"دہریت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفائی بذریعہ خوب, replaced: جاۓ ← جائے (2)
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس ک\1، ئے، اور، سے، علما، سے، \1 رہی
سطر 1:
{{ضم|الحاد}}
{{دہریت|}}
لفظ '''دہریت''' اپنے لغتی معنوں کے اعتبار سے اور اسلامی اصطلاح میں بھی ایک ایسے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی خالق کی [[تخلیق]] سے انکاری ہو اور زمان ([[وقت]]) کی ازلی اور ابدی صفت کا قائل ہو؛ یہ مفہوم ہی لفظ دہریت کا وہ مفہوم ہے کہ جو [[قرآن]] کی [[آیت|آیات]] سے [[ارتقا]] پاکر اور مسلم [[فلاسفہ]] و [[علماء]] کی متعدد تشریحات کے بعد خاصے وسیع معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے اور اسکےاس کے تخلیق سے انکاری مفہوم سے منسلک ہونے کی وجہ سے [[مذہب]] سے انکاری ہونے کے معنوں میں بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے؛ اسے عموماً [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں [[لادینی|atheism]] کے متبادل لکھ دیا جاتا ہے جبکہ لغتی معنوں میں atheism کا درست اردو ترجمہ لامذہبیت (یا فارسی عبارت میں [[ناخدائی]]) کا آتا ہے؛ لفظ دہریت بذات خود [[secularism]] اور یا [[مادیت|materialism]] سے زیادہ نزدیک ہے۔ لفظ دہریت سے ہی اسکےاس کے شخصی مستعملات یعنی دہری اور دہریہ کے الفاظ بھی ماخوذ کیے جاتے ہیں دہری بعض اوقات صفت کس ساتھ ساتھ اسم کی صورت میں آتا ہے؛ اور ان ماخوذ الفاظ سے مراد دہریت سے تعلق کی ہوتی ہے یعنی دہریت کی حالت میں مبتلا شخص دہریہ کہلایا جاتا ہے اور اسکیاس کی جمع دہریون کی معنع جاتی ہے۔
 
== لفظ کا قرآنی ماخذ ==
لفظ دھر قرآن کی [[سورۃ الدھر]] (76) کی آیت ایک میں ایسے [[وقت]] کے معنوں میں آیا ہے کہ جو عرصے تک پھیلا ہوا یعنی ایک زمانہ ہو<ref>Sura 76 Aya 1 [http://asanquran.com/Quran.cfm In Urdu (آسان قرآن)] and [http://www.usc.edu/dept/MSA/quran/076.qmt.html In English]</ref> اور اس آیت میں [[انسان]] کو یاد دلایا گیا ہے کہ ایک ایسا زمانہ تھا کہ جب اسکااس کا کوئی وجود نہیں تھا، یعنی اسکیاس کی تشریح کے الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ انسان کی [[اللہ]] کی جانب سے [[تخلیق]] کی گئی یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اسکیاس کی ازلی حیثیت کچھ نا تھی<ref>Moududi's [http://www.islam101.com/quran/maududi/iindex.htm commentary on Quran]</ref> اسکےاس کے علاوہ قرآن کی پینتالیسویں [[الجاثیہ|سورۃ الجاثیہ]] کی آیت 24 میں دھر کا لفظ اسی تخلیقی نوعیت کی وضاحت میں آتا ہے کہ ------ تـــرجـــمہ: اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ نہیں ہے زندگی مگر یہی ہماری دنیاوی زندگی۔ (یہیں) مرتے ہیں ہم اور زندہ رہتے ہیں اور نہیں ہلاک کرتی ہمیں مگر گردشِ ایام (الدھر)۔ حالانکہ نہیں ہے انہیں اس بات کا ذرا بھی علم۔ یہ محض گمان سے کام لیتے ہیں (قرآن 45:24) ------ مذکورہ بالا آیت کے عربی متن میں الدھر کا لفظ گردشِ ایام کی جگہ آیا ہے اور واضح طور پر اس تصور کی نفی کی جارہیجا رہی ہے کہ وقت یا زمان کو ازلی یا لاتخلیقی و لافانی کہا جائے اور یہ لاتخلیقی و لافانی حیثیت صرف خالق کو حاصل ہے جس نے زمان و مکان کو پیدا کیا؛ یہی وہ مقام ہے کہ جہاں سے لفظ دھریت اور پھر دھریہ وجود میں آتے ہیں یعنی وہ کیفیت کہ جو خدا کو حاصل ہے اگر اس کو کسی اور شۓشئے (جاندار یا بے جان) جیسے وقت کے لیے اختیار کیا جائے تو گویا وقت کو خدا کی خصوصیات سے مماثل کیا گیا اور اسی عقیدہ کو دھریت اور اسکےاس کے ماننے والے کو دھریہ کہا جانے لگا جو اپنے مادہ پرستی کے مفہوم میں بہت نزدیک ہے۔
 
