قید سے نکل کر ہنوں Huns کے پاس
روم سے چپخلش داخلی خطرات سے نجات پانے کے بعد نوشیرواں نے رومی سلطنت کی طرف توجہ کی اور 533ء میں قیصر روم [[جسٹینین]] Justinion ایک معاہدہ کر لیا۔ اس معاہدہ کے تحت رومی حکومت نے ایک بڑی رقم دینے کا وعدہ کیا، جس کے بدلے نوشیرواں نے دربند اور کوہ کاف کے دوسرے قلعوں کی حفاظت کی زمہ داری لی۔ مگر چند سال کے بعد ہی نوشیرواں نے رومیوں سے جنگ چھیڑ دی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ قیصر جسٹینین نے مصلحت کے تحت صلح کی تھی۔ وہ اس وقت افریقہ کی مہم میں الجھاہوا تھا اس لیے ایران سے جنگ نہیں کر سکتا تھا اور صلح کرنے کے بعد اس نے پوری توجہ افریقہ کی مہم کی طرف مرکوز کردی اور چھ سال کے اندر عظیم انشان کامیابی حاصل کی۔ نوشیرواں کو خطرہ پیدا ہوا کہ جسٹینین افریقہ کی مہم سے فارغ ہونے کے بعد ایران پر چڑہائی کرے گا۔ اس پیش بندی کے طور پر خود ہی اس نے رومی علاقے پر حملہ کر دیا۔ بہر کیف وہ شام کے صوبوں کو فتح کرتا ہوا وہ رومی علاقے فتح کرتا ہوا انطاکیہ جا پہنچا۔ راستہ کے اکثر شہر اس نے ویران
نوشیرواں اور جسٹینین کے پہلے معاہدہ میں ایک شرط یہ تھی کہ لازیکا کی ریاست جو بحیرہ اسود کے کنارے واقع تھی، رومیوں کے ماتحت رہے گی۔ اس وقت رومی حکومت افریقہ میں الجھی ہوئی تھی، اس لیے ریاست کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دے سکی۔ 045ء میں اس نے وہاں کے حکمران سے خراج طلب کیا اور رومی فوج رکھنی چاہی۔ لازیکا کے حکمرن نے نوشیرواں سے مدد طلب کی۔ اس نے فوراََ لازیکا کی بندرگاہ پتر اPetra موجودہ باطوم پر قبضہ کر
== یمن پر قبضہ ==
[[یمن]] پر [[حبشہ]] Abyssinian کی حکومت تھی جس نے قبضہ کر لیا۔ حبشی حاکم ابراہہ کے زمانے میں یہ تسلط مزید مستحکم ہوا۔ مسیحیت کی تبلیغ کے لیے صنعا کے مختلف مقامات پر کلسیے تعمیر ہوئے۔ 075ء میں ابرہہ ایک فوج لے کر نکلا کہ خانہ کعبہ مسمار
== ترک ==
[[File:Roman-Persian Frontier in Late Antiquity.svg|left|300px|thumb|بازنطینی اور ساسانی سرحدوں کو ظاہر کرنے والا خاکہ۔]]
نوشیرواں کے عہد کا دوسرا اہم واقعہ ترکوں کے متعلق ہے۔ ترک اصولاً منگولی تھے۔ وہاں سے نکل کر کوہ یورال اور کوہ الطائی کے درمیان میں پھیل گئے تھے۔ اس وقت مشرقی ترکوں کا سردار ایل خانIl Khan تھا۔ نوشیرواں نے ترکوں سے دوستانہ تعلقات قائم
ہنوں کی شکست کے بعد ترکوں کی طاقت میں خطر خوا اضافہ ہوا۔ 567ء میں ترک سردار دیزا بول Dizabul نے نوشیرواں کے دربار میں اپنا ایک سفیر بھیجا اور ایرانی حکومت سے اتحاد کی خواہش کی، مگر نوشیرواں نے یہ درخواست مسترد کردی اور سفیر کو زہر دے کر ہلاک کر دیا۔
سفیر کو زہر دے کر ہلاک کرنے اور دوستی کو ٹھکرانے کے اسباب صیح معلوم نہیں ہو سکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ترکوں نے اس اتحاد کی درخواست سے پہلے ہی ایرانی مملکت پر یورشیں شروع
== رومیوں سے آخری جنگ اور وفات ==
