"دی 99" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سے، امریکا، سے، اجرا
سطر 28:
}}
 
'''دی 99''' {{دیگر نام|عربی=التسعة وتسعون|انگریزی=The Ninety-Nine}} آٹھ مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی انتہائی کامیاب [[دلچسپ کہانی سلسلہ]] (comic series) جس کے خالق بے شمار اعزاز یافتہ [[ڈاکٹر نائف المطوع]] ہیں۔ نائف المطوع کو 2010 میں [[اردن]] کے [[رائل اسلامِک سٹریٹجک سٹڈیز سینٹر]] نے 500 با اثر ترین مسلمانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ سلسلہ قصص ان کرداروں پر مشتمل ہے جو [[اللہ|اللہ رب العالمین]] کے ننانوے ناموں ([[اسماء حسنی]]) سے متعلق خصوصیات کا استعمال کرتے ہيں۔ اس سلسلہ کا اجراءاجرا [[تشکیل کومکس]] کویت نے اگست 2007 میں کیا تھا۔ بادی النظر میں یہی لگتا ہے کہ یہ سیریز اسلامی عقائد و نظریات کو ہی فروغ دینے کے لیے بنائی گئی۔ مگر سیریز کے خالق ڈاکٹر نائف المطوع کے مطابق انہوں نے یہ سیریز اسلام میں موجود انسانیت کے پیغام کو عام کرنے اور دنیا میں گیارہ ستمبر کے بعد [[اسلام]] کے متعلق پھیلنے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے بنائی ہے۔ <ref>{{حوالہ جال| مصنف = مریم موصلّی | ربط = http://www.commongroundnews.org/article.php?id=27854&lan=ur&sp=0| تاریخ اشاعت =21 مئ 2010 | عنوان = | ترجمہ عنوان =دنیا کو دقیانوسی بیان بازی سے بچانے والی کامِک بُک | ناشر =Common Ground نیوز سروس | زبان = اردو}}</ref>
 
