"حیدرآباد، دکن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الخلافہ، سے، سے، حیدرآباد
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 65:
 
== تعارف ==
حیدرآباد دکن [[ہندوستان]] کی جنوبی ریاستوں آندھراپردیش اور تلنگانہ کا مشترکہ دار الخلافہ ہے۔ نظام کے دورحکومت میں دارالسلطنت رہا ہے۔حیدرآبادہے۔ حیدرآباد دکن اپنے سنہری تاریخ اور ثقافت کی وجہ سے مشہور ہے ۔حیدرآباد۔ حیدرآباد دکن کو موتیوں اور مسلمان نظام بادشاہوں کا شہر کہا جاتا ہے ۔ہے۔ یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ہے۔ [[اردو]] اور [[تیلگو]] یہاں کی بولی جانے والی بڑی زبانیں ہیں ۔موجودہ۔ موجودہ دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور بایوٹیکنالوجی کا مرکز مانا جاتا ہے ۔ہے۔ حیدرآباد کے انفو ٹیک پارک کو “سائبرآباد“ کے نام سے جانا جاتاہے۔
 
حيدرآباد دكن برطانوی ہندوستان میں الگ ریاست تھی اور وہاں اس كا اپنا سكہ رائج تھا اور اپنی حكومت تھی، ليكن جب 1947ء میں بھارتی حكومت قائم ہوئی تو اس نے دكن كی حكومت كو 1948ء میں ایک فوجی ایکشن کے ذریعہ ہندوستان میں شامل کر لیا۔
سطر 73:
== تاریخ ==
== ابتداءی تاریخ ==
ریاستِ حیدرآباد دکن جس کا جغرافیائی نقشہ ہر دور میں بدلتا رہا 17ستمبر، 1948ء تک جب [[ہندوستانی]] فوجوں نے نظام کی حکومت کا خاتمہ کیا اس وقت تک بھی ایک عظیم رقبہ پر پھیلا ہوا 86 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا [[انگلستان]] اور [[اسکاٹ لینڈ]] کے مجموعی رقبے سے بھی زیادہ تھا۔ 1923 ءمیں [[خلافت عثمانیہ]] کے خاتمہ کے بعد اگرچیکہ اسلامی مملکتیں جو باقی تھیں [[سعودی عرب]]، [[افغانستان]] و [[ایران]] وغیرہ پر مشتمل تھیں لیکن خوشحالی و شان و شوکت کے لحاظ سے [[ریاست حیدرآباد]] کو جو بین الاقومی مقام تھا اس کا ذکر آج بھی [[انگریز]] مصنفین کی تصانیف میں موجود ہے۔ [[لارڈ ماؤنٹ بیٹن]] نے اپنی سوانح حیات میں تذکرہ کیا ہے کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب [[انگلستان]] معاشی طور پر دیوالیہ ہو چکا تھا ایسے وقت میں نواب [[میر عثمان علی خان]] کے گراں قدر عطیات نے بڑی حد تک سہارا دیا۔ [[مکہ معظمہ]] اور [[مدینہ منورہ]] کے پانی اور بجلی کے خرچ بھی ریاستِ حیدرآباد نے اپنے ذمے لے رکھے تھے اور اس عظیم مقصد کے لیے " مدینہ بلڈنگ " کے نام سے شان دار عمارتیں جو آج بھی باقی ہیں مکہ اور مدینہ کے لیے وقف تھیں جن کے کرائے مکہ اور مدینہ کو بھیجے جاتے تھے اس کے علاوہ حاجیوں کو رہنے کے لیےرباطلیے رباط کے نام سے نظام نے مکہ اور مدینہ میں حرمین سے قریب عمارتیں بنوادی تھیں۔
ریاستِ حیدرآباد جس کی تاریخ 13ویں صدی کے آخر میں علأ الدین خلجی کی آمد سے شروع ہو کر بہمنی' شاہی اور آصفجاہی دور تک بیسویں صدی کے نصف تک پھیلی ہوئی ہے۔ موجودہ حیدرآباد تقریباً دو ہزار مربع میل پر مشتمل ایک شہر ہے جس کے باقی حصے ریاستِ[[آندھرا پردیش]]، [[کرناٹک]] اور [[مہا راشٹرا]] میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ریاستہیں۔ ریاست حیدرآباد کی خصوصیت تھی کہ یہ ہمیشہ امن و آشتی کا علمبردار ،علمبردار، ہندو مسلم یکجہتی کی مثال اور علم و ادب نوازی کی ایک ایسی مثال تھا جس کو دنیا تمام کے علمأ و دانشور ،مفکرین و مورخین نے آکر اپنی خدمات سے مزید چار چاند لگائے۔<ref>[http://www.taemeernews.com/2013/01/fall-of-hyderabad-aleem-khan-falaki.html Taemeer News: زوال حیدرآباد کی کہانی<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
== جغرافیہ اور آبادی ==
سطر 80:
 