یمن کی مہم سرکرنے کے بعد روم سے تیسری جنگ کرنی پڑی۔ اس جنگ کا اہم سبب ترکوں اور رومیوں کا اتحاد بتایا جاتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ چار سال میں کے اندر کیا سیاسی تبدیلیاں واقع ہوئیں کہ رومی حکومت نے ترکوں سے اتحاد کر کے ایران سے جنگ چھیڑ دی۔ مورخین اس کے صیح اسباب نہیں بتاتے ہیں، مگر صاف ظاہر ہے کہ اس واقع سے ایک سال پہلے یمن کے اندر حبشی حکومت نے ایران سے شکست کھائی اور یمن پر ایرانی تسلط ہو گیا۔ حبشی حکومت رومیوں کے زیر اثر ہونے کے علاوہ ہم مذہب بھی تھی۔ علاوہ ازیں یمن کو تجارتی اور سیاسی اہمیت بھی حاصل تھی۔ اس سیاسی تبدیلی کی وجہ سے رومی حکومت میدان جنگ میں اتر آئی۔ مگر جنگ میں انہیں سخت ہزمیت اٹھانی پڑی۔ جسٹینین ان ناکامیوں کو برداشت نہ کرسکا اور تخت سے دست بردار ہو گیا۔ اس کے جانشین طبرس Tiberus نے نوشیرواں سے صلح کرلی۔ اس واقع کے چند ماہ بعد ایران کا یہ شہرہ آفاق بادشاہ 579ء میں دنیا سے رخصت ہوا۔ نوشیروانی عہد ساسانی دور کا انتہائی عروج کا دور تھا۔ مگر اس دور کے بعد ایرانی حکومت نہایت تیزی سے ذوال کی طرف گامزن ہوئی اور کل چوہتر سال میں چودہ بادشاہ تخت نشین ہوئے اور بالاآخر 579ء میں ساسانی بلکہ ایرانی دور حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں ختم ہوا۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 108 تا 109</ref>
سطر 48:
<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 124 تا 125</ref>
== نیم خود مختیار ریاستیں ==
مذکورہ اقلیم و مزبانی علاقوں کے علاوہ کچھ شہر اور حصے ایسے تھے جو نیم آزاد فرمانرؤں کے ماتحت تحت تھے اور ان کی حثیت دیسی ریاستوں کی سی تھی۔ ایسی ریاستوں میں آرمینا اور جبرہ کا تذکرہ خاص طور پر ملتا ہے۔ یہ ریاستیں داخلی امور میں کلیتًہ آذاد تھیں اور ایک طہ شدہ رقم بادشاہ کو بطور خراج ادا لرتی تھیں۔ ایسے والیان ریاست کو ’شترتاران‘ یا شہر واران‘ کہتے تھے۔ اگر ان کا تعلق ساسانی خاندان سے ہوتا تھا تو ان کو ’شاہ‘ کا لقب دیا جاتا تھا۔ ساسانی خاندان کے علاوہ سات ریاستیں ایسی تھیں جن کو عزت و عظمت حاصل تھی۔ ان خاندانوں میں چار ایسے تھے جو اپنا سلسلہ اشکانی حکمرانوں سے جوڑتے تھے۔ بقیہ تین بھی پارت کے معزز خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ ان ہفت خانوادہ کو ’دیس پوران ّ کہتے تھے۔ یہ ملک کے بڑے جاگیر دار تھے۔ ان کی جاگیریں
== مالیات ==
نوشیرواں نے اپنے عہد میں مالیات کی اصلاح کی گئی تھی اور زمین کی پیمائش کرانے کے بعد اس پر لگان مقرر کیا تھا۔ سرکاری لگان جس کو ایرانی ’خراک‘ کہتے تھے جو عربی میں خراج بن گیا ہے۔ یہ خراک پیداوار کا 6/1 تا 3/1 حصہ تک وصول کیا جاتا تھا۔ اس کی وصولی میں بڑی سختی کی جاتی تھی اور اس سے رعایا بڑی تنگ تھی۔ اس کے علاوہ قومی تہواروں پر رعایا سے نظرانہ وصول کیا جاتا تھا اس کی حثیت سرکاری محصول کی
عدالت و قوانین۔ ساسانی عہد میں عدالتی نظام میں کچھ اصلاح ہوئی۔ جیل خانے قائم
== مذہب ==
[[File:Nushirwan Holds a Banquet for his Minister Buzurgmihr.jpg|left|thumb|200px|خسرو اول ااور وزیر برزگ مہر۔]]
|