"سب رس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشان دہی، سے، سے، \1 رہا، اور، کی بجائے، \1 رہے، آج کل |
|||
سطر 10:
== سنگ میل ==
سب رس اردو نثر کا سب سے ممتاز اور ترقی یافتہ
== اسلوب ==
سطر 31:
== نثر میں شاعری ==
سب رس پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے گویا غزل کے مصرعوں کی نثر بنادی گئی ہو اور اصل کتاب دیکھیں تو اس میں مقفی اور مسجع عبارت کی بنا پر شاعری کا گماں ہوتا ہے۔ اردو نثر میں اگر رنگین نگاری کا سراغ لگانا مقصود ہو تو نیاز فتح پوری اور یلدرم
” قدرت کا دھنی سہی جو کرتا سو سب وہی ۔ خدا بڑا ، خداکی صفت کرے کوئی کب تک، وحدہ لاشریک ، ماں نہ باپ “
سطر 55:
== سب رس کی زبان ==
سب رس کی زبان تقریبا چار سو سال پرانی اور وہ بھی دکن کی ہے۔ اس میں بہت سے الفاظ ایسے بھی ہیں جو اب بالکل متروک ہیں اور خود اہل دکن بھی نہیں بولتے۔ اس پرانی اور قدیم زبان کے بعض پرانے الفاظ خود اہل دکن بھی نہیں بولتے اور پرانی اور قدیم زبان کے بعض پرانے الفاظ و محاورات
شان نہ گمان، خالہ کا گھر ، کہاں گنگا تیلی کہاں راجہ بھوج، شرم حضوری
== لسانی اہمیت ==
سطر 83:
== وجہی پہلا انشائیہ نگار ==
بھارت میں ڈاکٹر جاوید شسٹ نے ”ملاوجہی کو ”اردو انشائیہ کا باوا آدم قرار دیا ہے۔ اور اسے مونتین کا ہم پلہ ثبات کیا ہے۔ انہوں نے سب رس میں ایسے 21 حصوں کی
” میں ملا وجہی کو اردو انشائیہ کا موجد اور باوا آدم قرار دیتا ہوں اور اس کے ان اکسٹھ انشائیوں کو اردو کے پہلے انشائیے ۔۔۔اردو کے یہ پہلے ایسے انشائیے ہیں جو عالمی انشائیہ کے معیار پر پورے اترتے ہیں۔“
سطر 89:
== مجموعی جائزہ ==
زبانیں مقام عروج تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لیتی ہیں۔ اردو نثر نے تو بہت تیزی سے ارتقائی مسافتوں کو طے کیا ہے۔ الغرض اس طویل ارتقائی سفر کا نقطہ آغاز”سب رس“ ہے ۔اردو نثر کا خوش رنگ او ر خوش آہنگ نقشہ او ر ہیئت جو آج ہمیں نظر
[[زمرہ:اسالیب نثر]]
|