== نظم و نسق ==
حیدرآباد شہر میں 1870ء میں ہی میونسپلٹی کی طرح نظم و نسق کا آغاز ہوا ۔ہوا۔ شہر پر حکمرانی کرنے والے آصف جاہی حکمرانوں نے کچھ علاقوں کو علاحدہ کر کے چادرگھاٹ کو مخصوص میونسپلٹی کی مانند تشکیل دیا ۔موجودہ۔ موجودہ حیدرآباد سے متعلق مکمل تفصیلات ضلع حیدرآباد [http://www.hyderabad.ap.gov.in/ آفیشل ویب سائیٹ] پر ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
 
== صنعتیں ==
انفارمیشن ٹکنالوجی اور بی پی او مرکز کے طورپر شہرت پا رہا ہے ۔ہے۔ غیر ممالک سے آؤٹ سورسنگ صنعتیں آ رہی ہیںہیں۔ ۔ٹکسٹائلز، ٹکسٹائلز ، پلاسٹک ،پلاسٹک، شیشہ سازی وغیرہ کی صنعتیں معروف ہیں ۔ہیں۔ پرانے شہر کا زری کا کام قابلِ دید ہے ۔
 
== جامعات ==
نظامِ ہفتم نواب [[میر عثمان علی خاں]] نے 1918ء میں [[جامعہ عثمانیہ]] ( عثمانیہ یونیورسٹی ) قائم کی ۔علاوہ۔ علاوہ ازیں شہر میں کئی مرکزی اور ریاستی یونیورسٹیوں قائم ہیں۔جنہیں۔ جن میں [http://www.manuu.ac.in/ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی]، [http://www.uohyd.ac.in/&lrm; حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی] ، [[teluguuniversity.ac.in/|تلگو یونیورسٹی]]، [http://www.jntuh.ac.in/ جواہر لال نہروٹکنالوجیکل یونیورسٹی] ، [http://www.angrau.ac.in/ اچاریہ این جی آر ایگریکلچرل یونیورسٹی] ، [http://www.efluniversity.ac.in/ انگلش اینڈفارن لینگویج یونیورسٹی] وغیرہ شامل ہیں۔
 
== تعمیرات اورسیاحتی مقامات ==
سطر 121:
 
== تہذیب و ثقافت ==
حیدرآباد اپنی گنگا جمنی تہذیب کے لیےجانالیے جانا جاتا ہے۔ نظام دکن نے حیدرآباد کے ہندواور مسلمانوں کواپنی دوآنکھوں سے تعبیرکیا تھا۔حیدرآباد،تھا۔ حیدرآباد، اردو تہذیب، تمدن، روایات۔ ادبی ثقافتی اور مذہبی مرکز ہے۔
 
=== حیدرآباد میں اردو کتب خانے ===
سطر 129:
== نگار خانہ ==
ََ<gallery>
ملففائل:Laadbazar.jpg|لاڈ بازار کی ایک دکان
ملففائل:Laad bazaar bangles.jpg|لاڈ بازار کی ایک چوڑیوں کی دکان۔
ملففائل:India food.jpg|حیدرآبادی بریانی۔
 
</gallery>