"خیر الدین بارباروس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، اس ک\1، سے، ہو گئی، \1 رہا، سے، ابتدا، گزارا، آج کل
سطر 19:
}}
 
خیر الدین پاشا باربروسا (سرخ داڑھی) (پیدائش: 1475ء، انتقال: 1546ء) ایک ترک قزاق تھا جو بعد ازاں [[سلطنت عثمانیہ]] کی بحری افواج کا سربراہ مقرر ہوا اور کئی دہائیوں تک [[بحیرہ روم]] میں اپنی طاقت کی دھاک بٹھائے رکھی۔ وہ [[یونان]] کے جزیرہ مڈیلی (موجودہ [[لزبوس]]) میں پیدا ہوا۔ اس کا انتقال [[استنبول]] میں ہوا۔ اس کا اصل نام خضر یعقوب اوغلو (خضر ابن یعقوب) تھا۔ خیر الدین کا لقب اسے عظیم عثمانی فرمانروا سلطان [[سلیمان قانونی]] نے دیا تھا۔ باربروسا کا نام اس نے اپنے بڑے بھائی بابا عروج ([[عروج رئیس]]) سے حاصل کیا تھا جو [[الجزائر]] میں ہسپانویوں کے ہاتھوں شہید ہوا تھا۔ اسکےاس کے مرنے کے تین صدیوں بعد بھی اسکےاس کے جانشین قزاق بحرے روم کے ساحلی قصبوں اور دیہاتوں کو لوٹتے رہے۔
 
== بابا عروج کی زیر نگرانی ابتدائی زندگی ==
 
خضر چار بھائیوں اسحق، عروج اور الیاس میں سے ایک تھا جو [[1470ء]] کی دہائی میں یعقوب آغا اور ان کی مسیحی بیوی قطرینہ کے ہاں پیدا ہوا۔ چند مورخین یعقوب کو ایک سپاہی قرار دیتے ہیں جبکہ چند کا کہنا ہے کہ وہ [[سالونیکا]] کے قریب [[وردار]] کے شہر میں عثمانی فوج [[ینی چری]] کا حصہ تھا۔ ابتداءابتدا میں چاروں بھائیوں نے مشرقی [[بحیرہ روم]] میں تاجر اور جہازراں اور بعد ازاں قزاق کی حیثیت سے کام کیا جہاں ان کا ٹکراؤ اکثر و بیشتر جزیرہ [[رہوڈس]] پر موجود [[سینٹ جانز]] کے ناءٹس سے ہوتا تھا۔ ان جھڑپوں میں الیاس قتل ہوا جبکہ عروج کو گرفتار کر لیا گیا اور رہوڈز میں قید میں رکھنے کے بعد بطور غلام فروخت کر دیا گیا۔ وہ غلامی کی زندگی سے فرار حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ور پہلے [[اٹلی]] اوربعد ازاں [[مصر]] پہنچا۔ جہاں وہ [[مملوک]] سلطان [[قانصوہ غوری]] سے ملاقات میں کامیاب ہو گیا جس نے عروج کو مسیحیوں کے زیر قبضہ [[بحیرہ روم]] کے جزائر پر حملے کے لیے ایک جہاز عطا کیا۔
 
[[1505ء]] تک عروج نے تین مزید جہاز حاصل کرلئے اور جربا کے جزیرے پر چھاؤنی قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا جس کی بدولت [[بحیرہ روم]] میں اس کارروائیوں کادائرہ مغرب کی جانب منتقل ہو گیا۔ [[1504ء]] سے [[1510ء]] کے دوران میں وہ اس وقت مشہور ہوا جب اس نے [[سقوط غرناتا]] کے بعد [[مسیحی|مسیحیوں]] کے ہاتھوں [[اسپین]] سے نکالے گئے مسلمانوں کو [[شمالی افریقہ]] پہنچا۔ ہسپانوی مسلمانوں سے اس کا سلوک اتنا اچھا تھا کہ وہ ان میں بابا عروج کے نام سے مشہور ہو گیا اور یہی بابا عروج [[اسپین]]، [[اٹلی]] اور [[فرانس]] میں بگڑ کر باربروسا بن گیا۔ [[الجزیرہ]] کے لیے [[اسپین]] سے بچاؤ کاواحد راستہ [[عثمانی سلطنت]] میں ضم ہوجانا تھا اس لیے باربروسا نے الجزیرہ کو عثمانی سلطان کے سامنے پیش کر دیا۔ سلطان نے الجزیرہ کو عثمانی [[سنجق]] (صوبہ) کے طور پر منظور کر لیا اور عروج کو ”پاشائے الجزیرہ“ اور ”مغربی بحیرہ روم میں بحری گورنر“ متعین کر دیا۔ [[1516ء]] میں عروج نے الجزیرہ پر قبضہ کر کرے بادشاہ بن بیٹھا۔ وہ دیگر شہروں پر بھی قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن [[1518ء]] میں مقامی رہنما کی مدد کے لیے آنے والے ہسپانوی افواج کے خلاف جنگ کے دوران میں اپنے بھائی اسحاق سمیت ہلاک ہو گیا۔ اس کی عمر 55 سال تھی۔
سطر 31:
[[تصویر:Barbarossa_Castle_in_Capri.jpg|thumb|اٹلی کے جزیرے پر واقع باربروسا قلعہ جس کا نام خیر الدین سے موسوم ہے جس نے 1535ء میں اس قلعے کو فتح کیا]]
 