==کہانی==
سطر 35:
اس میں موجود یہ تمام کردار اللہ رب العالمین کے ننانوے ناموں سے متعلق خصوصیات کا استعمال کرتے ہيں یہ کردار وقتاً فوقتاً کہانی میں آتے رہتے ہيں۔ ان میں سے ہر ایک کردار کا تعلق دنیا کے مختلف ملکوں سے ہوتا ہے اور ہر ایک کے پاس وہی حجری نوری ہے جو ان کو کچھ مخصوص نوری قوتیں دیتے رہتے ہيں۔ <ref>{{حوالہ جال| مصنف = مائکل چو اور یوسف مرشدی | ربط = http://www.commongroundnews.org/article.php?id=21989&lan=ur&sp=0| تاریخ اشاعت = 26 اکتوبر 2007| عنوان = | ترجمہ عنوان =نوجوان فکر | ناشر =Common Ground نیوز سروس | زبان =اردو }}</ref>
===ابتدائی خاکہ===
کہانی کا ابتدائیہ نویں صدی عیسوی میں بغداد پر منگول حملے کے بعد رونما ہونے والے واقعات پر مبنی ہے کہ جب دشمنوں نے بغداد کے علمی مرکز '''دارالحکمت''' میں موجود مسلمانوں کے صدیوں پر محیط علمی ذخیرے کو دریائے دجلہ میں بہا دیا ۔ اس واقعے سے پہلے کسی اندیشے کے تحت خلیفہ ''ابو جعفر عبداللہ المامون'' نے ان کتابوں کو ایک خاص کیمیائی محلول سے لکھنے کا حکم دیا ہوا تھا ۔ ہلاکو خان کے حملے کے دوران دارالحکمت کے منتظمین کتب خانہ جب کچھ کتابوں کے جلنے سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے تو انہوں نے دریائے دجلہ میں کئی کتابوں کو اس "شاہی محلول" کے ساتھ گھلتے ہوئے دیکھا جس کے بعد انہوں نے ایک قیمتی پتھر اس دریا میں ڈال کر ہلایا تو وہ پتھر چمکنے لگا ۔ اس کا نام ''حجر نوری'' پکارا گیا ، جس کے بعد انہوں نے یکے بعد دیگرے مزید پتھر اسی طرح روشن کئےکیے ۔ یہ ننانوے پتھر ''حجرات نوری'' تھے جنہوں نے ان کتابوں موجود علم و فراست کو اپنے اندر جذب کر لیا تھا ۔ حجرات نوری تیار کرنے کے بعد یہ لوگ حج کرنے گئے جہاں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ان پتھروں کو بانٹ کر رکھ لیا ۔ <br />
بعد ازاں اس وقت کے مسلم خطہ اندلسیہ میں ایک ایسا قلعہ تعمیر کیا گیا جس کا نام ''حصن المعارفہ'' رکھا گیا ۔ یہ قلعہ ان پتھروں کو محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا ۔ ان پتھروں کی حفاظت کے لیے ایک گروہ کی ذمہ داری لگائی جاتی ہے جو نسل در نسل اس کی حفاظت بھی کرتی تھی اور اس راز کو راز رکھتی تھی ۔ ایسے ہی ایک محافظ کے ہاں پندرہویں صدی میں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام تھا "روغال" جس نے ان پتھروں سے متعلقہ خصوصیات کے انوار آنکھوں کے ذریعے حاصل کرنے کا راز دریافت کر لیا مگر دیگر محافظوں کے روغال کے ارادے ٹھیک نہ لگے ۔ اسی دوران سقوط غرناطہ کے آثار رونما ہونے لگے تو حجر نوری کے محافظوں نے ان پتھروں کو کہیں اور محفوظ کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اس طرح کہ روغال کو پتہ نہ چلے ۔ دوسری طرف روغال نے ان پتھروں کے درمیان خود کو رکھ کر ان کی طاقت جذب کرنے کی کوشش کی ۔ ان پتھروں کی طاقت روغال کی برداشت سے زيادہ تھی ۔ جس گنبد پر وہ پتھر نصب تھے وہ دھماکے سے تباہ ہو گیا ۔ حجرات نوری کے محافظوں نے گنبد کے ملبے سے ان حجرات نوری کو جمع کیا ۔ روغال کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ اس کا کیا ہوا ۔<br />
انہوں نے اس وقت کے مشہور جہازی کولمبس کے بارے میں سنا کہ وہ کسی نئے ملک کی تلاش میں جا رہا ہے ۔ یہ سن کر محافظوں نے ارادہ کیا کہ کچھ پتھر اس نئی دنیا (امریکہامریکا) میں بھی بھجوائے جائيں ۔ ان میں سے ایک تہائی پتھر شاہراہ ریشم کے ذریعے ایشیا بھجوا دیے ۔ اسی طرح کچھ یورپ ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ بھجوا دیے اور کچھ کولمبس کے قافلے کے ہمراہ امریکہامریکا بھجوا دیے ۔ <br />
صدیاں گزرنے کے بعد یہ ننانوے پتھر مختلف لوگوں کے ہاتھ آتے ہيں تو وہ ان پتھروں سے مافوق الفطرت طاقت حاصل کرلیتے ہيں ۔ اس سلسلے میں ان ننانوے افراد کی رہنمائی و سرپرستی کرتے ہيں عرب عالم و محقق '''ڈاکٹر رمزی رازم''' ۔
 
سطر 61:
| باطنہ|| {{عربی متن | الباطن}} || پوشیدہ رہنے والا || رولہ حضرمی || یمن || ''ہمالیہ''
|-
| ضرّ || {{عربی متن | الضرّ}} || ضرر پہنچانے والا|| جان ویہلر || ریاست ہائے متحدہ امریکہامریکا || ''دی ۹۹ اسٹیپ فاؤنڈیشن ، سلویا ، اسپین''
|-
| فتّاح || {{عربی متن | الفتّاح }} || کھولنے والا || طورو رضوان || انڈونیشیا || ''انڈونیشیا ''
سطر 169:
==طبع و نشر==
=== اشاعت===
اس کا پہلا نسخہ [[مشرق وسطیٰ]] میں مئی 2006 میں '''Origions Preview''' کے نام سے شائع ہوا جس کی تقلید میں جولائی 2007 میں امریکہامریکا میں شائع ہوا۔بعد ازاں''' The 99 # 1''' مشرق وسطیٰ میں ستمبر 2006 میں شائع ہوا اور پھر امریکہامریکا میں اگست 2007 کو ہوا پھر یہ سلسلہ وار '''The 99 # 7''' تک شائع ہوا۔ یہ تمام سلسلے [[امریکہ]]، [[انڈونیشیا]] اور [[بھارت]] میں بھی ماہانہ بنیادوں پر شائع ہوئے۔<br />
اس کے علاوہ اکتوبر 2010 میں '''Justice League and The 99''' کے عنوان سے شروع کی گئی۔
 
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/دی_99»