"خزیمہ بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئی، سے، اور
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
'''خزیمہ بن ثابت'''غزوہ بدر میں شامل[[صحابی]]ہیں۔
== نام ونسب ==
خزیمہ نام، ابو عمارہ کنیت، ذوالشہادتین لقب،سلسلۂ نسب یہ ہے خزیمہ بن ثابت بن فاکہ بن ثعلبہ بن ساعدہ بن عامر بن عیان بن عامر بن خطمہ (عبداللہعبد اللہ)بن جشم بن مالک بن اوس، والدہ کا نام کبشہ بنت اوس تھا اور قبیلہ خزرج کے خاندان ساعدہ سے تھیں۔
== اسلام ==
ہجرت سے پیشتر مشرف باسلام ہوئے اور عمیر بن عدی بن خوشہ کو لے کر اپنے قبیلہ (خطمہ) کے بت توڑے
== غزوات اورشہادت ==
تمام غزوات میں شرکت کی۔ فتح مکہ میں بنو خطمہ کا علم ان کے پاس تھا، علی المرتضیٰ کی دونوں لڑائیوں میں ان کے ساتھ تھے ،جنگِ جمل میں محض رفاقت کی،صفین میں اولاً خاموش رہے،لیکن جب عمار بن یاسرافواج شام کے ہاتھ سے شہید ہوئےتوہوئے تو خزیمہ نے تلوار نیام سے نکالی اور فرماتے جاتے تھے کہ اب گمراہی آشکارا ہو گئی میں نے آنحضرتﷺ سے سنا تھا کہ عمار کو باغی گروہ قتل کریگا، چنانچہ اس معرکہ میں لڑکر شہادت حاصل کی، یہ [[37ھ]] کا واقعہ ہے۔ <ref>مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1942</ref>
== ذوالشہادتین ==
آنحضرت نے ایک [[بدو]] سے گھوڑا خریدا آپ نے ابھی دام ادا نہیں کیے تھے کہ بدو نے کسی اور سے قیمت طے کر لی اور رسول اللہ کے مطالبہ پر جواب دیاکہ میں نے گھوڑا آپ کے ہاتھ نہیں بیچا۔ رسول اللہ نے فریاما کہ میں تم سے خرید چکا ہوں۔ جس پر اس بدو نے کہا کہ گواہ لایئے۔ اس پر اور سب مسلمان تو خاموش رہے لیکن خزیمہ نے بڑھ کر کہا میں گواہ ہوں کہ تم نے رسول اللہ کے ہاتھ گھوڑا فروخت کیا ہے۔ چونکہ سودا کرتے وقت خزیمہ وہاں موجود نہ تھے۔ اس لیے رسول اللہ نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟ آپ نے کہا کہ میں آپ کی بات کی تصدیق کرتا ہوں۔ اس پر حضور نے خوش ہو کر ان کو ذوالشہادتین کا لقب دیا۔ یعنی ان کی شہادت دو آدمیوں کی شہادت کے برابر کر دیدی۔<ref>سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 956</ref>۔ آپ نے رسول اللہ کی 38 [[احادیث]] بیان کی ہیں۔ جو کتب [[احادیث]] میں موجود ہیں۔
== فضائل ==
ان کے فخر وفضیلت کے لیے یہ واقعہ کافی ہے کہ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی جبین مبارک کا بوسہ لے رہا ہوں، اس کو انہوں نے آپﷺ سے بیان کیا، تو فرمایا کہ آپ اپنے خواب کی تصدیق کرسکتے ہو،چنانچہ حضرت خزیمہؓ نے اٹھ کر پیشانی اطہر کا بوسہ لیا۔<ref>مسند:5/214</ref>