"راہب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{اسماء وشخصیات قرآن}}
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
'''راہب''' (جمع '''رہبان''') اس عبادت گزار کو کہتے ہیں جو دنیا کے ہنگاموں سے الگ تھلگ خانقاہوں اور حجروں میں مصروف ذکر و فکر رہتا ہے۔
 
اس سے فعل رھب اللہ یرھبہ ہے یعنی وہ اللہ سے ڈرا۔ رھبا ورھبا ورھبۃ الرھبانیہ والترھب، گرجا میں عبادت کرنا۔ جو لوگ تارک دنیا ہو کر جنگلوں میں گرجے بنالیتے تھے اور وہیں زندگی گزارتے تھے انہیں راہب کہا جاتا تھا۔الرھبۃتھا۔ الرھبۃ ایسے خوف کو کہتے ہیں جس میں احتیاط اور اضطراب بھی شامل ہو۔
 
== دیگر ادیان میں ==
[[یہود]] اپنے مذہبی راہنماؤں کو ”ربی“ اور ” [[احبار]] “ کہتے تھے اور جبکہ مسیحی [[قسیس]] اور راہب کے الفاظ سے ان کو یاد کرتے تھے ۔تھے۔ یہ الفاظ اہل کتاب ہی کی وساطت سے [[عربی زبان]] میں آئے اور قرآن کریم نے بھی ان کو انہی ناموں سے یاد کیا جو خود استعمال کرتے تھے۔<ref>تفسیر عروۃ الوثقی،عبدلکریمالوثقی،عبد لکریم اثری،المائدہ 83</ref>
پہاڑوں کے غاروں یا دریا کے کنارے یا صحراؤں کی خانقاہوں میں جا بیٹھتے ہیں اور تمام لذات دنیا سے دشت کش ہوجاتے ہیں۔
== اسلام میں ==
اسلام نے اس رہبانیت اور قطع تعلق کی اجازت نہیں دی کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے فرمایا '''اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں ہے۔'''<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 18 : 87</ref><ref>فتح الباری، 9 : 111</ref> بعض مسلمانوں نے بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ لذیذ کھانا چھوڑ دیا تھا۔ لوگوں سے ملنا جلنا ترک کر دیا تھا یہاں تک کہ اپنی ازواج سے ہم بستری بھی نہیں کرتے تھے۔ جب حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر فرمایا ،فرمایا، ایسا ہرگز نہ کرو ،کرو، خدا ایسی زندگی کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔{{حوالہ درکار}}
 
== حوالہ جات ==