== وسعت اور فلسفہ ==
قرآن میں دھر کا لفظ (جیسا کہ اوپر بیان ہوا) سورۃ الدھر (سورۃ الانسان) میں آیا اور پھر سورۃ الجاثیہ میں یہ مفہوم اپنے سیاق و سباق کے حوالے سے گمراہ اور غیر خدائی لوگوں کے لیے استعمال ہوا اور یہی تصور ہے کہ جس نے لفظ دھر کو اسکےاس کے خاصے جداگانہ اور فلسفیانہ مفہوم میں دھریت کے معنی دیے۔ مسلم فلسفی [[البداوی]] نے دھر کے مفہوم میں وہ [[زمان و مکاں]] (space of time) بیان کیے کہ جس میں یہ عالم پایا جاتا ہے۔ [[امام غزالی]] ([[1058ء]] تا [[1111ء]]) نے اپنی تصنیف [[تھافت الفلاسفۃ]] (''The Incoherence of the Philosophers'') میں بھی اسی دھریت کے مفہوم کا تذکرہ لکھا ہے۔ [[مسلم سائنسدانوں کی فہرست|مسلم سائنسدان]] اور فلسفی، [[الجاحظ]] نے اپنی کتاب [[کتاب الحیوان]] میں لفظ دھریت کو خاصی عمومیت دیتے ہوئے اسے ایسے شخص کے لیے اختیار کیا ہے کہ جو رب کا منکر ہو، تمام تخلیق، جزاء اور سزا کا انکاری ہو اور اپنی خواہشات کا پیروکار ہو<ref>Description of dahriyya at [http://www.muslimphilosophy.com/ei2/dahriyya.htm Muslim philosophy]</ref> یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اپنی پہلے مفہوم میں یہ اصطلاح بنیادی طور پر ایک ایسے شخص کے لیے یا عقیدے کے لیے آتی ہے کہ جو وقت کی لافانی حیثیت کو مانتا ہو اور اسکیاس کی کسی خالق کے ذریعہ تخلیق کا انکاری ہو، پھر یہ مفہوم پھیل کر تمام اقسام کے خدا کے انکاری عقائد تک استعمال ہونے لگا،لگا اور بعض اوقات اسی مفہوم کو چند ایسے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں مذہب سے ہٹاؤ پایا جاتا ہو۔ یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک تو یہ کہ دھریہ ایسے شخص کو کہتے ہیں کہ جو(ماضی اور مستقبل دونوں جانب) دنیا کی لافانیت کا قائل ہو اور (وسیع مفہوم میں) [[موت|موت (death)]] کے بعد کسی اور صورت یا کسی اور [[دُنیا|دنیا]] میں دوسری [[حیات|زندگی (life)]] کا انکاری ہو اور دوسرے یہ کہ لفظ دھریت ایسے معنوں میں بھی مستعمل دیکھا گیا ہے کہ جو بنیادی طور پر الگ مفہوم رکھتے ہیں یعنی کہ اپنے عقیدے سے انکار تو نہیں مگر ہٹاؤ یا انحراف (deviation) کرنے کے معنوں میں بھی دیکھا جاتا ہے؛ مسلم علماءعلما اس انحراف کرنے کی کیفیت کے لیے ایک اور اصطلاح استعمال کرتے ہیں جس کو [[الحاد|الحاد (apostasy)]] کہا جاتا ہے، الحاد کرنے والے کو [[دہریہ|ملحد]] کہا جاتا ہے جبکہ خود الحاد کا لفظ انحراف کے معنوں میں استعمال کرنے کیوجہ یہ ہے کہ یہ لفظ عربی زبان کے [[لحد|لحد (deviate/grave)]] سے نکلا ہے؛ لحد ، قبر کی اس دراڑ کو کہا جاتا ہے کہ جو درمیان سے الگ ہو جاتی ہے یعنی ہٹاؤ یا انحراف کر جاتی ہے۔ اسلامی اصطلاح میں [[ملحد فی الدین]] ایسے ہی شخص کے لیے آتا ہے کہ جو سچی (یعنی اسلام کی اصل تعلیمات) سے انحراف کرتا ہو اور ایسی باتیں اور خیالات کو متعارف کرتا ہو کہ جو اصل مذہب کی تعلیمات سے ثابت نا ہوں (ایسی صورت میں بعض اوقات [[بدعت]] یعنی دین میں اختراع یا inovation) کی اصطلاح بھی دیکھنے میں آتی ہے جبکہ اس کے برخلاف دہریہ اس کو کہا جاتا ہے کہ جو خدا پر یقین ہی نا رکھتا ہو اور دنیا کی لافانیت کا قائل ہو باالفاظ دیگر لامذہب ہو۔
 
== مزید دیکھیے ==