بھائی کے مارے جانے کے بعد خیر الدین نے اس کی پالیسی کو جاری رکھا اور اسپین سے مظلوم مسلمانوں کو شمالی افریقہ لاتا رہا جس کی بدولت اسے اسپین کے مخالف مسلمانوں کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہوگئی۔ہو گئی۔ اس نے [[1519ء]] میں الجزیرہ پر قبضے کی کوشش کرنے والی [[اسپین]] اور [[اٹلی]] کی مشترکہ فوج کو شکست دی۔ [[1529ء]] میں اس نے ایک ساحلی جزیرے پر ہسپانوی قلعے پر بھی قبضہ کر لیا۔ [[1530ء]] میں اینڈریا ڈوریا نے باربروسا کو شکست دینے کے لیے حملے کی کوشش کی لیکن باربروسا کے بحری بیڑے کی آمد سے قبل ہی ڈر کر فرار ہو گیا۔
 
== خیرالدین بطور ایڈمرل پاشا ==
سطر 37:
[[تصویر:Barbaros_Park_Statue.jpg|thumb|استنبول میں آبنائے باسفورس کے ساتھ واقع ترک بحری عجائب گھر کے قریب باربروسہ کا مجسمہ]]
 
[[1532ء]] میں [[سلیمان اعظم]] نے عثمانی بحری بیڑے کی تشکیل کے لیے باربروسا کو [[استنبول]] طلب کیا۔ سلطان نے باربروسا کو بحیرہ روم کا ایڈمرل پاشا (ایڈمرل ان چیف) اور شمالی افریقہ کا بیلربے (کمانڈر ان چیف) مقرر کیا اور بحری بیڑے کی کمان اس کے سپرد کردی۔ باربروسا نے سب سے پہلے جنوبی [[اٹلی]] کے ساحلوں پر حملے کئےکیے اور [[1534ء]] میں [[تیونس]] پر قبضہ کر لیا اور [[بنو حفص|حفصی]] سلطان [[مولائے حسن]] فرار ہو گیا۔ مولائے حسن نے اپنی سلطنت دوبارہ حاصل کرنے کے لیے چارلس پنجم سے مدد طلب کی اور اسپین اور فرانس کی ایک عظیم فوج نے [[1535ء]] میں بونے اور مہدیہ سمیت [[تیونس]] باربروسا سے چھین لیا۔
 
== یورپ کے متحدہ بحری بیڑے کو عبرتناک شکست ==
سطر 53:
[[تصویر:Barbaros_Boulevard_in_Istanbul.jpg|thumb|استنبول کا باربروسا بلیوارڈ]]
 
[[1543ء]] میں باربروسا نے ایک عظیم بحری بیڑے کے ساتھ مغربی بحیرہ روم میں نئی مہمات کا آغاز کیا اور اٹلی اور اسپین کے جزائر اور ساحلی علاقوں پر حملے کئی۔ اس نے فرانسیسی ساحلی شہر [[نیس]] پر قبضہ کر لیا۔ اس نے اپنے بیڑے کے ہمراہ موسم سرما [[ٹولون]] میں گذاراگزارا اور اگلے موسم بہار میں اسپین اور اٹلی کے اتحادی بیڑے کو ایک مرتبہ پھر زبردست شکست دی اور ریاست [[ناپولی]] کے قلب تک حملے کئی۔ اس نے اطالوی شہر [[جینووا]] پر حملے کرنے کی دھمکی دی لیکن تین ہزار دوکات اور اپنے لیفٹیننٹ اور دوست [[طرغت رئیس]] کو رہا کرنے کے عوض حملہ سے باز رہا۔ طرغت [[1540ء]] میں گرفتار ہونے کے بعد [[جینووا]] میں قید تھا اور ایک جہاز پر غلام کے طور پر کام کررہاکر رہا تھا۔ بعد ازاں اس نے جنوبی [[فرانس]] میں [[اسپین]] کے کئی حملوں کا بھرپور جواب دیا اور [[1544ء]] میں [[چارلس پنجم]] اور [[سلیمان اعظم]] کے درمیان معاہدے کے بعد [[استنبول]] پہنچ گیا۔
 
== سبکدوشی اور سوانح حیات کی تحریر ==
 
باربروسا 1544ء میں [[استنبول]] میں سبکدوش ہو گیا اور الجزیرہ میں اس کے صاحبزادے حسن پاشا کو جانشیں مقرر کیا گیا۔ اس نے اپنی سوانح حیات ”غزوات خیر الدین پاشا“ بھی تحریر کی جو ہاتھ سے لکھی گئی 5 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس سوانح حیات کی جلدیں آجکلآج کل [[توپ کاپی محل]] اور جامعہ استنبول کے کتب خانے میں موجود ہیں۔
 
== انتقال ==