"داغ دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئے، سے، حیدرآباد
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 16:
| website = http://www.royalark.net/India/loharu3.htm
}}
'''نواب مرزا خاں''' اور تخلص داغ تھا۔ [[25 مئی]] [[1831ء]] کو [[دہلی]] میں پیدا ہوئے ابھی چھ سال ہی کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خاں کاانتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے [[بہادر شاہ ظفر]] کے بیٹے مرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلی میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر شاہ ظفر اور مرزا فخرو دونوں ذوق کے شاگرد تھے ۔تھے۔ لہٰذا داغ کو بھی ذوق سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔ داغ کی زبان بنانے اور سنوارنے میں ذوق کا یقینا بہت بڑا حصہ ہے۔
[[غدر]] کے بعد [[رام پور]] پہنچے جہاں نواب کلب علی خان نے داغ کی قدردانی فرمائی اور باقاعدہ ملازمت دے کر اپنی مصاحبت میں رکھا۔ داغ چوبیس سال تک رام پور میں قیام پزیر رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے بڑے آرام و سکون اور عیش و عشرت میں وقت گزارا یہیں انہیں”حجاب“ سے محبت ہوئی اور اس کے عشق میں کلکتہ بھی گئے۔ مثنوی فریاد ِ عشق اس واقعہ عشق کی تفصیل ہے۔
نواب کلب علی خان کی وفات کے بعد [[حیدر آباد دکن]] کارخ کیا۔ [[نظام دکن]] کی استادی کا شرف حاصل ہوا۔ دبیر الدولہ ۔الدولہ۔ فصیح الملک ،الملک، نواب ناظم جنگ بہادر کے خطاب ملے۔ [[1905ء]] میں فالج کی وجہ سے حیدرآباد میں وفات پائی ۔پائی۔ داغ کو جتنے شاگرد میسر آئے اتنے کسی بھی شاعر کو نہ مل سکے۔ اس کے شاگردوں کا سلسلہ [[ہندوستان]] میں پھیلا ہوا تھا۔ [[اقبال]]، [[جگر مراد آبادی،]] [[سیماب اکبر آبادی]] اور [[احسن مارہروی]] جیسے معروف شاعر وں کو ان کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ ان کے جانشین [[نوح ناروی]] بھی ایک معروف شاعر ہیں۔
 
== ابتدائی زندگی ==