"سدرۃ المنتہیٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ زمرہ جات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئے، سے، سے، بنا، وجہ، یا
سطر 1:
'''سدرۃ المنتہیٰ''' [[قرآن مقدس]] میں [[واقعہ معراج]] کے ذیل میں ایک مقام کا ذکر ہے۔ اسی کو [[اسلامی ادب]] میں سدرۃ المنتہیٰ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مفسرین قرآن نے سدرہ کو زیادہ تر [[بیری کا درخت]] بتا یا ہے۔
== وجۂوجہ تسمیہ ==
سِدْرَۃ [[عربی زبان]] میں بیری کے درخت کو کہتے ہیں۔
 
سطر 10:
 
== بطور درخت ==
[[شبیر احمد عثمانی]] نے [[سورہ نجم]] کی [[تفسیر]] بیان کرتے ہو ئے لکھا ہے کہ ”سدرة المنتہیٰ کے بیری کے درخت کو دنیا کی بیریوں پر قیاس نہ کیا جائے۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ کس طرح کی بیری ہو گی۔” وہ مزید فر ماتے ہیں کہ ” جو اعمال وغیرہ ادھر سے چڑھتے ہیں اور جو احکام وغیرہ ادھر سے اترتے ہیں سب کا منتہیٰ وہی ہے ۔ مجموعہ روایات سے یوں سمجھ میں آتا ہے کہ اس کی جڑ چھٹے آسمان میں اور پھیلاؤ ساتویں آسمان میں ہو گا۔<ref>شبیر احمد عثمانی، تفسیر قرآن ، مدینہ پریس، بجنور</ref>[[محمد صلی اللہ علیہ وسلم]] نے حدیث معراج میں اس کا ذکر کیا ہے کہ جب انہیں جبریل علیہ السلام آسمان پر لے گئے اور اللہ تعالی کے حکم سے ایک کے بعد دوسرا آسمان گزرتے رہے حتی کہ ساتویں آسمان میں داخل ہوگئے،ہو گئے، تو کہنے لگے؛ پھرمیرے سامنے سدرۃ المنتہیٰ ظاہر کی گئی تو اس کے بیر (پھل) ہجر کے مٹکوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھی کے کان جیسے تھے، تو وہ کہتے ہیں کہ یہی سدرۃ المنتہی ہے۔<ref>صحیح بخاری، حدیث نمبر، 3598</ref>
لیکن بعض جدید مفسرین و ماہرین اسے عام طور پر معروف بیری کا درخت نہیں مانتے، ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی اس کو ایک الگ درخت قرار دیتے ہیں جو یا تو معدوم ہو چکا ہے،ہے یا اس کا نام سدر کسی [[دوسری زبان]] سے معرب ہے۔ وہ لکھتے ہیں سدر کا اشارہ شام و لبنان کے اس درخت سے ہے جس کو عربی زبان میں ارزالرب، ارز البنان یا شجرة اللہ کہتے ہیں اور جو زمانہ قدیم میں سدر کے ہم وزن ناموں سے روم اور یونان میں جانا جاتا تھا یعنی سدراس، سدرس، کدراس وغیرہ۔ لبنان کا یہ درخت اپنے جاہ جلال ، قد و قامت اور خوبصورتی نیز خوشبودار لکڑی کی بناءبنا پر عرب ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کا حسین ترین درخت سمجھا تھا۔ اس کا ذکر حضرت سلیمان، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ اور دوسرے پیغمبر و ں نے اپنے ارشادات میں بڑے ادب کے ساتھ کیا ہے اور اس کی عظمت بیان فر مائی ہے۔<ref name="سدرہ پر تحقیق">{{cite web | accessdate=30 جنوری 2016 | author=ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی | date=22 جون 2013ء | publisher=الواقعہ میگزین | title=سدرہ یا بیری ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی کی قرآنی تحقیق کا ایک شاہکار | url=https://alwaqiamagzine.wordpress.com/2013/06/22/sidra-ya-bairy/ | work=ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی}}</ref>
 
== حوالہ جات ==