"حجر اسود" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ئے، سے، \1 رہا |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
[[فائل:Black stone kaaba.jpg|framepx|تصغیر|بائیں|حجر اسود]]
'''حجر اسود''' عربی زبان کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ حجر عربی میں پتھر کو کہتے ہیں اور اسود سیاہ اور کالے رنگ کے لیے بولا جاتا ہے۔ حجر اسود وہ سیاہ پتھر ہے جو [[کعبہ]] کے جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ اس وقت یہ تین بڑے اور مختلف شکلوں کے کئی چھوٹے ٹکڑوں پرمشتمل ہے۔ یہ ٹکڑے اندازہً ڈھائی فٹ قطر کے دائرے میں جڑے ہوئے ہیں جن کے گرد چاندی کا گول چکر بنا ہوا ہے۔ جو [[مسلمان]] [[حج]] یا[[عمرہ]]
== تاریخ ==
اسلامی روایات کے مطابق جب [[حضرت ابراہیم]] اور ان کے بیٹے [[حضرت اسماعیل]] [[خانہ کعبہ]] کی تعمیر کر رہے تھے۔ تو حضرت [[جبرائیل]] نے یہ پتھر [[جنت]] سے لا کر دیا جسے حضرت ابراہیم نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا۔ 606ء میں جب رسول اللہ کی عمر35 سال
== حادثات ==
696ء میں جب حضرت
== احادیث میں ذکر ==
بلاشبہ حجر اسود اورمقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہيں اللہ تعالٰی نے ان کے نوراورروشنی کوختم کر دیا ہے اگراللہ تعالٰی اس روشنی کوختم نہ کرتا تو مشرق ومغرب کا درمیانی حصہ روشن
1 - حجراسود اللہ تعالٰی نے زمین پرجنت سے اتارا ہے ۔
سطر 24:
( حجراسود جنت سے آیا تودودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اوراسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کر دیاہے ) ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 2792 ) اورابن خزيمہ نے صحیح ابن خزيمہ ( 4 / 219 ) میں اسے صحیح قرار دیا
ا - شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالٰی کہتے ہیں :
مرقاۃ میں کہتے ہیں کہ : یعنی بنی آدم کے
ب - حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی کا کہنا ہے :
اوپرگزری ہوئی حدیث پربعض ملحدین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرکوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کیسے کر دیا اورمؤحدین کی اطاعات نے اسے سفید کیوں نہیں
جواب میں وہ کہا جاتا ہے جوابن قتیبہ رحمہ اللہ تعالٰی نے کہا ہے :
اگراللہ تعالٰی چاہتا تواس طرح
ج - اورمحب الطبری کا کہنا ہے کہ :
سیاہ رنگ میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے وہ اس طرح کہ اگر گناہ سخت قسم کے پتھر پر اثرانداز ہوکر اسے سیاہ کرسکتے ہیں تودل پران کی اثرہونا زيادہ سخت اورشدید
3 - حجراسود روزقیامت ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حق کے ساتھ استلام کیا ۔
سطر 56:
یہ ایسا کام ہے جوطواف کے ابتدا میں ہی کیا جاتا ہے چاہے وہ طوا ف حج میں ہو یا عمرہ میں یا پھر نفلی طواف کیا جا رہا ہو ۔
جابربن
حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جائے ۔
سطر 62:
5 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا بوسہ لیا اورامت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اسے چومتی ہے ۔
[[حضرت عمر]] رضي اللہ تعالٰی عنہ حجراسود کے پاس تشریف لائے اوراسے بوسہ دے کرکہنے لگے : مجھے یہ علم ہے کہ توایک پتھر ہے نہ تونفع دے سکتا اورنہ ہی نقصان پہنچا سکتا
6 - اگر اس کا بوسہ نہ لیا جاسکے تواپنے ہاتھ یا کسی اورچيز سے استلام کرکے اسے چوما جاسکتا ہے ۔
ا - نافع رحمہ اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما نے حجراسود کا استلام کیا اورپھر اپنے ہاتھ
ب - ابوطفیل رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے اورحجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کوچومتے
7 - اگر استلام سے بھی عاجز ہو تو اشارہ کرے اور اللہ اکبرکہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پرطواف کیا توجب بھی حجر اسود کے پاس آتے تواشارہ کرتے اوراللہ اکبر
8 - حجراسود کوچھونا گناہوں کا کفارہ ہے :
ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ
== مزید دیکھیے ==
|