"راج کپور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئے، سے، ہو گئی
سطر 15:
== برسات ==
 
’برسات‘ سےراجسے راج کپور کی زندگی میں ایک اور شروعات بھی ہوئی۔ اُن کی نرگس کے ساتھ ایک کامیاب سکرین جوڑی بنی۔ اور اِسی دوران راج کپور نرگس کے کافی قریب آ گئے جس وجہ سے دونوں نرگس اور راج کپور کو کئی سال تک کافی ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
 
راج کپور پہلے سے ہی کرشنا کپور سے شادی شدہ تھے اور یہ تناؤ کچھ اِس قدر بڑھ گیا کہ راج کپور کے کہنے پر نرگس نے کے آصف کی ’مغل اعظم‘ میں انار کلی کے رول سے اِنکار کر دیا تھا۔
سطر 23:
یہ فلم ’آوارہ‘ کا سکرپٹ تھا ’آوارہ‘ بہت بڑی ہٹ ثابت ہوئی اور اِس فلم نے راج کپور کو چارلی چیپلن سے مماثلت رکھتی ہوئی ایک نئی شخصیت دے دی۔ اِسی پرسونا کو اُنہوں نے ’شری 420‘ اور ’جس دیش میں گنگا بہتی ہے‘ جیسی فلموں کے لیے اِستحمال کیا۔
 
اِسی دوران اِن کی تین اور فلمیں ریلیز ہوییں جو تھی ’بوٹ پالش‘، ’اب دلی دور نہیں‘ اور ’جاگتے رہو‘۔ تینوں فلمیں زیادہ کامیاب نہ رہیں۔ ’اب دلی دور نہیں‘ اُن کے کیریر کی سب سے کمزور فلم تھی۔ ناکامی کے اِس مختصر دور کے بارے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اِسی دور میں نرگس اور راج کپورعلیحدہ ہوگئےہو گئے تھے اور نرگس نے سنیل دت کے ساتھ شادی کر لی۔
 
یہ دور راج کپور کے لیے کافی مشکل تھا جو آخر کار ’جس دیش میں گنگا بہتی ہے‘ کے ساتھ ختم ہوا- اِس فلم میں اُنہوں نے ساوتھ اِنڈیا کی ایک مشہور اداکارا پدمنی کو ہیروین لیا۔ اُن کی اگلی فلم ’سنگم‘ میں بھی راج کپور نے ساوتھ کی اداکارا ویجنتی مالا کو کاسٹ کیا۔ یہ فلم ’انداز‘ سے کافی ملتی جُلتی تھی اور باکس آفس پہ بڑی ہٹ رہی۔
سطر 35:
میں چھ سال تک بننے والی اپنی پسندیدہ فلم ’میرا نام جوکر‘ کے فلاپ ہونے پر بہت دلبرداشتہ رہے لیکن انہوں نے اس تکلیف دہ ناکامی کی راکھ سے اٹھ کر پھرکامیاب فلمیں بنانا سیکھا۔
 
انہوں نے میرا نام ہے جوکر کے بعد مقبول اداکارہ ڈمپل کپاڈیا کو اپنی فلم ’بوبی‘ میں متعارف کرایا جس کے بعد زینت امان کی ’ستیم، شوم، سندرم‘ اور دیویا رانا کی’رام تیری گنگا میلی ہوگئیہو گئی` جیسی فلمیں بنائیں۔ گو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان فلموں کی ہیروئنیں حالات کی شکار عورتوں کے کردار میں آئیں لیکن ان فلموں پر ہیروئنوں کے بدن کی نمائش کا الزام بھی لگتا رہا ہے۔
 
’حنا‘ راج کپور کی آخری فلم تھی لیکن اِس کا ذمہ وہ اپنے بڑے بیٹے رندھیر کپور کو سونپ چکے تھے- ویسے بھی زیبا بختیار کے ساتھ بنائی گئی آر کے پروڈکشنس کی اِس فلم سے اُمید کم ہی تھی لیکن یہ فلم بھی کافی چلی۔